kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

Kitaabghar Blog:
Kitaabghar launched a Blog for discussion of urdu books available online on kitaabghar.com or any other website. Readers can also share views and reviews of books of their choice and promote their favourite writers. This is not limited to urdu books.



گنڈاسا

 

(احمد ندیم قاسمی)

 

 


 یہ غریب کسان اور مزارعے کوسوں کی مسافتیں طے کرکے کھوجیوں کی ناز برداریاں کرتے یہاں تک پہنچے تھے اور یہ سوچتے آرہے تھے کہ اگر ان کا مال چوہدری کے حلقہ اثر تک پہنچ گیا تو پھر کیاہو گا اور جب مولا ان کا مال ان کے حوالے کر رہا تھا تو سارا گاؤں باہر گلی میں جمع ہو گیا تھا اور اس ہجوم میں راجو بھی تھی۔ اس نے اپنے سر پر اینڈوا جما کر مٹی کا ایک برتن رکھا ہوا تھا اور منتشر ہوتے ہوئے ہجوم میں جب راجو مولا کے پاس سے گزری تو مولا نے کہا۔ ”آج بہت دنوں بعد گاؤں میں آئی ہو راجو۔“
”کیوں؟“ اس نے کچھ یوں کہا جیسے ”میں کسی سے ڈرتی تھوڑی ہوں“ کا تاثر پیدا کرنا چاہتی ہو۔ میں تو کل آئی تھی اور پرسوں اور ترسوں بھی۔ ترسوں تھوم پیار خریدنے آئی۔ پرسوں بابا کو حکیم کے پاس لائی، کل ویسے ہی آگئیں اور آج یہ گھی بیچنے آئی ہوں۔“
”کل ویسے ہی کیوں آگئیں؟“ مولا نے بڑے اشتیاق سے پوچھا۔
”ویسے ہی بس جی چاہا آگئے، سہیلیوں سے ملے اور چلے گئے ، کیوں؟“
”ویسے ہی....“ مولا نے بجھ کرکہا، پھر ایک دم اسے ایک خیال آیا۔ ”یہ گھی بیچوگی؟“
”ہاں بیچنا تو ہے، پر تیرے ہاتھ نہیں بیچوں گی۔“
”کیوں؟“
”تیرے ہاتھوں میں میرے رشتہ داروں کا خون ہے۔“
مولا کو ایک دم خیال آیا کہ وہ اپنی لٹھ کو دالان میں اور گنڈاسے کو بستر تلے رکھ کر بھول آیا ہے۔ اس کے ہاتھوں میں چل سی ہو نے لگی۔ اس نے گلی میں ایک کنکر اٹھایا اور اسے انگلیوں میں مسلنے لگا۔
راجو جانے کے لئے مڑی تو مولا ایک دم بولا۔ ”دیکھو راجو میرے ہاتھوں پر خون ہے ہی، اور ان پر ابھی جانے کتنا اور خون چڑے گا، پر تمہیں گھی بیچنا ہے اور مجھے خریدنا ہے، میرے ہاتھ نہ بیچو، میری ماں کے ہاتھ بیچ دو۔“
راجو کچھ سوچ کر بولی....”چلو....آؤ....“
مولا آگے آگے چلنے لگا۔ جاتے جاتے جانے اسے وہم سا گزرا کہ راجو اس کی پیٹھ اور پٹوں کو گھورے جا رہی ہے۔ ایک دم اس نے مڑ کردیکھا راجو گلی میں چگتے ہوئے مرغی کے چوزوں کو بڑے غور سے دیکھتی ہوئی آرہی تھی۔ وہ فوراً بولا”یہ چوزے میرے ہیں۔“
”ہوں گے۔“ راجو بولی۔
مولا اب آنگن میں داخل ہو چکا تھا ، بولا ”ماں یہ سب گھی خرید لو، میرے مہمان آنے والے ہیں تھوڑے دنوں میں۔“
راجو نے برتن اتار کر اس کے دہانے پر سے کپڑا کھولا تاکہ بڑھیا گھی سونگھ لے، مگر وہ اندر چلی گئی تھی ترازو لینے اور مولا نے دیکھا کہ راجو کی کنپٹیوں پر سنہرے روئیں ہیں اور اس کی پلگیں یوں کمانوں کی طرح مڑی ہوئی ہیں جیسے اٹھیں گی تو اس کی بھنوؤں کو مس کرلیں گی اور ان پلکوں پر گرد کے ذرے ہیں اور اس کے ناک پر پسینے کے ننھے ننھے سوئی کے ناکے سے قطرے چمک رہے ہیں اور نتھنوں میں کچھ ایسی کیفیت ہے جیسے گھی کے بجائے گلاب کے پھول سونگھ رہی ہو۔ اس کے اوپر ہونٹ کی نازک محراب پر بھی پسینہ ہے اور ٹھوڑی اور نچلے ہونٹ کے درمیان ایک تل ہے جو کچھ یوں اچٹا ہوا لگ رہاہے جیسے پھونک مارنے سے اڑ جائے گا۔ کانوں میں چاندی کے بندے انگور کے خوشوں کی طرح لس لس کرتے ہوئے لرز رہے ہیں۔ اور ان بندوں میں اس کے بالوں کی ایک لٹ بے طرح الجھی ہوئی ہے۔ مولے گنڈاسے والے کا جی چاہا کہ وہ بڑی نرمی سے اس لٹ کو چھڑا کر راجو کے کانوں کے پیچھے جما دے یا چھڑاکر یونہی چھوڑ دے یا اسے اپنی ہتھیلی پر پھیلاکر ایک ایک بال کو گننے لگے یا....
ماں ترازو لے کر آئی تو راجو بولی۔ ”پہلے دیکھ لے ماسی، رگڑ کے سونگھ لے۔ آج صبح ہی کو تازہ تازہ مکھن گرم کیا تھا۔ پر سونگھ لے پہلے!“
”نہ بیٹی میں تو نہ سونگھوں گی“۔ ماں نے کہا ”میرا تو روزہ مکروہ ہوتا ہے!“۔

 

Go to Page:

*    *    *

Gandasa by Ahmad Nadeem Qasmi, one of the best urdu afsana nigar, and story writer

Go to Page :

Download the PDF version for Offline Reading.(Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is needed for view and read these Digital PDF E-Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)