|
.
زہرکا مز ہ چکھنا یازہر چکھنا بھی اسی طرح کا محاورہ ہے زہرہونا بھی اورزہر لگنا بھی کہ اس کی بات مجھے زہرلگتی ہے جب کوئی کسی پربہت رشک یا حسدکرتا ہے تواُس کو زہرکھانا کہتے ہیں میرے دشمن اس بات پر زہرکھاتے ہیں ’’زہراب ہونا‘‘ پانی میں زہرملنا ہے یا کسی بھی پینے کی شے کا’’زہرناک ‘‘یا حدبھرتلخ ہوجانا ہے جیسے چائے کا گھونٹ بھی مجھے زہراب ہوگیا‘‘ یا یہ شراب نہ ہوئی زہراب ہوا ایسے شربت کوبھی میں توزہر اب سمجھتا ہوں۔ ’’زہر میںبجھا‘‘ ہوا ہونا بھی زہر جیسی کیفیت کو اپنے ساتھ رکھنا جیسے زہر میں بجھے ہوئے نشترزہرمیں بجھے ہوئے تیورزہرمیں بجھے ہوئے تیرجب کسی ہتھیار کو اس غرض سے زہر میں بجھایا جاتا ہے کہ اس کا زخم پھراچھا نہ ہو تووہ جنگ کا نہایت اذیت ناک طریقہ ہوتاہے انسانی نفسیات کے اعتبار سے بول بات میں بھی زہر مِلا ہوتاہے اورزہریلے بول کہتے ہیں اِس معنی میں زہر ایک سماجی استعارہ بھی ہے اورہماری گفتگوکے لئے غیرمعمولی طورپر ایک علامتی کردار ادا کرتاہے۔
(۱۳) زیب تن کرنا۔ زیب دینا اپنے کو۔
لباس پہننے کا ایک مقصد زیب دینا اور ’’زیب تن کرنا‘‘ بھی ہوتا ہے، ویسے ’’زیب دینا‘‘ ایک محاورہ ہے اور ہم یہ کہتے نظر آتے ھیں۔ زیب دیتا ہے اسے جس قدراچھا کہیے اورجب بات غیرموزوں اورنامناسب ہوتی ہے توکہتے ہیں کہ یہ بات آپ کو زیب نہیں دیتی اوراچھا لگنے والی شے کودیدہ زیب کہتے ہیں ’’تن زیب‘‘ ایک کپڑے کا نام بھی ہے اورایسے لباس کوبھی’’ تن زیب‘‘ کہتے ہیں جوجسم پراچھا لگتا ہے اورجس آدمی کے بدن پر لباس پھبتا ہے وہ زیب تن کہلاتاہے۔ ’’زیبائش‘‘ سجاوٹ کے لئے آتاہے اورایک ایسے زیور کو جوپیروں میں پہناجاتاہے اورپیروں کو سجاوٹ بخشتا ہے اُس کوپازیب کہتے ہیں۔
٭٭٭
|