|
.
(۸) صحنک سے اُٹھ جانا،غائب ہوجانا ، بے تعلق قراردیا جانا۔
ہماری دیہاتی زبان میں صحنک ایک برتن ہے جوعام برتنوں سے بڑا ہوتا ہے ویسے ہماری زبان میں ’’صحن ‘‘آنگن کو کہتے ہیں گھرکے ساتھ وہ انگنائی کے معنی میں آتا ہے اورکسی بڑی عمارت کے ساتھ کھلے ہوئے حصّے کے معنی میں جیسے جامع مسجد کا صحن کہا جائے یعنی صحن Courtyardاُردو کا مشہور مصرعہ ہے۔ اَری اُٹھ جاؤں گی میں صحنک سے اس کے معنی ہیں کہ میں توکہیں کی نہ رہوںگی۔
(۹)صلِ علیٰکہنا۔
بعض محاورے خاص مسلمان کلچر سے رشتہ رکھتے ہیں‘ ان میں صلِ علیٰ کہنا بھی ہے یعنی اُن پر ہزار سلام اسی لئے مسلم معاشرے میں صل علیٰ محمدؐ کہا جاتا ہے یعنی ہزار درود وسلام اسی لئے جب کسی کی تہہ دل سے تحسین کی جاتی ہے اوراُسے بہت اچھے الفاظ میں یادکیا جاتا ہے۔ تواُسے صلِ اللہ کہا جاتا ہے ۔ غالبؔ کا شعرہے۔ دیکھئے لاتی ہے‘ اُس شوخ کی نخوت کیا رنگ اس کی ہر بات پہ ہم صلِّ اللہ کہتے ہیں نام خدا کہنے کے معنی بھی یہی ہیں اورایک خاص کلچرکے اظہار سے تعلق رکھتے ہیں۔
(۱۰) صلُّواتیں سُنانا۔
صلوٰات سُنانا برابھلا کہنے کے معنی میں آتا ہے جب کہ’’ صلات‘‘ کے معنی ہیں نماز اورصلوٰاۃ کے معنی ہیں دردولیکن زبان کیا کیا رنگ اختیارکرتی ہے اُس کا اندازہ اِس سے ہوتا ہے کہ صلواۃ جواچھے سے اچھے معنی میں آتا ہے اُس کو بُرے معنی میں اور بے تکلف استعمال کیاجاتا ہے۔ ا س سے ہم اس نتیجے پر بھی پہنچ سکتے ہیں کہ کلچر جس میں مذہبی روایت بھی شامل ہے ہماری زبان کو متاثرکرتا ہے اوراِس کا ادبی علمی اورعوامی کردار اس سے متعین ہوتا ہے لیکن زمانہ اورزندگی ذہن اور زبان اسے جگہ جگہ اس طرح بھی متاثر کرتے ہیں کہ ا ُس کارخ بدل جاتا ہے اور زبان کہیں سے کہیں پہنچ جاتی ہے۔
(۱۱) صندل کے چھاپے منہ پرلگنا، صندل کی سی تختی، صندل گُھنا۔
صندل دراصل ’’چندن‘‘ ہے جوایک خوشبودار لکڑی ہوتی ہے اس کے درخت جنوبی ہندوستان میں پیدا ہوتے ہیں اورہندوکلچرسے اُن کا خاص تعلق ہے جنوبی ہندوستان کے لوگ پنڈت اپنے ماتھوں پرقشقہ لگاتے ہیں یہ صندل گِھس کر لگایا جاتا ہے مہاکوی کالی داس کے زمانے میں عورتیں اپنے بدن کی سجاوٹ کے لئے اوراُس کو خوشبودار بنانے کی غرض سے اُس پر چندن لگاتی تھیں۔ چندن کی لکڑیوں سے بعض خوبصورت آرٹیکل تیارکئے جاتے تھے ا بٹن میں بھی چندن شامل کیا جاتا تھا اس طرح ہمارے کلچر سے ’’چندن ‘‘کا صدیوں سے ایک گہرا رشتہ رہا ہے۔ ’’چندن‘‘ کے چھاپے منہ پرلگانا اپنے کردار کی خوبیوں کو ظاہر کرنا ہے اورسرخ روئی کا نشان ہے اِس کے علاوہ صندل کی تختی بھی خوبصورتی اور وجودکی پاکیزگی کوظا کرتی ہے اوراس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ بعض محاورات کو تراشنے میں ہماری زبان کے بولنے والوں نے کس حدتک شاعرانہ طریقہ رسائی کو اپنے سامنے رکھا ہے۔ بعض محاورے انتہائی مبالغہ آمیز صورتوں کو ظاہر کرتے ہیں۔ جیسے آگ کھانا اور انگارے ’’اُگلنا‘‘، بعض محاورے اِس کے مقابلہ میں سماجی تلخیوں کا نتیجہ ہوتے ہیں اوراسی پس منظر میں اُن کے منعی اورمعنویت کو سمجھا جاسکتا ہے بعض محاوروں سے زندگی کی خوشگواریاں ظاہرہوتی ہیں
|