|
.
(۴) طباقی کتّا۔
ہمارے ہاں ہندوؤں میں جس تھالی میں کھایا جاتا ہے اُس کو کتّے کے چاٹنے کے لئے رکھ دیا جا تا ہے اب توایسا نہیں ہوتا لیکن اس کا ایک عام دستور ضروررہا ہے جوکتا یہ کام کرتا تھا اوراُسے طباقوکتا کہتے تھے جوگویا سماج کی طرف سے ایسے کرداروں کا ایک طنز کا درجہ رکھتا تھا ایسی عورتیں بھی’’ طباقو‘‘ کہلاتی تھیں جن کو اِدھر اُدھر کھانے پینے کا لالچ ہوتا تھا۔
(۵) طبقہ اُلٹ جانا۔
ہماری مذہبی فکر ہویا فلسفہ اورسائنس سے متعلق ہو دونوں میں آسمان وزمین کے طبقات داخل ہیں اور اُن کا ذکرموقع بہ موقع آتا رہتا ہے خود قرآن نے آسمان کو سات طبقوں سے وابستہ کیاہے ۔زمین کے بھی طبقے ہیں اورزمین وآسمان کے طبقے ملاکر چودہ طبق کہا جاتااورہمارے ہاں محاورہ بھی ہے چودہ طبق روشن ہوگئے سماجی طورپر بھی اورمعاشی طورپر بھی ہم طبقات کی تقسیم کے قائل ہیں مثلا ًپڑھے لکھے لوگوں کا طبقہ کاریگروں کاطبقہ جس میں مزدوراور کم درجہ کے دستکار سبھی شریک ہیں۔ امیروں کا طبقہ سیاست پسند وں کا طبقہ ہم نے اہلِ شعروادب اوراصحابِ فلسفہ وتصوف کوبھی طبقات میں تقسیم کیا ہے اور طبقاۃ الصوفیہ ’’طبقاۃ الشعرائ‘‘ ’’طبقاۃ الملکہ‘‘ اس سے ہم اندازہ کرسکتے ہیں کہ طبقہ اور طبقات ہماری معاشرتی زندگی میں کس طرح داخل رہے ہیں یہ محاورے بھی اسی کی طرف اشارے کرتے ہیں طبقہ الٹ جانا چودہ طبق روشن ہونا وہاں طبق بھی ہے اورسبق بھی طبقہ الٹ جانا یعنی زمین کا اُلٹ پلٹ ہونا یا طبقاتی تقسیم کا درہم برہم ہوجانا زمین سے آسمان کا روشن ہوجانا اورمرادہوتی ہے کہ اورکچھ نظرنہیں آیا اورآنکھوں کے آگے اندھیرا چھاگیا۔
(۶) طبیعت آنا، طبیعت الجھنا، طبیعت بگڑنا، طبیعت بھرجانا، طبیعت لگنا۔
طبیعت عربی لفظ ہے اوراُس سے مراد ہے انسان کی اپنی مزاجی کیفیت ’’دل‘‘ اور’’جی‘‘ توجہ وغیرہ مثلا ًطبیعت لگنے کے وہی معنی ہیں جوجی لگنے کے ہیں اورطبیعت آنا دل آنے یا عشق ہوجانے کوکہتے ہیں طبیعت لہرانا بھی دل کے خوش ہونے اوروالہانہ کیفیت پیدا ہوجانے کے لئے کہا جاتا ہے عالمِ فطرت کو بھی طبیعت سے نسبت دی جاتی ہے اورطبیعات عالمِ فطرت کے عمل کوکہتے ہیں۔ اُس پر اگرنظررکھی جائے تولفظوں کے ساتھ کیا گیا مفہوم وابستہ ہوتے ہیں۔ اورخودمحاورے میں پہنچ کر اُن کے معنی میں کیا کیا تبدیلیاں آتی ہیں۔ اس معنی میں اگردیکھا جائے تولفظ کے لغوی معنی سے لیکرشعری ،شعوری ادبی اورمحاوراتی معنی تک بہت بڑا فرق آجاتا ہے۔
(۷) طرارے بھرنا، طرارا آنا۔
طرارے ’’ہرن ‘‘کی دوڑکو کہتے ہیں اورہرنوں ہی کے سلسلے میں یہ محاورہ آتا بھی ہے اورہم اسے کہانیوں عام گفتگو یا شعروشاعری میں سنتے اوردیکھتے ہیں کہ ذراسی دیرمیں ’’ہرن‘‘ طرارے بھرنے لگااُس کے مقابلے میں طرارا آنا غصّہ آنے کے معنی میں آتا ہے کہ ذراسی بات پر اُسے تو’’طرارا‘‘ آجاتا ہے غصّہ آنا توایک بات ہے لیکن طرارا آنا زبان کا حُسن ہے اوراِس سے پتہ چلتا ہے کہ محاورہ تشبیہہ اوراستعارہ زبان میں کیا لطف پیدا کرتے ہیں اوراُس کا ہماری سماجیات سے کیا رشتہ ہے۔
(۸) طرح دار، طرح ڈالنا، طرح دارہونا طرح دینا ،طرح نکالنا۔
’’طرح‘‘ کے معنی ہیں طرزِ انداز اورادا ہماری ادبی اورسماجی زندگی میں’’ طرح داری‘‘ کے معنی ہوتے ہیں خاص انداز رکھنا معشوق طرح داری ہمارے ادیبوں کے یہاں اب سے پہلے بہت آتا تھا۔ طرح ڈالنا کے معنی ہوتے ہیں کسی اندازِادا کو اختیارکرنا اوراُسے رواج دینا۔ شاعری میں جب کوئی مصرعہ غزل لکھنے کے لئے مشاعروں کے سلسلے میں دیا جاتا ہے تواسے طرح دینا یا طرح ہونا کہتے ہیں طرح دینے کے معنی نظر انداز کردینے کے بھی ہوتے ہیں طرح نکالنا بھی کسی نئے اسلوب کو رواج دینے کوکہتے ہیں۔
|