|
.
یہ زہر کا تریاق ہے اوراصلی شہد میں جس شے کو بھی رکھا جائے گا وہ عام حالت میں صدیوں تک گلنے سڑنے اورخراب ہونے سے محفوظ رہے گی۔ ہماری سماجی زندگی میں شہد’’ تہذیبی‘‘ رویوں میں داخل ہے اس میں مہذب رویہ آتے ہیں اوربعض ایسے رویہ بھی جو لائق تحسین نہیں ہوتے مثلاً کسی آدمی کے پاس کوئی شہادت نامہ ہے مگراس سے فائدہ کوئی نہیں ایسے موقع پربطورِ طنز ومزاح یہ کہتے ہیں کہ اب اُسے شہد لگاؤ اور چاٹو یعنی اس تلخی کو برداشت کروکہ تمہارے ساتھ یہ دھوکہ ہواہے انگلی کوشہد میں بھگولینا بھی اسی معنی میں آتاہے ۔
(۱۶) شیخ چلی۔ مسلمانوں کے اپنے معاشرے کا محاورہ ہے اور اس کے معنی ہیں ایک خاص طرح کا سماجی کردار مُلَّانصیرالدین کے نام سے بھی اسی طرح کا ایک کردار ترکوں میں موجود ہے اور وہیں سے یہ مسلمان کلچر میں آیا ہے اس طرح کا کردار بُوجھ بجھکڑکی صورت میں بھی موجود ہے کہ وہ حددرجہ ذہین ہے اوربیوقوف ہے ہماری داستانوں میں بھی اس طرح کے کردارآ گئے ہیں۔’’ فسانہ آزاد‘‘ میںفوجی کا کرداراسی طرح کا کردار ہے’’ شیخ چلی‘‘ جس کا مثالی نمونہ ہے۔
(۱۷) شیخی بگھارنا، شیخی کِرکری ہونا، شیخی مارنا، شیخی میں آنا۔
’’شیخ ‘‘عرب میں سردار قبیلہ کوکہتے تھے یاپھربہت معززآدمی کوہندوستان میں شیخ کا تصور شعبہ کے سربراہ سے متعلق ہے جیسے شیخ الادب‘ شیخ الامنطق‘ شیخ الحدیث‘ شیخ الجامع‘ کسی کالج یا یونیورسٹی کے صدرِاعلیٰ کوبھی کہتے ہیں علاوہ بریں شیخ الہند‘ شیخ السلام‘ اورشیخ العرب‘ بھی کہا جاتا ہے یہ بھی خطابات ہیں۔ ہندوستان میں شیخ سید مغل اورپٹھان چار اونچی ذات ہیں جوسماجی زندگی میں بھی اپنے اثرات رکھتی ہیں اوران سے کچھ سماجی رویہ وابستہ ہوگئے ہیں مثلاً شیخ کے ساتھ لوگوں نے شیخی بگھارناشیخی کا اظہارکرناشیخی مارنا‘ شیخی میں آناجیسے محاور ے بھی اپنے معاشرتی تجربوں اورخیالوںکی روشنی میں پیدا کردےئے ہیں اورہمارے سماجی رویہ اس کے دائرہ میں آتے ہیںمثلاً وہ اپنے خاندان کے بارے میں بہت شیخی مارتاہے بڑھ چڑھ کر باتیں کرتا ہے یا اپنے معاملہ میں بہت شیخی بگھارتا ہے بات وہی ہے کہ شیخی جتانا‘ ہمارا ایک سماجی رویہ ہے اِس طرح کے فقرہ اُس کے خلاف ایک ردِعمل ہے۔
(۱۸)شیربکری ایک گھاٹ پانی پیتے ہیں۔
شیرپھاڑکھانے والا جانورہے جوبہادر بھی ہے اور بے انتہا سفّٰاک بھی بکری بھیڑہرن جیسے جانور اُس کی خوراک ہیں وہ جب بھی اُن کو دیکھتا ہے اُن پرحملہ کرکے اُن کو اٹھالے جاتا ہے اوران کا خون پی لیتا ہے جتنا گوشت خودکھانا چاہتا ہے کھالیتا ہے باقی دوسرے جانوروں کے لئے چھوڑجاتاہے ظاہر ہے کہ یہ صورت بھی ممکن نہیں کہ شیر اوربکری ایک ساتھ رہیں اورایک گھاٹ پانی پئیں یہی خیال کیا جاتاہے کہ بادشاہ کا رعب وداب اوراُس کے انتظام کی خوبی یہ ہوتی ہے کہ کوئی ظالم کسی کمزور اورمظلوم کونہ ستاسکے۔ یہ آئیڈیل ہے جوصدیوں سے ہمارے ذہنوں میں رچا بسا چلا آرہا ہے اوراسی سے یہ محاورہ بناہے کہ شیراوربکری ایک گھاٹ پانی پیتے ہیں۔
(۱۹) شیش محل کا کتا۔
شیش محل اُمراء کے محلات میں ہوتا بھی تھا کہ کسی خاص حصے میں چھوٹے بڑے شیشے لگاکر آراستگی کی جاتی تھی اوریہ بہت پسند کی جانے والی چیز تھی۔ شیش محل میں ایک ہی شے یا شخص ہزار شکلوں میں نظر آتا تھا یہ بھی لوگوں کو بہت اچھا لگتا تھا۔ مگر’’کُتَّے‘‘ کی مصیبت یہ ہے کہ وہ محلّٰے میں کسی غیر کتے کونہیںدیکھ سکتے بے طرح اس کے پیچھے بھاگتے ہیں اوراپنی حدوں سے باہرنکال کردم لیتے ہیں اب شیش محل میں ایک کتے کواپنے چاروں طرف کُتے ہی کُتے نظر آتے ہیں
|