|
.
(۴۵)دیدنہ شنید۔
دونوں لفظ فارسی کے ہیں ’’دیدن‘‘ کے معنی دیکھنا اور شنیدن کے معنی سننا عام طورپر اس زمانہ میں پڑھنے لکھنے کا رواج بہت کم تھا آدمی تمام تر بھروسہ اپنی معلومات کے لئے دیکھنے پر کرتا تھا یا سننے پر اسی لئے لوگ یہ کہتے نظر آتے تھے کہ نہ کہیں دیکھا نہ سنا لکھنے پڑھنے کا ذکرہی نہیں آتا۔ اس سے ہم اپنے گزرے ہوئے زمانہ کی تہذیبی فضاء کو جان سکتے ہیں اوریہ بھی کہ فارسی کے اثرات ہماری زبان پر اس طرح مرتب ہوئے ہیں کہ ہم نے فارسی محاوروں کا ترجمہ کیا ہے ’’دیدوشنید‘‘ فارسی محاورہ ہی ہے دیکھا نہ سنا اس کا ترجمہ ہے جس سے اِس امر کی طرف اشارہ ہوتا ہے کہ فارسی اثرات کوہم نے اپنی زبان اپنے بیان اوراپنے فکری رویوں میں اسی طرح ایک زمانہ میں جذب کیا ہے جیسے آج کل انگریزی خیالات اورلفظیات کو جذب کرتے ہیں۔
(۴۶)دیدہ دلیر،دیددلیری، دیدہ دھوئی، دیدہ ریزی، دیدہ ہوائی ہونا، دیدے کا پانی ہونا، دیدے کی صفائی دیدے نکالنا۔
دیدہ دیکھے ہوئے کوکہتے ہیں لیکن اردو میں دیدہ آنکھوں کے معنی میں آتا ہے اورآنکھوں کا ہمارے خیالات ہمارے سوالات اور چہرے کے تاثرات سے بہت گہرا رشتہ ہے۔آدمی میں جب ایک طرح کی بے حیائی آجاتی ہے اوروہ اپنی کسی بری بات پر شرماتا بھی نہیں تواُسے دیدہ دلیری کہتے ہیں اورایسا آدمی دیدہ دلیر کہلاتا ہے عورتوں میں ایک اور محاورہ بھی رائج ہے دیدہ دھوئی یعنی اس نے اپنی آنکھوں کی شرم وحیاء ، غیرت اور پاسداری بالکل ختم کردی اسی کو آنکھوں کا پانی ڈھل جانا بھی کہتے ہیں۔ ’’ہوائی دیدہ یا دیدہ ہوائی‘‘ عورتوں کا محاورہ ہے اوراس کے معنی غیرسنجیدہ طرز نگاہ ہے کہ اُدھربھی دیکھ لیا اِدھر بھی دیکھ لیا لیکن سوچ سمجھ سے کوئی واسطہ نہ رکھا۔ اسی لئے ایسے لڑکے اورلڑکیوں کو جواپنی ذمہ داریوں سے دُوررہنا چاہتے ہیں اوراِدھر اُدھر کی باتوں میں دلچسپی کا اظہارکرتے ہیں اِس کو ’’دیدہ ہوائی‘‘ کہتے ہیں۔ ’’دیدہ ریزی‘‘ فارسی ترکیب ہے اوراُس کے معنی ہیں بہت دیکھ بھال کریاکسی تحریر کو پڑھنے اورسمجھنے میں محنت شاقہ برداشت کرنا جوکم ہی لوگ کرپاتے ہیں۔ دیدے کی صفائی ‘‘اسی معنی میں آتا ہے جس معنی میںدیدہ دھوئی آیا ہے ’’دیدے نکالنا‘‘ آنکھیں دکھانے کو کہتے ہیں اورجو بہت گھٹیا آدمی ہوتا ہے اسے نہ دیدہ کہتے ہیں یعنی اس نے کچھ دیکھا ہی نہیں۔
(۴۷)دیواریں چاٹنا،دیوار کھینچنا، دیوارڈھانا، دیوار کے بھی کان ہوتے ہیں، دیوار قہقہہ ہونا، دیوار اُٹھانا، دیوار اُٹھنا، دیوار کوٹھے چڑھنا۔
دیوار سے مطابق بہت سی روایتیں ہمارے مذہبی لٹریچر میں بھی آئی ہیں تاریخ میں بھی سچ یہ ہے کہ دیوار ہماری معاشرتی زندگی میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ایک وقت تھا کہ چینیوں نے منلولوں کے حملے روکنے کے لئے ایک بہت لمبی دیوار بنائی تھی جوپندرہ سوکوس تک جاتی تھی۔ اس کو آج بھی یاد کیا جاتا ہے اورتعمیری لحاظ سے دنیا کے سات عجائبات میں گنا جاتا ہے۔ اسی طرح’’ یاجُوج ماجُوج‘‘ قوم کے لوگ کسی قدیم ملک میں گھس کرتباہی مچانا چاہتے تھے روایت کچھ اس طرح ہے کہ اُن کے اوراِس ملک کے درمیان سیسہ کی دیوار کھڑی کردی گئی تھی جس سے وہ گزرکر اندرنہ جاپائیں اوروہ ملک ان کی تباہی سے محفوظ رہے۔ یاجُوج ماجُوج اس دیوار کو صبح سے شام تک چاٹتے ہیں جس سے وہ پتلی ہوجاتی ہے اوروہ یہ خیال کرکے کہ ہم کل اسے ضرور ختم کردیں گے یہ کہہ وہ چلے جاتے ہیں رات کو پھر دیوار اپنی جگہ پر اسی طرح بھاری بھرکم ہوجاتی ہے۔
|