|
.
(۹) طُرفتہ العین میں۔
طُرفۃ العین پلک جھپکنے کوکہتے ہیں یہ عربی لفظ ہے اوراِس کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ کوئی کام آناً فاناً میں بھی ہوجاتا ہے یا جی چاہتا ہے کہ یہ کام گھڑی کی سیت (ساعت میں) ہوجائے ۔ طرفۃالعین عربی کا لفظ اسی مفہوم کو ظاہرکرتا ہے۔
(۱۰) طرفہ معجون۔
عجیب قسم کی طبیعت یا سوچ کا عجیب وغریب انداز یا پھرایسی تحریرجس میں فکری الجھاؤ ہوں۔ طرفہ معجون یا طرفہ معجون مرکب کہلاتی ہے معجون جیسا کہ ہم جانتے ہیں ایک طبّی نسخہ کے مطابق تیارکردہ دوا کوکہتے ہیں جس میں شہد اوردوسری بعض جڑی بوٹیا ںکوٹ کرڈالی جاتی ہیں جیسے معجون’’ سورجان‘‘ یامعجون فلاسفہ یہ محاورے اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ہم علم وفن کی کن کن باتوں سے محاورہ پیدا کرنے میں فائدہ اُٹھاتے ہیں ۔محاورہ کسی ایک کانہیں ہوتا سب کا ہوتا ہے سب کے لئے ہوتا ہے اورسب کی طرف سے ہوتا ہے۔
(۱۱) طشت ازبام ہونا، طشت چوکی۔
ہمارے یہاں محاوروں کی طرف ایک بڑی تعداد تووہ ہے جوہماری اپنی بھاشا یاقریبی علاقوں کی بھاشاؤںسے ہماری زبان میں منتقل ہوئے ہیں۔ کچھ محاورے وہ بھی ہیں جوفارسی سے آئے ہیں یہ ایک فطری عمل ہے کہ ہم نے ایک خاص دورمیں فارسی ادب اورزبان سے گہرے اثرات قبول کئے ہیں۔ طشت ازبام ہونا۔ انہی میں سے ایک محاورہ ہے جوفارسی کے ادبی اورلسانی اثرات کی نمائندگی کرتا ہے اُس کے معنی ہیں رازفاش ہونا اورسب کو خبرہوجانا ہے یہ ہماری سماجی نفسیات کا بھی ایک حصّہ ہے کہ ہم یہ نہیں چاہتے کہ خوامخواہ ہماری برائیوں کا ذکراوراُن کی شہرت پھیلے یوں بھی معاشرے کا یہ ایک مزاج ہے کہ نیکیوں کا کوئی ذکرنہیں کرتا اوربرائیوں کو بُری طرح پھیلاتے ہیں اُن کو’’ طشت ازبام‘‘ کرتے ہیں یہ بات اچھی نہیں غلط ہے مگرہمارا سماجی رو یہ نہیں کچھ ایسا ہی ہے۔ عام طورپر ہمارے مہذب گھروں میں ایک چوکی رہتی تھی اوراُس پر بیٹھ کروضوکرنا اور وضو کے پانی کو ایک طشت میں جمع کرنے کی گھریلوروش ایک خوبی تصورکی جاتی تھی اسی لئے طشت چوکی بچھے رہنے کا ذکر آتا تھا۔ مگراِسے کوئی محاورہ قراردینا مشکل ہے اگرچہ مخزن المحاورات میں اِسے محاورہ قراردیا گیا ہے۔
(۱۲) طفلِ مکتب ہونا۔
طفلِ بچہ کوکہتے ہیں اورمکتب ابتدائی درجہ کی درس گاہ ہوتی ہے جہاں قرآن کاکوئی سپارہ یا پھرپورا قرآن پاک بچے پڑھتے ہیں بہرحال یہ بہت ابتدائی تعلیم کی منزل ہوتی ہے عمربھی اس وقت بچپن کی منزل سے گذر رہی ہوتی ہے بڑی عمرکے لڑکے اِس میں داخل نہیں ہوتے اسی لئے جب کسی کویہ کہنا ہوتا ہے کہ وہ عقل اورعلمِ کے اعتبار سے بہت ہی ابتدائی سطح کا آدمی ہے تواُسے طفلِمکتب کہا جاتا ہے اورجس آدمی کو جس عالم یا مولوی کوکچھ نہیں آتا وہ ملائے مکتبی کہلا تاہے۔
(۱۳) طنطنہ دکھانا۔
طناؤکی کیفیت ہوتی ہے اوراِس میں غصہ بہادری اوربڑائی کا اظہار مقصود ہوتا ہے اوراِسی لئے اِسے طنطنہ کہتے ہیں اوراُس میں کہنے والے کی طرف سے ایک طنزچُھپا ہوتا ہے کہ وہ بہت طنطنہ دکھلاتے ہیں یہ بھی ایک طرح سے ہمارے سماجی عمل اور رویوں پرایک تنقید ہوتی ہے اوراس اعتبار سے ایک اہم بات ہے ۔
|