|
ردیف’’ض‘‘.
(۱)ضِدباندھنا، ضدپوری کرنا، ضد بحث میں پڑنایاضدی ہونا، ضدچڑھنا۔
ہمارے ہا ںکے بہت عام لفظو ں اورزبان پر آنیوالے کلمات میں سے ہیں اوراِس سے ظاہرہوتا ہے کہ ’’ضد‘‘ ہٹ دھرمی اوربلاوجہ کسی رویہ کواپنانا اوراُس پر اڑجانا ہمارے معاشرے کی عام کمزوری یا عیب داری ہے۔ ہم معاملات کو سمجھنے کے بجائے اورمناسب لفظوں میں اظہارخیال نہ کرتے ہوئے ’’بدگوئی ،بدکلامی‘‘ اوربداندیشی اختیارکرتے ہیں۔ اس سے تلخیاں بڑھتی ہیں اورغلط طورپر غیر دانش مندانہ رویہ سامنے آتا ہے ہم بچوں کی سی ’’ضد‘‘کا محاورہ بھی اختیار کرتے ہیں جوایک صورتِ حال کی طرف اشارہ ہے۔ جس کے پس منظر میں عقل وشعور کی کمی کا اظہار ہوتا ہے۔ ضِدبحث میں پڑنا بھی خواہ مخواہ کی باتوں پرزوردینے اورغیرضروری دلائل کو سامنے لانے ہی کا نتیجہ ہوتا ہے اوربات سلجھنے کے بجائے اُلجھتی ہی چلی جاتی ہے اورہماری سماجی گرہیں اور سماجی الجھنیں اِس سے اوربڑھتی ہیں۔
(۲) ضرب اُٹھانا، ضرب لگانا، ضرب پہنچانا اور ضرب پہنچنا۔
یہ محاورے عام طورپر تکلیف پہنچنے یاپہنچانے کے سلسلے میں کام آتے ہیں کہ عربی زبان میں ضرب کے معنی مارنے کے ہیں لیکن ضرب المثل یا ضرب المثال ایک علمی اِصطلاح ہے جس کے یہ معنی ہیںکہ وہ فِقرہ اب باربار استعمال ہوتا ہے اورایک مثالی صورت بن کررہ گیاہے۔
٭٭٭
|