|
.
اس کے علاوہ ایک دیوار کا اورتصورہے جو ’’الف لیلہ‘‘ میں آیا ہے اوراُسے ’’دیوار قہقہہ‘‘ کہتے ہیں۔ کہ جواس کے اوپر چڑھ کر دوسری سمت دیکھتا ہے وہ بے طرح ہنستا ہے اورہنستے ہنستے گرکر مرجاتا ہے اوریہ نہیں بتلا سکتا کہ ادھر ہے کیا۔ دیوار کا تصورحصّا رسے بھی وابستہ ہے اوراُسے دیوارِ شہر کہتے ہیں گھریلو سطح پر دیوار کے اپنے ایک معنی ہیں وہ دیوارِپردہ ہوتی ہے اوراس کے ذریعہ گویا گھرکا تصورقائم ہوتا ہے۔ کوٹھے دیوار چڑھنا عورتوں کا محاورہ ہے اوراس ماحول کی طرف اشارہ کرتا ہے جب کہ گھرکی دیوار سے باہر جھانکنے کی بھی اجازت نہیںہوتی اورکوٹھے دیوار چڑھنے کواس لئے منع کیا جاتا تھا کہ کوٹھے دیوارمیں اس طرح ملی ہوتی تھیںکہ یہاں سے وہاں اور وہاں آنا جانا کوئی مشکل بات نہیںہوتی تھی مگراسے عام طورسے پردہ دار عورتوں کے لئے اچھا نہیں سمجھا جا تاتھا۔ دیواریں پردہ کا بھی کام دیتی ہیں اوررازداریوں کا بھی احتیاط اتنی بڑھتی جاتی تھی کہ بات کرنے کا وقت بہت آہستہ اس لئے بولا جاتا تھا کہ کوئی پاس پڑوس کا آدمی نہ سُن لے۔ اسی لے کہا جاتا تھا کہ دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں۔ کوٹھے دیوار جھانکنا بھی محاورہ ہے اوراس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہِادھر ُادھر آدمی جھانکتا پھرے یہ اچھا نہیں لگتا کنواری لڑکیوں کے لئے تویہ اوربھی بُرا سمجھا جا تھا اسی لئے جب کسی لڑکی کی تعریف کی جاتی تھی تویہ کہا جا تاتھا کہ کسی نے اِس لڑکی کوکوٹھے دیوار نہ دیکھا۔ دیوار اٹھنا یا دیوار اُٹھانا گھرکی تعمیری ضرورت کے لئے بھی ہوتا ہے اوردیواریں کھڑی کرنا گھرکی تعمیری ضرورت کے طورپر بھی استعمال ہوتا ہے دیوار کھڑی کرنا مشکلات اورمصیبتیں پیدا کرنے کے معنی میں آتا ہے۔اورکہا جاتا ہے کہ میرے سامنے مشکلات کی دیواریں کھڑی کردی گئیںہیں۔
٭٭٭
|