|
.
بعض لوگ کچھ کرنے کے عادی نہیں ہوتے بس کہنے سننے کی حدتک ہی ان کا معاملہ رہتا ہے ایسے لوگوں کے لئے کہا جاتا ہے اورصحیح کہا جاتا ہے کہ اُن کے یہاں توبس زبانی جمع خرچ ہے، وہ محض کہتے ہیں دعویٰ کرتے ہیں مگر عمل کبھی نہیںکرتے۔
(۴)زِچ کرنا، زِچ ہوجانا۔
یہ ہماری سماجی ’’برائی ہے جس میں شخصی مزاج بھی حصّٰہ لیتا ہے کہ ہم کبھی کبھی غیر ضروری طورپر دوسروں کے پیچھے پڑتے ہیں یا پیچھے لگ جاتے ہیں اوریہ خیال نہیں کرتے کہ دوسرا ہماری وجہ سے پریشان ہورہا ہے بلکہ اپنے ارادے اپنی خواہش اورخوشی کے زیر اثرزچ کرنا کہتے ہیں اس رویہ کو آدمی پہلے ناگواری کے ساتھ لیتا ہے اورپھرناقابل برداشت قرار دیتا ہے اورٹھکرادیتا ہے۔ واقع یہ ہے کہ پریشان کرنے کے علاوہ اُس کا کوئی مقصد ہوتا بھی نہیں ۔
(۵)زخم لگنا، زخم لگانا، زخم پر نمک چھُڑکنا، زخم ہرا ہونا، زخم تازہ ہونا، زخم کھانا، زخموں کوکُریدنا، زخموں پرخاک ڈالنا، زخم پہنچانا، یا پہنچنا، زخم اُٹھاناوغیرہ۔
زخم سے متعلق بہت سے محاورے ہیں جن کا رشتہ ہمارے جسمانی وجودسے بھی ہے اورذِہنی وجود سے بھی زخم لگتابھی ہے گہرابھی ہوتا ہے بھرتا بھی ہے’’ لہو‘‘رونا اورخشک ہونا بھی زخموں سے وابستہ ہے ان تجربوں کو انسان نے یا ہمارے معاشرے میں اپنی نفسیات اورسماجی عمل سے وابستہ کیا اُس کے معنی اورمعنویت میںنئی گہرائی اورگیرائی (وسعت) پیدا ہوگئی۔ دوسروں کا عمل ہمارے لئے اورہمارا عمل دوسروں کے لئے تکلیفوں کا باعث بنتا ہے ہماری اپنی غلطیاں بھی اس میںشامل ہوتی ہیںاِس پر ہم غورنہیں کرتے۔ زخم لگنا یا زخم لگانا زخم پہنچانا ، زخم اٹھانا زخموں کو پالنا اورزخموں کا ہرا ہونا ہماری نفسیات اوردوسروں کے عمل اورردِعمل کا حصّٰہ بنتا ہے بڑی بات یہ ہے کہ ہم نے اُسے ریکارڈ کیا اُس پر Commentکئے اب یہ سماجی برائی ہے۔ کہ اُس سے بچنے اوربچانے کی کوشش نہیں کی اوراِس کے باوجود نہیں کی کہ قانونِ فلسفَہ اخلاقیات مذہب اورروایت ہمیں روشنی دکھلارہے تھے اور تجربہ دُورتک اوردیر تک انسان کے معاشرے کواِن نشیب وفراز یا موڑدرموڑراستوں سے آگاہ کررہا تھا نتائج سامنے تھے لیکن اُن سے کوئی سبق لینے کے بجائے اُن کی طرف سے غفلت کو زیادہ پسندیدہ عمل قراردیا گیا وہی ہوا اوروہی ہورہا ہے۔
(۶)زمین آسمان کے قُلابے مِلانا، زمین آسمان کا فرق ہونا، زمین پرپاؤں رکھنا، زمین کوپکڑنا، زمین دیکھنا ، زمین سخت آسماں دُورہے ، زمین یا دھرتی پھٹ جائے۔ اورمیں سماجاؤں زمین کا پاؤں کے نیچے سے سرک جانا، زمین کا پیوند ہوجانا، زمین میںگڑجانا، زمین ناپنا۔
زمین غالباً زندہ انسان کی سب سے بڑی ضرورت ہے وہ کھیتی کرتا ہے توزمین چاہےئے راستہ چلتا بھی ہے توزمین ہی کے ذریعہ ممکن ہے مکان بھی زمین پر بنتے ہیں کارخانے بھی مسافر خانہ بھی غرضکہ انسان کی ہزار ضرورتیں زمین سے ہی وابستہ ہیں مرنے کے بعد بہت سی قومیں زمین ہی میں گاڑھتی ہیں ۔ زمین سے متعلق بہت سے محاورات ہیں اُن میں زمین آسمان ایک کردینا بھی ہے یعنی بہت ہنگامہ برپا کرنا یا حدبھرکوشش کرنا۔ زمین آسمان کے قُلابے مِلانا، ایسی باتوں کوکہتے ہیں جس کا کوئی سرپیر نہیں ہوتا اورایسا آدمی جواِس طرح کی باتیں کرتا ہے و معاشرے میں جھوٹا فریبی اور دغاباز سمجھا جاتا ہے اُس کی بات پر کوئی اعتبار نہیں ہوتا۔ زمین آسمان میں بہت فاصلہ ہیں اسی لئے زمین آسمان کوقلابے ملانا جھوٹی باتیں کرنا ہوتا ہے کہ آدمی اُن فاصلوں کو نظر میں نہیں رکھتا کہ وہ جوکچھ کہہ رہا ہے وہ صحیح بھی ہے یا نہیں زمین پرپاؤں نہ رکھنا یہ توخیرممکن ہی نہیں لیکن جولوگ بڑے نازنخرے سے بات کرتے ہیں اُن کے لئے طنزکے طورپر کہا جا تا ہے۔
|