|
آنندی
(غلام عبّاس)
شروع شروع میں کئی سال تک یہ شہر اپنے رہنے والوں کے نام کی مناسبت سے ”حُسن
آباد“کے نام سے موسوم کیا جاتا رہا مگر بعد میں اسے نا مناسب سمجھ کر اس میں تھوڑی
سی ترمیم کر دی گئی۔ یعنی بجائے ”حُسن آباد“ کے ”حسن آباد“ کہلانے لگا۔ مگر یہ نام
چل نہ سکاکیونکہ عوام حُسن اور حسن میں امتیاز نہ کرتے۔ آخر بڑی بڑی بوسیدہ کتابوں
کی ورق گردانی اور پرانے نوشتوں کی چھان بین کے بعد اس کا اصلی نام دریافت کیا گیا
جس یہ بستی آج سے سینکڑوں برس قبل اجڑنے سے پہلے موسوم تھی اور وہ نام ہے”آنندی“۔
یوں تو سارا شہر بھرا پرا، صاف ستھرا اور خوش نما ہے مگر سب سے خوبصورت، سب سے
بارونق اور تجارت کا مرکز وہی بازار ہے جس میں زنان بازاری رہتی ہیں۔
آنندی بلدیہ کا اجلاس زوروں پر ہے، ہال کھچا کچھ بھرا ہوا ہے اور خلاف معمول ایک
ممبر بھی غیر حاضر نہیں۔ بلدیہ کے زیر بحث مسئلہ یہ ہے کہ زنان بازاری کو شہر بدر
کردیا جائے، کیونکہ ان کا وجود انسانیت، شرافت اور تہذیب کے دامن پر بد نما داغ ہے۔
ایک فصیح البیان مقرر تقریر کر رہے ہیں۔ ”معلوم نہیں، وہ کیا مصلحت تھی جس کے زیر
ناپاک طبقے کو ہماری اس قدیمی اور تاریخی شہر کے عین بیچوں بیچ رہنے کی اجازت دی
گئی....“
اس مرتبہ ان عورتوں کے لئے جو علاقہ منتخب کیا گیا وہ شہر سے بارہ کوس دور
تھ۔
|