kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

Kitaabghar Blog:
Kitaabghar launched a Blog for discussion of urdu books available online on kitaabghar.com or any other website. Readers can also share views and reviews of books of their choice and promote their favourite writers. This is not limited to urdu books.



حرام جادی

 

(محمد حسن عسکری)

 

 


دروازہ کی دھڑ دھڑ اور کواٹر کھولو کی مسلسل اورضدی چیخیں اس کے دماغ میں اس کی طرح گونجیں جسے کمرے تاریک کنوئیں میں ڈول کے کرنے کی طویل ، کرہستی ہوئی آواز اس کی پرخواب او نیم رضا مند آنکھیں آہستہ آہستہ کھلیں لیکن دوسرے لمحہ ہی منہ اندھیرے کے ہلکے ہلکے اجالے میں ملی ہوئی سرمہ جیسی سیاہی اس کے پپوٹوں میں بھرنے لگی اوروہ پھر بند ہوگئیں ۔ آنکھوں کے پردے بوجھل کمبلوں کی طرح نیچے لٹک گئے اور ڈلوں کو دبا دبا کر سلانے لگے ۔ لیکن کان آنکھوں کی ہم آہنگی چھوڑ کر بھنبھنا رہے تھے ۔ وہ اس سحر خیز حملہ آور کی تازہ یورش کے خلاف اپنے روزن بند کرلینا چاہیے تھے ........اور پھر بھی بھنبھنا رہے تھے ۔
مید و بیم کی یہ کشمکش جسے نیند شاید جلد ہی اپنے دھارے میں غرق کرلیتی ،زیادہ دیر جاری نہ رہی ۔ اب کے تو دروازہ کی چولیں تک ہلی جارہی تھیں اور آوازیں زیادہ بے صبر ، بے تاب ، کرخت اوبھرائے ہوئے گلے سے نکل رہی تھیں ۔ ” کھولو ........کھولو۔“یہ آوازیں پتلی ، نوک دار تتلیوں کی طرح دماغ میں گھس کر نیند کے پردوں کو تار تار کئے دے رہی تھیں ۔ وہ یہ بھی سن رہی تھی کہ پکارنے والا کھولو ۔ کھولو کے وقفہ کے درمیان آہستہ ناخوشگوار ارادوں کا اظہار بھی کردیتا تھا ۔ یہی نہیں بلکہ کوئی شخص اسے سڑک کے ڈھیلوں کو استعمال کرنے کی ترغیب دے رہا تھا ۔ آخر اس نے آنکھیں پوری کھول دی ہیں اور ہاتھوں کو چارپائی پر جھٹکتے ہوئے کہا ۔” نصیبن دیکھو تو کون ہے ؟“
یہ اس کے لئے کوئی نئی بات نہ تھی جب سے وہ اس قصبہ میں مڈوائف ہوکر آئی تھی یہ سب کچھ روز ہوتا تھا ........یہی چیخیں ، یہی دھڑ دھڑاہٹ فرض اور آرام کی یہی تلخ کشمکش یہی جھلاہٹ اور پسپائی ........سب اسی طرح ، اسے صبح ہی اٹھ کر جانا پڑتا تھا اور پھر اس کا سارا دن نوواردوںکواحتجاجانہ چیختے چلاتے ، ہاتھ پاؤں پھینکتے دنیا میں آتے ہوئے دیکھنے میں ، کچھ دن آئے ہوؤں کی رفتار کے معائنہ میں اور آمدرفت کے اندراج کے لئے ٹاؤن ایریا کے دفتر تک بار بات دوڑنے میں گزرتا تھا ۔اسےدوپہر کو کھانا کھانے اور آرام کرنے کا وقت بھی ہزار کھینچ تان کے بعد ملتا تھا ، اور وہ بھی یقینی نہ تھا کیونکہ بچے پیدا ہونے میں موقع کا مطلق لحاظ نہیں کرتے ۔صبح چار بجے ، دوپہر کے بارہ بجے ، رات کے دو بجے ........ہرگھنٹہ ہر گھڑی اسے کوہ ندا کی آواز پر لبیک کہنے کے لئے تیاررہنا پڑتا تھا اوربچے تھے کہ ایسی تیزی سے چلے آرہے تھے ۔ جیسے پہاڑی ندی میں لڑھکتے ہوئے پتھر ،ضبط تولید کے چرچے دولت نگر کو شہر سے ملانے والی کچی اورگڑھوں والی سڑک کو طے نہ کرسکتے تھے اور اگر بالفرض محال وہ رینگتے ہوئے وہاں تک پہنچ بھی جاتے تو یہ یقینی بات تھی کہ قصبے والے انہیں ذرا بھی قابل اعتنانہ سمجھتے ۔ کیونکہ وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ بچے خدا کے حکم سے پیدا ہوتے ہیں ۔ اس میں انسان کا کیا دخل ۔ 18سالہ لڑکے ،56سالہ بڈھے ، الھڑ لڑکیاں ، ادھیڑ عورتیں ، سب کے سب حیرت انگیز تن دہی اور یک جہتی کے ساتھ سڑکوں کی نالیوں میں کھیلنے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ کئے چلے جارہے تھے ۔ گویا وہ قومی دفاع کی خاطر کارخانوں میں کام کرنے والے مزدورہیں اور پھر وہ بچارے کرتے بھی کیا ۔ وہ تو خدا کے حکم سے بے بس تھے ۔ غرض یہ کہ بچے چلے آرہے تھے ۔ کالے بچے ، پیلے بچے ، پرنچے مرغ کی طرح سرخ بچے اور کبھی کبھی گورے بچے دبلے پتلے ، ہڈیوں کا ڈھانچہ یا بعض موٹے تازے بچے ، مڑے ہوئے بالوں والے چپٹی ناک والے ، چھچھوندر کی طرح گلگلے، لکڑی جیسے سخت ، ہررنگ اور ہرقسم کے بچے۔۔

 

Go to Page:

*    *    *

Haram Jadi by Muhammad Hasan Askari, well known urdu afsana nigar, and story writer

Go to Page :

Download the PDF version for Offline Reading.(Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is needed for view and read these Digital PDF E-Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)