|
.
(۹) شوشہ اُٹھانا، شوشہ نکالنا۔
یہ تحریرونگارش کی ایک اِصطلاح ہے اِس کے معنی ہوتے ہیں حرف کی شکل کو ایک ایسی صورت دینا جو اِملا کے اعتبار سے زیادہ واضح اورزیادہ صحیح ہو اُردُو رسم الخط میں فنِّٰ کتابت کی بہت سی نزاکتوں کا خیال رکھا گیا ہے اس میں شوشہ لگانا اورشوشہ دینا بھی شامل ہے اس سے اُردُومیں جومحاورہ بنا ہے اس کی سماجی اہمیت بہت ہے لوگوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ بات بات میں اعتراض کرتے ہیں اورنئے پہلو نکالتے ہیں اسی کوشوشہ نکالنا بھی کہا جاتا ہے ۔ شوشہ نکالنا بات چیت سے تعلق رکھتا ہے اورشوشہ لگانا تحریرسے مطلب اعتراض کرنا اورکمزوریاں دکھانا ہوتا ہے۔ تحریر یاتقریرکی اصطلاح یا تصیح پیش نظر نہیں ہوتی جس سے ہمارے معاشرتی رویوں کا اظہارہوتا ہے۔
(۱۰)شِکارہونا، شِکارکرنا۔
شِکارانسان کا قدیم پیشہ ہے اِسی کے سہارے اُس نے ہزارہابرس پہاڑوں اورجنگلوں میں گذارے ہیں وہ جانوروں کا شکارکرتا تھا اورانہی سے اپنا پیٹ پالتا تھا اُن کے پروں سے اپنے بدن کو سجاتا تھا اُن کی ہڈیوں سے اپنے لئے زیوراورہتھیار تیار کرتا تھا اوراُن کی کھال پہنتاتھا۔ انسان کی قدیم تاریخ اُس کے شکارکی تاریخ ہے اور اُس کے تمدّن میں جانورطرح طرح سے شریک تھے اب سے کچھ دنوں پہلے تک بھی شکارکاشوق بہت تھا۔ شکارپارٹیاںنکلتی تھیں نشانہ بازساتھ ہوتے تھے اورشکار تقسیم کیا جاتا تھا اورتحفتاًبھیجاجاتا تھا تاریخ میں بادشاہوں کے شکار کاذکر آتا تھا اور اس میں کیا کچھ اہتمام ہوتا تھا اس کا بھی ہماری سماجی زندگی میں شکار جن جن اعتبارات سے حوالہ بتا رہا ہے اسی کااثرزبان اورمحاورات پربھی مُرتب ہوتا رہا ہے یہاں تک کہ شکارکرنا اورشکار ہوجانا ایک خاص محاورہ بن گیا جس کے معنی ہیں فریب دینا اورفریب میں آجانا بہرحال یہ بھی ہماری سماجی زندگی ہے کہ ہم طرح طرح سے فریب دیتے ہیں۔ اورفریب میں آبھی جاتے ہیں۔
(۱۱) شکل بگاڑنا‘ شکل بنانا ‘شکل سے بیزارہونا۔
شکل یعنی صورت ہماری تہذیبی اورمعاشرتی زندگی کا ایک اہم حوالہ ہے اسی لئے کہ آدمی اپنی شکل وصورت سے پہچانا جاتاہے اورہم دوسروں سے متعلق اپنے جس عمل ورد عمل کا اظہارکرتے ہیں اس میں صورت شامل رہتی ہے فنِ تصویر اورفنِ شاعری میں صورت کی اہمیت بنیادی ہے اوروہ اِن فنون کی جس میں بُت تراشی بھی شامل ہے ایک اساسی علامت ہے۔ حیدرآباد والے صورت کے ساتھ اُجاڑکا لفظ لاتے ہیں اُجاڑصورت کہتے ہیں یہ وہی منحسوس صورت ہے جس کے لئے ہم اپنے محاورے میں کہتے ہیں کہ اس کی شکل میں نحوست برستی ہے۔ غالبؔ کا ایک مشہور شعرہے۔ چاہتے ہیں خوب روُیوں کواسد آپ کی صورت تودیکھا چاہےئے مُنہ دیکھنا مُنہ دکھانا منہ دکھائی جیسی رسمیں اورمحاورے بھی ہمارے ہاں بھی طنزومزاح کے طورپر بھی صورت شکل کا حوالہ اکثر آتا ہے اوراُس معنی میں شکل سے متعلق محاورے یا محاوراتی اندازِ بیان ہماری زبان اورشاعری کے نہایت اہم حوالوں میں سے ہے۔
(۱۲) شکم پرور، شِکم سیر ، شکم پُوری۔
پیٹ سے متعلق مختلف محاورات میں آنیوالے الفاظ ہیں جس میں بنیادی علامت شِکم ہے۔ یعنی پیٹ بھرنا ہرجاندار کا ضروری ہے کہ اسی پراُس کی زندگی کا مدار ہے۔ پیٹ کا تعلق تخلیق سے بھی ہے اورہم’’ حمل‘‘ سے لیکر بچے کی پرورش تک بدن کی جن علامتوں کوسامنے رکھتے ہیں ان میں پیٹ بہت اہم ذہینی حوالوں کا درجہ رکھتا ہے پیٹ سے ہونا پیٹ رہنا جیسے محاورے شِکم ناگزیر طورپر شریک رہتا ہے اسی لئے کبھی یہ کہا جاتا ہے کہ شِکم سیر ہوکر کھایا یاشِکم سیر ہوا۔
|