|
.
نسخہ بے نظیر مادہ تاریخ ہے پہلے مصرعہ میں بے سراعدا لکھ کر تخرجہ کے اعداد کی طرف اشارہ کیا گیا ہے یہ عددخارج ہونا اتنے عددمادہ تاریخ سے نکالے جائیں گے تب جاکے سالِ تاریخ کے اعداد آئیں گے۔ یہ کتاب اب نایاب ہوچکی ہے اِس کا ایک ہی نسخہ اب دہلی جیسے شہر میں موجودہے۔ اورڈاکٹر تنویر احمد علوی کے ذاتی کتب خانہ کی زینت ہے۔موصوف ہی نے مجھے مشورہ بھی دیا کہ میں محاورات کے تہذیبی مطالعہ پر کام کروںیہ کام اب تک راقمہ کی محدُود معلومات کے مطابق کسی دوسرے شخص یاادارے نے نہیں کیا۔ میرے بعض ساتھیوںاوراحباب نے مجھے اس نئی تنقیدی اورتہذیبی مطالعہ کے کام میں مشورہ دیا۔اوراپنی رائے اوراظہارِخیال سے میری راہِ فکر وعمل کوروشن کیا۔ میں اپنی اس ناچیز کو شش کے سلسلہ میں اپنے اساتذہ ڈاکٹر تنویر احمد علوی (دہلی یونیورسٹی) ڈاکٹر شریف احمد (دہلی یونیورسٹی ) اورسید ضمیرحسن دہلوی (ذاکر حسین کالج) نیز اپنے علمی احباب اورساتھیوں کا شکریہ ادا کرنا اپنا ادبی فریضہ خیال کرتی ہوں۔ علاوہ بریں میں دہلی اُردو اکادمی کی اشاعتی کمیٹی کے اراکین نیزاِدارے کے دوسرے معززکارکُنان اوراکادمی،کی ایکزیکٹیوکمیٹی کے وائس چےئرمین جناب م ۔ افضل صاحب اورمرغوب حیدرعابدی سکریٹری دہلی اردو اکادمی) کی ممنون ہوں کہ انہوںنے میرے اِس کام کی انجام دہی میں خاص طورپر تعاون کیا اوراس کی اشاعت میں خصوصی دلچسپی لی۔
ڈاکٹر عشرت جہاں ہاشمی ،دہلی
|