|
.
شِکم ’’پوری‘‘ کا مفہوم اس سے تھوڑا مختلف ہے یعنی صرف پیٹ بھرنا اچھی طرح یا بُری طرح اچھی چیزوں سے یا بُری چیزوں سے کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جوبہت کھاتے ہیں اورخودغرضانہ انداز سے دوسروں سے چھین کریا ان کا حق مارکرکھاتے ہیں ایسے لوگ شکم پرور کہلاتے ہیں۔ اورزندگی بھرشکم پروری کرتے رہتے ہیں اگرہم اِن محاورات پر غورکریں اوراُن کے معنی اورمعنویت کو اپنی سماجی زندگی سے جوڑکر دیکھیں تویہ پتہ چلتا ہے کہ یہ معمولی محاورے ہمیں کس طرح سوچنے سمجھنے پر مجبورکرتے ہیں یا اُس کی دعوت دیتے ہیں۔
(۱۳) شُگون کرنا، شگون ہونا۔
شُگون ہمارے ہندوستانی معاشرے کا ایک اہم سماجی رویہ ہے ہم ہربات سے شُگون لینے کے عادی ہیں ’’کو ا‘‘ بولا ’’بلی‘‘ سامنے آگئی صبح صبح ہی کسی ایسے شخص کی شکل دیکھی جوہمارے معاشرے میں منحوس سمجھا جاتا ہے اُردُو کا ایک شعرہے جوشگون لینے کی روایت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ جس جگہ بیٹھے ہیں بادیدۂ غم اٹھیں ہیں آج کس شخص کا منہ دیکھ کے ہم اٹھیں ہیں اس طرح سے شگون لینا یا شگون ہونا خوشی غم کسی کام کرنے کے ارادے سے گہرا تعلق رکھتا ہے ہم استخارہ کرتے ہیں فال نکالتے ہیں یہاں تک کہ دیوانِ حافظ سے فَال نکالتے ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارا ایشائی مزاج شگون لینے اور شگون دیکھنے سے کیا رشتہ رکھتا ہے۔ ہندوؤں میں شبھ گھڑی شادی کرنے سے پہلے دیکھی جاتی ہے مغل حکومت کے زمانہ میں بھی اس طرح کا رواج موجودتھا یہاں تک کہ جشنِ نو روزمنانے کے سلسلے میں وہ نجومیوں سے پوچھتے تھے اورلباس کا رنگ طے کرتے تھے۔ اڑتی سی ایک خبرہے زبانی طُیورکی غالبؔ کا یہ مصرعہ اُردُوکے اسی رجحان کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
(۱۴)شگوفہ چھوڑنا، شگوفہ کھِلنا۔
شگوفہ’’ کلی‘‘ کوکہتے ہیں’’ کلی‘‘ کی پھول کے مقابلہ میں الگ اپنی پرکشش صورت اورایک دل آویز سیرت ہوتی ہے جس کی اپنی خوبیوں کواہلِ فن اور اصحاب فکر کی نگاہوں نے سراہا ہے۔ شاعروں نے طرح طرح سے اس کی خاموشی دل کشی اورپُراسرار یت کو اپنے شاعرانہ انداز کے ساتھ پیش کیا ہے سنسکرت اورپراکرتوں میں اس کا ذکر کنول کے ادکھلے یابنِ کھِلے پھولوں کی تصویر کشی کے ساتھ آیا ہے۔ فارسی میں خاص طورپر گلاب کی کلی کے ساتھ اردومیں گلاب کے علاوہ چمبیلی کے مختلف رنگ رکھنے والے پھلوں کی کلیوں اور اُن کے چٹکنے کے ساتھ اس کے حسین عکس پیش کئے گئے ہیں یہ بھی ہماری تہذیب کا ایک علامتی پہلو ہے۔ اُردومیں شگوفہ کے ساتھ ایک دلچسپ محاورہ بھی ہے یعنی شگوفہ چھوڑنا یعنی ایسی دلچسپ بات کہنا کہ جومحفل کو پرمسرت بنادے اوراس میں کوئی ایسا پہلو بھی ہو جودلچسپ جھوٹ کا درجہ رکھتا ہو۔ اِس سے ہم اپنی معاشرتی زندگی میں محفل نشینی کے اندازوادا کوبھی سمجھ سکتے ہیں اورگفتگو کے اس معاشرتی اسلوب کو بھی جس میں شگوفہ چھوڑنا آتا ہے ہم سب دلچسپ گفتگو نہیں کرپاتے لیکن دلچسپ گفتگو سے لطف لیتے ہیں جوہمارے تہذیبی رویوں میں سے ہے۔
(۱۵) شہدسامیٹھا، شہد لگاکر چاٹو، شہدلگاکے الگ ہوجانا۔
شہدہماری مشرقی تہذیب میں ایک عجیب وغریب شے ہے کہ وہ پھولوں کا اپنا ایک ایسا جز ہے جس کو بے حد قیمتی کہا جاسکتا ہے یہ دواہے بلکہ ایک سطح پر امِرت ہے
|