|
.
(۳۱) سیدھی انگلیوں گھی نکالنا یا سیدھی انگلیوں گھی نہیں نکلتا ہے۔
محاورے کے ساتھ زندگی کا جوتجربہ شریک رہتا ہے محاورے میں اس کی طرف بھی اشارہ ہوتا ہے لیکن اُس کے ایک مرادی معنی بھی اُس میں لازمی طورپر شریک رہتے ہیں اُس کے بغیر محاورہ بنتا ہی نہیں یہاں بھی وہی صورت ہے کہ یہ ظاہر کرنا مقصود ہوتا ہے کہ وہ کچھ اس طرح کے لوگ ہیں یاایسی عادتوں والا ایک شخص ہے کہ اس سے سیدھے سادھے طریقے پر کام نہیں لیا جاسکتا کوئی نہ کوئی تگڑم بازی یا مکاری اپنے عمل میں شامل کرکے کام نکالا جاسکتا ہے۔ اس سے ہم سماجی مطالعہ میں مددلے سکتے ہیں کہ معاشرے کی صورت اور اس کا طریقہ رسائی کیا بنتا ہے ؟ کیوں بنتا ہے اوراس کا اظہار کس طریقہ پر ہوتا ہے۔ دودھ نکالنا بغیر انگلیوں کوموڑے ہوئے ممکن نہیں ہوتا اوراگرسیدھی انگلیوں دُودھ نہیں نکل سکتا توگھی کیسے نکل آئے گا وہ توایک پیچیدہ عمل ہے دودھ نکالو پھر گرم کرواس کے بعد اس کوبلونے کے لئے خاص طرح کے برتن اوررہی کا استعمال کروپھرکچا کبھی نکلے گا اوراس میں سے گرم کرکے چھاجھ الگ کی جائے گی تب گھی نکلے گا توسیدھی انگلیوںکہاں نکلا ۔ دودھ نکالنے سے لیکر گھی نکالنے تک بہت سے مرحلوں سے گذرنا پڑتا ہے اسی لئے کہا جاتا ہے کہ اس کام کوکرنے یا اس مقصد کو حاصل کرنے کی غرض سے کئی مشکل ترکیبیں اختیار کرنی ہونگیں سیدھی انگلیوں گھی نہیں نکلتا۔
(۳۲) سیرکو سواسیر موجودہے۔
آدمی مکاریّٰ فریب زبردستی سے اپنا کام نکالنا چاہتا ہے اوریہ سمجھتا ہے کہ اس کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا کہ اس کے پاس طاقت زیادہ ہے فریب کرنے یا فریب کی صلاحیت موجودہے ایسی صورت میں یہ کہتے ہیں کہ اس ہوش میں نہ رہو سیر کو سواسیرموجودہے یعنی اگرتم بُرے ہو توتم سے زیادہ اوربُرے مووجودہیں۔ بُرائی کوبرائی سے ختم کرنے کا عمل بھی سماج کا ایک ایسا عمل ہے جس کے حوالہ سامنے آتے رہتے ہیں اوراس پہلو کو بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
(۳۳) سیلا کرکے کھانا۔
’’سیلا‘‘ کے معنی ہیں بھیگا ہوا اسی لئے نم خوردہ شے کو’’ سیلا‘‘ کرنا یا ہونا کہتے ہیں غریب معاشرے میں کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ سوکھے ٹکڑے پانی میں بھگوکرکھائے جاتے تھے اورنمک کی ڈلی ساتھ رکھی جاتی تھی ’’سیلے‘‘ کرکے کھانا غالباً اسی ضرورت کی طرف اشارہ کرتاہے۔ اس کوٹھنڈا کرکے کھانا بھی کہا جاتا ہے مراد یہ ہے کہ بے صبرے پن کا اظہار نہ کروگرم گرم کھانے سے منہ جلتا ہے۔ میدے کونقصان پہنچتا ہے یہ توایک طبعی بات ہوئی لیکن تہذیب وشائستگی اورکھانے کے آداب کا لحاظ رکھنا یہ بھی ہے کہ گرم گرم کھانے پرایک دم سے ہاتھ نہ ڈالا جائے اورضرورت کے مطابق ٹھنڈا کرکے کھایا جائے سماجی حیثیت سے کسی بھی کام کو سلیقہ سے اورمناسب وقت دیکھ کرانجام دینا زیادہ بہتربات ہوتی ہے اورجلدبازی کوشیطان کاکام خیال کیا جاتا ہے۔
(۳۴) سینہ ابھارکرچلنا۔
یہ سماجی رویہ ہے اوراس کے ذیل میں انسان کی اخلاقی روشیں آتی ہیں سرجھکاکرچلنا شرافت اورتابع داری کی علامت داری اوربڑائی کی شناخت کاخیال کیا جاتا ہے اسی لئے کہتے ہیں کہ وہ بازار میں سراٹھاکر اورسینہ تان کرچلتا ہے یہی معنی سینہ اُبھارکر چلنے کے بھی ہیں جس سے انسان کی ذِہنی اورنفسیاتی حالت کا پتہ چلتا ہے سینہ کے ابھارصنفی علامتیں ہیں جو’’ عنفوانِ شباب‘‘ میں ظاہرہوتے ہیں اسی لئے انہیں آثارِ شباب بھی کہا جاتا ہے اس سے ہماری معاشرتی زندگی کے اشارات کوسمجھا جاسکتا ہے کہ کس بات کو ہم کس طرح ظاہر کرتے ہیں اب یہ الگ بات ہے کہ مہذب طبقہ کا سلیقہ اظہار کچھ اورہوتا ہے۔
|