kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

Kitaabghar Blog:
Kitaabghar launched a Blog for discussion of urdu books available online on kitaabghar.com or any other website. Readers can also share views and reviews of books of their choice and promote their favourite writers. This is not limited to urdu books.



اپنے دُکھ مجھے دے دو

 

(راجندر سنگھ بیدی)

 

 


”چلا آیا ہے یا تم لائے ہو؟“
”تم.... یہ سب قصور تمہارا ہے۔ کچھ عورتیں ہوتی ہی ایسی ہیں۔“
”تمہیں پسند نہیں؟“
”ایک دم نہیں“
”کیوں؟“
”چار دن تو مزے لے لیتی زندگی کے۔“
”کیا یہ جندگی کا مجا نہیں؟“ اندو نے صدمہ زدہ لہجے میں کہا۔ مرد عورت شادی کس لئے کرتے ہیں؟ بھگوان نے بن مانگے دے دیا نا؟ پوچھو ان سے جن کے نہیں ہوتا۔ پھر وہ کیا کچھ کرتی ہیں۔ پیروں فقیروں کے پاس جاتی ہیں۔ سمادھیوں، مجاوروں پر چوٹیاں باندھتی ہیں، شرم و حیا تج کر دریاو ¿ں کے کنارے ننگی ہو کر سرکنڈے کاٹتی، شمسانوں میں مسان جگاتی ۔“
”اچھا! اچھا!“ مدن بولا۔ ”تم نے بکھان ہی شروع کردیا۔ اولاد کے لئے تھوڑی عمر پڑی تھی۔؟“
”ہو گا تو!“ اندو نے سرزنش کے انداز میں انگلی اٹھاتے ہوئے کہا ۔”جب تم اسے ہاتھ بھی مت لگانا۔ وہ تمہارا نہیں، میرا ہو گا۔ تمہیں تو اس کی جرورت نہیں، پر اس کے دادا کو بہت ہے۔ یہ میں جانتی ہوں۔“
اور پھر کچھ خجل، کچھ صدمہ زدہ ہو کراندو نے اپنا منہ دونوں ہاتھوں سے چھپا لیا۔ وہ سوچتی تھی پیٹ میں اس ننھی سی جان کو پالینے کے سلسلے میں، اس جان کا ہوتا سوتا تھوڑی بہت ہمدردی تو کرے گا ہی لیکن مدن چپ چاپ بیٹھا رہا۔ ایک لفظ بھی اس نے منہ سے نہ نکالا۔ اندو نے چہرے پر سے ہاتھ اٹھا کر بدن کی طرف دیکھا اور ہونے والی پہلوٹن کے خاص انداز میں بولی۔ ” وہ تو جو کچھ میں کہہ رہی ہوں سب پیچھے ہو گا۔ پہلے تو میں بچوں گی ہی نہیں.... مجھے بچپن سے ہم ہے اس بات کا۔“
مدن بھی جیسے خائف ہو گیا....یہ خوبصورت ”چیز“ جو حاملہ ہوجانے کے بعد اور بھی خوبصورت ہو گئی ہے مر جائے گی؟ اس نے پیٹھ کی طرف سے اندو کو تھام لیا اور پھر کھینچ کر اپنے بازو ¿ں میں لے آیا اور بولا۔ ”تجھے کچھ نہ ہوگا اندو.... میں تو موت کے منہ سے بھی چھین کر لے آو ¿ں گا تجھے.... اب ساوتری کی نہیں، سیہ دان باری ہے....“
مدن سے لپٹ کر اندو بھول ہی گئی کہ اس کا اپنا بھی کوئی دکھ ہے....
اس کے بعد بابو جی نے کچھ نہ لکھا۔ البتہ سہارنپور سے ایک سارٹر آیا۔ جس نے صرف اتنا بتایا کہ بابو جی کو پھر سے دورے پڑنے لگے ہیں۔ ایک دورے میں تو وہ قریب قریب چل ہی بسے تھے۔ مدن ڈر گیا ۔ اندو رونے لگی۔ سارٹر کے چلے جانے کے بعدے ہمیشہ کی طرح مدن نے آنکھیں موند لیں اور من ہی من میں پڑھنے لگا.... اوم نمو بھگوتے....
دوسرے روز ہی مدن نے باپ کو چٹھی لکھی.... بابو جی! چلے آو ¿.... بچے بہت یاد کرتے ہیں اور آپ کی بہو بھی .... “ لیکن آخری نوکری تھی۔ اپنے بس کی بات تھوڑی تھی۔ دھنی رام کے خط کے مطابق وہ چٹھی کا بندوبست کررہے تھے.... ان کے بارے میں دن بہ دن مدن کا احساس جرم بڑھنے لگا۔”اگر میں اندو کو وہیںرہنے دیتا تو میرا کیا بگڑجاتا....؟“
وجے دشمی سے میک رات پہلے مدن اضطراب کے عالم میں بیچ والے کمرے کے باہر بر آمدے میں ٹہل رہا تھا کہ اندر سے رو نے کی آواز آئی۔ اور وہ چونک کر دروازے کی طرف لپکا۔ بیگم دایہ باہر آئی اور بولی۔ ”مبارک ہو۔ ”مبارک ہو بابو جی....لڑکا ہواہے۔“
”لڑکا ؟“ مدن نے کہا اور پھر متفکرانہ لہجے میں بولا۔ ” بی بی کیسی ہے؟“۔

 

Go to Page:

*    *    *

Apnay Dukh Mujhe Day Do by Rajinder Singh Bedi, very famous urdu afsana nigar, film story writer and story writer.

Go to Page :

Download the PDF version for Offline Reading.(Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is needed for view and read these Digital PDF E-Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)