kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

Kitaabghar Blog:
Kitaabghar launched a Blog for discussion of urdu books available online on kitaabghar.com or any other website. Readers can also share views and reviews of books of their choice and promote their favourite writers. This is not limited to urdu books.



ردیف ’’ڈ‘‘

 

 (۱) ڈاڑھی کا ایک ایک بال کرنا۔
ہمارے یہاں مذاہب میں اپنی اپنی جووضع قطع رکھناچاہا اوراپنے ماننے والے طبقات میں اس کو رائج کیا اُن میں کیا کس کی وضع قطع کے علاوہ ڈاڑھی کو بھی ایک سماجی حیثیت حاصل ہے۔ ڈاڑھی عزت ووقار اوربڑی حدتک تقدس کی علامت ہے اسی لئے ڈاڑھی پکڑنا اورڈاڑھی میں ہاتھ ڈالنا بے عزتی کی بات سمجھی جاتی ہے۔ اورکسی ذلیل کرنے کے لئے کہا جاتاہے کہ میں تیری ڈاڑھی کے ایک ایک بال کردوں گا اِس سے ہم اپنے ماحول کی تہذیبی قدروں کوسمجھ سکتے ہیں ڈاڑھی نوچ لینے کے بھی یہی معنی ہیں اوربال بال کردینے کے ہیں یعنی بے عزتی کرنا ہے ۔
(۲) ڈال کا پکا،ڈال کاٹوٹا۔
ہمارے ہاں ’’آم‘‘ ایک مشہور پھل ہے قدیم زمانہ سے سنسکرت اورہندی لڑیچرمیں اس کا ذکر آتا رہتا ہے اورتعریفوں کے ساتھ آتاہے ہمارے ہاں آموں کے باغ کے علاوہ ایک سطح پر آموں کے جنگل ہوتے تھے جب آموں کے باغ لگائے جانے لگے تووہ آم ملنے لگے جوڈال پر پک کرتیارہواورجس کو ڈال سے توڑکر کھایا جاسکے اس لئے کہ تازگی اسی پھل میںہوتی ہے ایسے پھل بھی ہوتے ہیں جنہیں پال میں دباکر یا کوئی دوا چھڑک کرپکایا جائے ۔ آم توعام طورسے پال میں دبائے جاتے ہیں اورپسندکئے جاتے ہیں ایک ڈال کے پکے ہوئے آم کی یاکسی بھی پھل کی لذت اور لطف کچھ اورہی ہوتا ہے۔ اسی لئے ڈال کا پکاکہتے ہیں ویسے آم مٹکے کا بھی ہوتا ہے اور اس کو محاورے میںٹپکے کا آم بھی کہتے ہیں کہ جب وہ پکتا ہے توشاخ کو چھوڑکرزمین پر گرجاتا ہے۔
اُس کے مقابلہ میں وہ پکا پھل جسے ڈال سے توڑا جاتاہے وہ زیادہ قابلِ تعریف اورخوش مزہ سمجھا جاتا ہے اسی لئے ڈال کا ٹوٹا کہتے ہیں اوراسی نسبت سے آدمیوں کے کردار اوراُن کی قدرومنزلت کا ذکر بھی ہوتا ہے اورپھلوں کا اِطلاق آدمیوں کی شخصیتوں پرکیا جاتاہے۔
(۳) ڈنکے کی چوٹ کہنا۔
’’ڈنکا ‘‘ہمارے دیہاتی قصباتی اورشہری سماج میں ایک خاص معنی رکھتا ہے ڈنکے کی چوٹ کہنا ڈنکا بجنا جیسے محاورے ہمارے یہاں ایک خاص معنی رکھتے ہیںہم کسی بات کا اعلان کروانے کے لئے مُنادی کروادیتے تھے تاکہ سب کو خبرہوجائے اس کو’’ ڈھنڈھورا‘‘ بھی کہتے تھے ڈنکا پیٹنا بھی اسی سے نکلا ہے اورڈنکاپیٹنابھی دونوں شہرت دینے اورشہرت پانے کا عمل ہے مگربُرائی کے معنی ہیں۔ جس بات کو اچھا نہیں سمجھا جاتا اوراُس کی شہرت ہوتی ہے اسے ڈنکا بجنا کہتے ہیں مگروہ صرف برے معنی میں نہیں آتا۔ اُن کی شہرت کا ڈنکا بج رہا ہے ایسے ہی موقعوں پر بولا جاتاہے۔
دہلی میں ملکہ زینت محل جب محل سے باہر آتی تھیں تواُن کے ساتھ ڈھول بجتا ہوتا تھا یا دوسرے باجے تاشے بجتے تھے اِسی لئے اُن کو ڈنکا بیگم کہا جاتا تھا۔ آج شہرت پانے اور شہرت دینے کے ذریعہ میڈیا کی وجہ سے دوسرے ہوگئے تواب ڈنکے کا لفظ محاورہ میں رہ گیا مگر معاشرہ اس سے دُور ہوتا گیا ’’ڈھول پیٹنا‘‘بھی اسی مفہوم کی طرف اِشارہ کرتا ہے اورڈھول بجنا بھی یہ ہمارے تمدن کی ایسی یادگار وں میں سے ہے جن کو ہم بھولتے جارہے ہیں مگر ہمارے محاوروں کے ذریعہ گویا یہ حالات اوریہ ماحول Preserve ہوگیا ہے۔

 

Go to Page:

*    *    *


Urdu Muhavrat ka Tehzibi Mutalea (Cultural study of Urdu Idioms) is a great book by Dr. Ishrat Jehan Hashmi, which discusses the role of culture and our society in the idioms and proverbs of Urdu / Hindi. Its an excellent effort and very hand for urdu learning students as well as those individuals who like to study the roots of our culture, language, society

Go to Page :

Download the PDF version for Offline Reading. (Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is needed for view and read these Digital PDF E-Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)