|
ردیف ’’ط‘‘
(۱)طاق بھرنا، طاق پررکھا رہنا، طاق پررکھنا، طاق ہونا
’’طاق بھرنا‘‘ دراصل کوئی محاورہ نہیں ہے ایک ہندووانہ رسم ہے جومسلمانوں میں بھی آگئی ہے۔ اوراُس کا شمار یہ کہیے کہ ہماری ملکی رسموں میں ہوتا ہے مسجد کے طاق بھرے جائیں یا مندرکے مطلب اظہارِ عقیدت ہوتا ہے۔ چیزوں کی بھینٹ دینا قدیم زمانے سے انسانی معاشرے کی ایک رسم رہی ہے۔ اِس میں چوڑیا ں چڑھانا چوٹیاں شاخوں میں باندھ دینا بالوں کو بھینٹ دینا زیورات بھینٹ کرنا اورمیٹھائیاں چڑھانا یا روپے پیسہ چڑھاوے کے طورپر نظر کرنا ہماری عمومی رسموں میں شامل ہے یہاں تک کہ ہم دریاؤں کو بھی بھینٹ دیتے ہیں پانی کے تالابوں اورکھیتوں کو بھی بھینٹ دیتے ہیں اسی طرح مندروں مسجدکے طاق بھرے جاتے ہیں۔ چراغ چڑھائے جاتے ہیں تیل دیا جاتا ہے یہ زیادہ ترعورتوں کی رسمیں ہیں ’’طاق بھرنا تویہ کہتے ہیں کہ خالصتاً‘‘نسوانی رسم ہے۔ طاق پررکھنا اس سے بالکل مختلف ہے اِس کے معنی ہوتے ہیں بُھول جانا دھیان نہ دینا۔ ہمارے یہاں چیزوں کو رکھنے جس میں پیسے بھی شامل ہیں چھوٹے بڑے طاق ہی کام میں آتے تھے اوراُن پر رکھ کرکبھی گھرکے لوگ بھول بھی جاتے تھے یہیں سے طاق پررکھنے کا محاورہ بھول جانے اورفراموش کردینے کے معنی میں استعمال ہونے لگا ۔طاق محل کوبھی کہتے ہیں اور ایک (Single)عددکوبھی جیسے ایک تین پانچ سات اور نو یہیں سے ’’طاق‘‘ ہونے کا محاورہ بناکہ وہ اپنے اپنے کام میں ماہراوراپنی ہنرمندی میں طاق ہے یعنی بے جوڑہے منفرد ہے۔
(۲) طالع چمکنا ۔
علمِ نجوم میں ستاروں کا رشتہ انسان کی قسمت سے بھی جُڑارہتا ہے اوراسی کے مطابق جنم پتری تیارکی جاتی ہے۔ جس میں پیدائش کے وقت جوستارے مل رہے ہوتے ہیں اُن کو ظاہر کیا جاتا ہے۔ اورآئندہ زندگی پر جُو اس کے اثرات ہونیوالے ہیں اُن کی طرف اشارے کئے جاتے ہیں۔ ’’طالع‘‘ کے معنی ہیں طلوع ہونا، نکلنا اب کسی کی پیدائش کے وقت جوستارے نکل رہے ہوتے ہیں وہی اِس کے طالع کہلاتے ہیں۔ جوقسمت کے ستارے ہوتے ہیں یہ مبارک بھی ہوسکتے ہیں اورنہ مبارک بھی اسی لئے طالع مسعوداورنہ مسعودکہلاتے ہیں اُردومیں جولوگ ادبی زبان بولتے ہیں وہ اِن لفظوں کا استعمال بھی کرتے ہیں اوریہ ہمارے تہذیبی ماحول کا ایک حصّہ ہے۔ اورہماری سوچ کا ایک انداز ہے۔
(۳) طباق سامنہ ہونا۔
ہم چہرے کو انسان کے حُسن خوبصورتی اور بدصورتی کے سلسلے میں بڑی اہمیت دیتے ہیں کبھی پھول کہتے ہیں کبھی چاندکہتے ہیں کبھی ٹکیاں سامنہ قرار دیتے ہیں کبھی آئینہ رخ کہتے ہیں ایسی لڑکیاں یا عورتیں جن کے چہرے بہت گول ہوتے اور جن کے نقش ونگار نسبتاًبڑے چہرے مقابلہ میں ہلکے ہوتے ہیں اُن کے لئے کہا جاتا ہے کہ وہ طباق سے منہ والی لڑکی یا عورت ہیں۔ جب لڑکیوں کوبہت تھوڑی عمرمیںپردہ کروا دیاجاتا تھا اس وقت عورتیں کہا کرتی تھیں کہ طباق سا منہ ہوگیا اب تک اس کو پردہ کیوںنہیں کروایا گیا یہ بھی سماجی رویہ ہے جوقصبوں چھوٹے شہروں میں اب تک دیکھنے کو ملتا ہے اور ہماری معاشرتی سوچ کا اظہا رکرتا ہے۔
|