|
.
’’دھن‘‘ سوار ہونا کسی چیز کا بے حدشوق ہونا۔ اوراس کے لئے مارے مارے پھرنا جیسے ہم داستانوںمیں دیکھتے ہیں۔ دُھن کا پکاہونا اپنی بات پر اڑے رہنا اورذرا اسی دیرمیں اِدھر اورذراسی بات میں اُدھر ہونے کا جوعام رویہ ہوتاہے اُس کے خلاف ہونا دھونی زمانہ سادھوسنت جہاں بیٹھ جاتے ہیں وہاں آگ جلاتے ہیں وہ آگ اُن کے ’’ہون‘‘ کی علامت ہوتی ہے۔ جس میں خوشبو دار چیزیں بھی ڈالی جاتی ہیں اُسے دھونی ’’رمانا‘‘ کہتے ہیں اوراس سے مقصد یہ ہوتا ہے کہ ایک جگہ دھیان گیان کے خیال سے بیٹھ گئے اور دوسری باتوں سے اپنا رشتہ منقطع کیا تواس کو دھونی رمانا کہتے ہیں کہ وہ تووہاں دھونی رماکر بیٹھ گئے یہ ہندوروایت سے وابستہ محاوروں میں ہے۔ اورہمارے سماج پرہندومذہب کے اثرات کا اظہارکرنے والی ایک روایت کی طرف اشارہ کرتاہے۔
(۳۴)داہنے اوربائیںہاتھ سے ایک ساتھ کھانا حرام ہے۔
دایاں ہاتھ سے کھانا کھانا حرام ہے ہم لوگ اچھے بُرے جائز ناجائز مناسب یا مناسب کو مذہبی اندازسے پیش کرنے کے عادی ہوگئے ہیں۔ داہناہاتھ ہمارے خیال میں عزت واحترام کی ایک علامت ہے اوربہت قدیم زمانے سے اِس پر زوردیا جاتا ہے داہنے ہاتھ سے کھاؤ داہنے ہاتھ سے لکھو یا داہنا ہاتھ ملاؤ یا پھر داہنے ہاتھ سے سلام کرووغیرہ اس کے مقابلہ میں بائیں ہاتھ سے کھانا ایک طرح کا سوئے ادب یا بدتمیزی خیال کی جاتی ہے اوردونوں ہاتھ ایک ساتھ ملا کرکھانا ایک بہت ہی بے تکی بات ہے اِشارہ اسی کی طرف کرنا ہوتا ہے۔ لیکن ہم کہتے ہیں کہ یہ حرام ہے۔ اِس سے ہماری اپنی معاشرتی فکر کا اندازہ ہوتا ہے اور مذہب پراس کے اعتماد واعتقاد کا کہ وہ ہربات کو حلال وحرام کے دائرے میں تقسیم کردیتی ہے ہم بائیں ہاتھ سے آب دست لیتے ہیں اس لئے کہ کھانا دائیں ہاتھ سے کھاتے ہیں اس میں کوئی برائی نہیں لیکن کچھ لوگ بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے ہوتے ہیں (Left Hander)یہ ُان کی فطری مجبوری ہوتی ہے اس کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے۔ ہمارا ایک عام رویہ ہے کہ ہم ایسے معاملات کو الگ الگ خانوں میں رکھ کرنہیں دیکھتے انہیں تعمیم (Over simplification)کی منزل سے گزارتے ہیں جب کہ فرق وامتیاز کا باقی رکھنا ضروری ہوتاہے۔
(۳۵)دھنیے کی کھوپڑی میںپانی پلانا۔
ایک خاص طرح کا محاورہ ہے اورہمارے مشرقی مزاج کی نمائندگی کرتا ہے ’’دھنیا‘‘ ایک بہت چھوٹا سااندرسے کھوکھلا بیج ہوتاہے۔ وہ اگردوٹکڑوں میں تقسیم کردیا جائے تواس کا ایک ٹکڑا وہ کوئی سا بھی ہو دھنیے کی کھوپڑی کہلاتاہے ۔اس میں کوئی چیز بھری توجاسکتی ہے۔ مگراس کی مقدار کچھ بھی نہیں ہوگی۔ اوراس میں پانی پلانا حددرجہ کی بخیلی بلکہ دوسرے کے ساتھ ایک سطح پر ذلیل سلوک ہے جوہرگز نہ ہونا چاہیے۔ پیاسے کو پانی پلانا بہت بڑا ثواب ہوتا ہے ۔پانی کی مقدار بھی زیادہ ہونی چاہئیے اورصاف سُتھرے برتن میں ہونا چاہیے اسی لئے جب کسی کے ساتھ بُرا سلوک ہوتا ہے اور اُس میں بخیلی شامل ہوتی ہے۔ تواُسے دھنیے کی کھوپڑی میں پانی پلانا کہتے ہیں۔
(۳۶)دُھواں دھار برسنا۔
ہمارے ہاںپانی دُھوئیں کا لفظ عوامی معاشرت میں بڑی اہمیت رکھتا تھا اس لئے کہ دھویں کا تعلق آگ سے ہے اورآگ پرستش کا عنصر بھی رہی ہے اورمقدّس سمجھی گئی ہے اسی لئے مسلمانوں کے بعض مذہبی کا موں میں بھی دھواں شامل رہتا ہے۔ مثلا ًلوبان جلانا جوتیجے کی رسم میں ہوتا ہے۔ یعنی خوشبوکے لئے وہ کام کیا جاتا ہے مگردھوئیں کے ساتھ اسی لئے بُھوت پریت کا اثر دورکرنے کی غرض سے دھونی دی جاتی ہے جہاں مویشی باندھے جاتے ہیں وہاں بھی دھونی دینے کا رواج رہا ہے اوراب بھی ہے۔ گھر سے دُھواں اُٹھتا ہے توپتہ چلتا ہے کہ آگ موجود ہے اور’’چولھا ‘‘جل رہا ہے ایک کے گھرسے آگ مانگ کردوسرے کے گھرمیں چولہا جلایا جاتا تھا ۔ اس طرح سے ’’دُھواں گھٹنا‘‘ دُھواں اٹھنا بھی محاورہ بنا ۔اوردھویں اُٹھانا بھی یہاں تک کہ جب بارش بہت ذور سے پڑتی ہے یا برستی ہے تواُسے دھواں دھار بارش کہتے ہیں۔
|