kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

Kitaabghar Blog:
Kitaabghar launched a Blog for discussion of urdu books available online on kitaabghar.com or any other website. Readers can also share views and reviews of books of their choice and promote their favourite writers. This is not limited to urdu books.



.

 

  اسی لئے برے عمل کے نتیجے کو شامت آناکہتے ہیں اور اردومیں شامت کے معنی ہی برے نتیجے کے ہیں کسی مصیبت کے پھنسے کو شامت آنا کہتے ہیں غالبؔ کاشعرہے۔
؂ گدا سمجھ کے وہ چُپ تھا مری جوشامت آئی
اٹھا اوراُٹھ کے قدم میں نے پاسباں کے لئے
(۶) شاہ عبَّاس کا عَلم ٹوٹنا۔
تعزیہ داری اورمجالسِ محرم کا ایک نہایت اہم مرحلہ’عَلم‘‘ نکالنا ہوتا ہے یہ محرم کی سات تاریخ کی رسم ہے اس تاریخ کو محرم کے ’’عَلم‘‘اٹھائے جاتے ہیں ان میں ایک خاص ’’عَلم‘‘وہ ہوتا ہے جس میں اوپر کی طرف ایک چھوٹی سی مُشک لٹکی ہوتی ہے یہ حضرت عباس کا’’ عَلم‘‘ ہوتا ہے مشک اس بات کی علامت ہے کہ وہ حضرت عباس کا علم ہے جوسقّہ حَرم کہلاتے تھے اورکربلا میں جب اہلِ بیت پرپانی بند کیا گیا تھا تووہی دریائے فراط سے پانی مشک بھرکر لائے تھے اوردشمنوں کا مقابلہ کیا تھا۔
حضرت عباس کا ’’عَلم‘‘ خاص طورپر احترام کا مستحق قراردیا جاتا ہے اورحضرت عباس کی درگاہ واقع لکھنؤپر’’عَلم‘‘ چڑھانا شیعوں کے یہاں ایک مذہبی رسم بھی ہے جومنت کے طورپر ادا کی جاتی ہے۔
حضرت عباس حضرت اِمام حسین کے چھوٹے بھائی تھے مگران کی ماں دوسری تھیں حضرت عباس حضرت امام حسین کے بڑے وفادار اوراہلِ بیت کے نہایت ہی فداکار تھے حضرت عباسؑ کے’’ عَلم‘‘ کے ساتھ ٹوٹنے کا محاورہ بھی آتا ہے جوایک بددعا ہے اوربدترین سزا خیال کی جاتی ہے جسے ہم کہتے ہیں جھوٹے پرخدا کی مارپڑے۔
(۷) شرع میں رخنہ ڈالنا‘شرع پرچلنا۔
شرع سے مُراد ہے شرعیت اسلامی دستور اورقانون اورمذہبی قانون اسی لئے اُس کا احترام بہت کیا جاتا ہے اورذرا سی بات اِدھر اُدھر ہوجاتی ہے تواُسے مولویوں کی نظرمیںبِدعت کہا جاتا ہے اورمذہب پسند طبقہ اسے شرع میں رخنہ ڈالنا کہتا ہے ’’رخنے ڈالنا‘‘ خود بھی محاورہ ہے اوراس کے معنی ہیں الرچیس پیدا کرنا روکاوٹیں کھڑی کرنا اس سے ہمارے معاشرتی طبقہ کے ذہنی رویوں کا پتہ چلتا ہے کہ وہ کن باتوں پر ذور دیتے ہیں اورکن رویوں کو کس طرح سمجھتے ہیں اورپھِرکنِ الفاظ میں اس کا ذکر کرتے ہیں الفاظ کا چناؤ ذہنی رویوں کاپتہ دیتا ہے۔
محاورے میں الفاظ کی جونشست ہوتی ہے اُسے بدلا نہیں جاتا وہ روزمرہ کے دائرے میں آجاتی ہے جس کا تربیتی ڈھانچہ توڑنے کے اہلِ زبان اجازت نہیں دیتے وہ ہمیشہ جوںکا توں رہتاہے یہ محاورے کی ادبی اورسماجی اعتبار سے ایک خاص اہمیت ہوتی ہے شرع پر چلنا ایک دوسری صورت ہے یعنی قانونِ شرعیت کی پابندی کرنا جس کو ہم اپنے سماجی رویوں میں بڑی اہمیت دیتے ہیں۔
(۸) شرم سے پانی پانی ہونا۔
ہمارے ہاں جن محاوروں کی خاص تہذیبی اہمیت ہے اُن میں اظہارِ ندامت کرنے سے متعلق محاورے بھی ہیں اِس سے معاشرے کے عمل وردِعمل کا پتہ چلتا ہے ایک عجیب بات یہ ہے اوراس سے سوسائٹی کے مزاج کو سمجھنے میں مددملتی ہے کہ ہماری زبان میں شکریہ سے متعلق محاورے کیا ہوتے شکریہ کا لفظ بھی قصبات اوردیہات کی سطح پر موجودنہیں ہے ہندی میں بیشک ابھاری ہونا کہتے ہیں مگردیہات وقصبات کی سطح پراس لفظ کی پہنچ بھی نہیں ہے اس کے مقابلہ میں اظہارِ شرمندگی کے لئے ایک بہت پرکشش اوربامعنی محاورہ آتا ہے اوروہ ہے شرم سے پانی پانی ہونا۔

 

Go to Page:

*    *    *


Urdu Muhavrat ka Tehzibi Mutalea (Cultural study of Urdu Idioms) is a great book by Dr. Ishrat Jehan Hashmi, which discusses the role of culture and our society in the idioms and proverbs of Urdu / Hindi. Its an excellent effort and very hand for urdu learning students as well as those individuals who like to study the roots of our culture, language, society

Go to Page :

Download the PDF version for Offline Reading. (Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is needed for view and read these Digital PDF E-Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)