|
.
(۸)ڈھونگ رَچانا، ڈینگ مارنا۔
ڈھونگ خواہ مخواہ کی بات کوکہتے ہیں اورجوآدمی اس طرح کی باتیں کرتا یا کام کرتا ہوا نظر آتا ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی اس کو ڈھونگ رچانا کہتے ہیں کہیںکہیں یہ محاورہ ڈھونگ باندھنے کی صورت میں بھی سامنے آتا ہے اور ’’ڈینگ مارنا‘‘ اس کی ایک اور شکل ہے یعنی جھوٹی سچی باتوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا۔یہ وہی ہے جوہوا باندھنا کے معنی کے طورپر آتا ہے غالب کا مصرعہ ہے۔ ہم بھی مضموں کی ہوا باندھتے ہیں
(۹)ڈھیل دینا، ڈھیلی ڈورچھوڑنایا کرنا، (ڈورڈھیلی کرنا)۔
نظرانداز کرنا ہے اسی لئے محاورے کے طورپر کہا جا تا ہے کہ اس نے ڈھیل دے رکھی ہے ڈھیل دینا دراصل پتنگ بازوں کی اصطلاح ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اُسے اپنے کنٹرول میں نہیں رکھا بلکہ اُسے آزاد چھوڑدیا اسی لئے ڈورڈھیلی کرنا اورڈھیلی چھوڑنا غیرضروری آزادی دینے کوکہتے ہیں جس میں نرمی برتنے کا مفہوم شامل ہے۔ اس سے ہمارے تہذیبی رویوں کو بھی سمجھا جاسکتا ہے کہ ہم انتظام میں ایک گونہ سختی اورباقاعدگی کو ضروری سمجھتے تھے جوشؔ نے توایک موقع پر یہ بھی کہا ہے ۔ کُھردُرے ہاتھوں میں رہی ہے حکومت کی لگام یعنی حکومت کے لئے سختی لازمی ہے اورانتظام میں ذراسی بھی ڈھیل دینا اُس میں خلل پڑنے کا باعث ہوجاتا ہے اسی لئے زندگی کوپُل صرا ط کا سفر کرنا قرار دیا جاتا ہے جس کے لئے کہا جاتا ہے کہ یہ وہ پگڈنڈی ہے جوتلوار سے زیادہ تیز اوردھار سے زیادہ باریک ہے اور ذرا سی توجہ اگرراستہ سے ہٹ جاتی ہے اورپیروں میں لغزش آجاتی ہے توآدمی ایسے گہرے کھڈمیں گرجا تا ہے کہ وہاں سے واپسی نہیں ہوتی۔
٭٭٭
ردیف (ذ)
’’ذ‘‘کے محاورہ کل چھ ہیں لیکن بہت معمولی طورپر شامل کئے گئے ہیں اس لئے اُن کا مطالعہ باقاعدہ طورپر یہاں پیش نہیں کیا گیا ۔اس سے ذہن اُس طرف منتقل ہوتا ہے کہ تمام حرفوں سے بننے والے الفاظ ایک ہی سی نوعیت نہیں رکھتے اوراُسی سے اُن کی تعداد میں بھی فرق آتا ہے اوراُن کے استعمال میں بھی۔
٭٭٭
|