|
.
(۱۷)ریوڑی کے پھیرمیں آجانا۔
’’ریوڑی‘‘ تل اورشکرسے بنی ہوئی ایک مٹھائی ہے اس کے لئے شکر کا قوام تیا رکرنا اورپھر اسے ایک خاص ترکیب اورعمل کے ذریعہ اس مرحلہ تک لانا جہاں اس سے ریوڑیاں بن جائیں ایک محنت طلب اور دشوار مرحلہ ہوتا ہے جن لوگوں نے شکر کے قوام سے ’’ریوڑیاں‘‘ بنتی دیکھی ہیں وہ اُس بات کے معنی سمجھ سکتے ہیں کہ’’ ریوڑی‘‘ کے پھیرمیں پڑنا کس طرح کے پیچیدہ عمل سے گزرنا ہے جس کو سب سمجھ بھی نہیں سکتے عام طورپر دشوار عمل کو اِس محاورے سے تعبیر کرتے ہیں کہ وہ توآج کل ریوڑی کے پھیرمیں پڑا ہواہے۔
(۱۸)ریشم کے لچھے۔
’’ریشم کے لچھے‘‘ ایک خاص طرح کا شاعرانہ انداز ہے ریشم خوبصورت پُرکشش نرم اورگُداز شے ہے خوبصورت بالوں کوبھی ریشم کے لچھے کہتے ہیں اوراسی طرح سے خوبصورت باتوں کو بھی اگرہم اس سچائی کو سامنے رکھیں تویہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ محاورے ہمارا شعوربھی ہیں اوران کا تعلق شعریت سے بھی ہے کہ محاوروں میں تشبیہہ استعارہ اورکنایہ جوکام کرتے ہیں اُن کا تعلق گاہ گاہ ہماری شعری حیثیت سے ہوتاہے۔
٭٭٭
|