kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

Kitaabghar Blog:
Kitaabghar launched a Blog for discussion of urdu books available online on kitaabghar.com or any other website. Readers can also share views and reviews of books of their choice and promote their favourite writers. This is not limited to urdu books.



گڈریا

 

(اشفاق احمد)

 

 


میں جھوٹ موٹ برامان کر کہتا ۔ ”لوجی جب مجھے سوال سمجھنا ہوا داؤ جی کو پانی یاد آگیا۔“
وہ آرام سے بیٹھ جاتے اور کاپی کھول کر کہتے۔ ”اخفش اسکوائر جب تجھے چار ایکس کا مربع نظر آرہا تھا تو تو نے تیسرا فارمولا کیوں نہ لگایا اور اگر ایسا نہ بھی کرتا تو....“
اور اس کے بعد پتہ نہیں داؤ جی کتنے دن پانی نہ پیتے۔
فروری کے دوسرے ہفتہ کی بات ہے۔ امتحان میں کل ڈیڑھ مہینہ رہ گیا تھا اور مجھ پر آنے والے خطرناک وقت کا خوف بھوت بن کر سوار ہو گیا تھا۔ میں نے خود اپنی پڑھائی پہلے سے تیز کردی تھی اور کافی سنجیدہ ہو گیا تھا۔ لیکن جیومیٹری کے مسائل میری سمجھ میں نہ آتے تھے۔ داؤ جی نے بہت کوشش کی لیکن بات نہ بنی۔ آخر ایک دن انہوں نے کہا کل باون پراپوزیشنیں ہیں زبانی یاد کرلے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ چنانچہ میں انہیں رٹنے میں مصروف ہوگیا۔ لیکن جو پراپوزیشن رات کو یاد کرتا صبح کو بھول جاتی۔ میں دل برداشتہ ہو کر ہمت چھوڑ سی بیٹھا۔ ایک رات داؤ جی مجھ سے جیومیٹری کی شکلیں بنوا کر اور مشقیں سن کر اٹھے تو وہ بھی کچھ پریشان سے ہو گئے تھے۔ میں بار بار اٹکا تھا اور انہیں بہت کوفت ہو ئی تھی۔ مجھے سونے کی تاکید کر کے وہ اپنے کمرے میں چلے گئے تو میں کاپی پینسل لے کر پھر بیٹھ گیا اور رات کے ڈیڑھ بجے تک لکھ لکھ کر رٹا لگاتا رہا مگر جب کتاب بند کر کے لکھنے لگتا تو چند فقروں کے بعد اٹک جاتا۔ مجھے داؤ جی کا مایوس چہرہ یاد کرکے اور اپنی حالت کا اندازہ کرکے رونا آگیا اور میں باہر صحن میں آ کر سیڑھیوں پر بیٹھ کے سچ مچ رونے لگا، گھٹنوں پر سر رکھے رورہا تھا اور سردی کی شدت سے کانپ رہا تھا۔ اسی طرح بیٹھے بیٹھے کوئی ڈیڑھ گھنٹہ گزر گیا تو میں نے داؤ جی کی عزت بچانے کے لئے یہی ترکیب سوچی کہ ڈیوڑھی کا دروازہ کھول کر چپکے سے نکال جاؤں اور پھر واپس نہ آؤں۔ جب یہ فیصلہ کر چکا اور عملی قدم آگے بڑھانے کے لئے سر اوپر اٹھایا تو داؤ جی کمبل اوڑھے میرے پاس کھڑے تھے۔ انہوںنے مجھے بڑے پیار سے اپنے ساتھ لگایا تو سسکیوں کا لامتناہی سلسلہ صحن میں پھیل گیا۔ داؤ جی نے میرا سر چوم کر کہا۔ ”لے بھئی طنبورے میں تو یوں نہ سمجھتا تھا تو تو بہت ہی کم ہمت نکلا۔“ پھر انہوںنے مجھے اپنے ساتھ کمبل میں لپیٹ لیا اور بیٹھک میں لے آئے۔ بستر میں بٹھا کر انہوں نے میرے چاروں طرف رضائی لپیٹی اور خود پاؤں اوپر کر کے کرسی پر بیٹھ گئے۔
انہوںنے کہا ”اقلیدس چیز ہی ایسی ہے۔ تو اس کے ہاتھوں یوں نالا ں ہے، میں اس سے اور طرح تنگ ہوا تھا۔ حضرت مولانا کے پاس جبر و مقابلہ اور اقلیدس کی جس قدر کتابیں تھیں انہیں میں اچھی طرح پڑھ کر اپنی کاپیوں پر اتار چکا تھا ۔ کوئی ایسی بات نہیں تھی جس سے الجھن ہوتی۔ میں نے یہ جانا کہ ریاضی کا ماہر ہوگیا ہوں لیکن ایک رات میں اپنی کھاٹ پر پڑا متساوی الساقلین کے ایک مسئلہ پر غور کررہا تھا کہ بات الجھ گئی۔ میں نے دیا جلاکر شکل بنائی اور اس پر غور کرنے لگا۔ جبر و مقابلہ کی رو سے اس کاجواب ٹھیک آتا تھا لیکن علم ہندسہ سے پایہ ثبوت کو نہ پہنچتا تھا۔ میں ساری رات کاغذ سیاہ کرتا رہا لیکن تیری طرح سے رویا نہیں۔ علی الصبح میں حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے اپنے دست مبارک سے کاغذ پر شکل کھینچ کر سمجھانا شروع کیا لیکن جہاں مجھے الجھن ہوئی تھی وہیں حضرت مولانا کی طبع رسا کو بھی کوفت ہوئی۔ فرمانے لگے ۔ ”چنت رام اب ہم تم کو نہیں پڑھا سکتے۔ جب استاد اور شاگرد کا علم ایک سا ہو جائے تو شاگرد کو کسی اور معلم کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ “ میںنے جرا ¿ت کرکے کہہ دیا کہ حضور اگر کوئی اور یہ جملہ کہتا تو میں اسے کفر کے مترادف سمجھتا۔ لیکن پپ کا ہر حرف اور ہر شوشہ میرے لئے حکم ربانی سے کم نہیں۔ اس لئے خاموش ہو ں۔ بھلاآقائے غزنوی کے سامنے ایاز کی مجال! لیکن حضور نے مجھے بہت دکھ ہوا ہے۔ فرمانے لگے ” تم بے حد جذباتی آدمی ہو۔ بات تو سن لی ہوتی، میں نے سر جھکا کر کہا ارشاد! فرمایا ” دلی میں حکیم ناصر علی سیستانی علم ہندسہ کے بڑے ماہر ہیں اگر تم کو اس کا ایسا ہی شوق ہے تو ان کے پاس چلے جاؤ اور اکتساب علم کرو۔ہم ان کے نام رقعہ لکھ دیں گے۔ میں نے رضا مندی ظاہر کی تو فرمایا اپنی والدہ سے پوچھ لینا اگر وہ رضامند ہوں تو ہمارے پاس آنا....والدہ مرحومہ سے پوچھا اور ان سے اپنی مرضی کے مطابق جواب پانا انہونی بات تھی۔ چنانچہ میں نے ان سے نہیں پوچھا۔

 

Go to Page:

*    *    *

Gaderya by Ashfaq Ahmad, one of the best urdu afsana nigar, and story writer

Go to Page :

Download the PDF version for Offline Reading.(Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is needed for view and read these Digital PDF E-Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)