|
ردیف’’ظ‘‘
(۱) ظاہرداری کرنا، ظاہر داری برتنا۔
کسی عمل میںظاہری اوراُوپری خوبصورتی برتنا جس کا کوئی تعلق دلی خواہش سے نہ ہو اِس طرح کا رویہ سماج کے بہت سے لوگوں میں ملتا ہے کہ وہ اُوپرے دل سے بہت کچھ کرتے نظر آتے ہیں۔ لیکن اُن کا دل ودماغ اپنی نیکی اورنیک خواہشوں کے ساتھ اُس میں شریک نہیں ہوتا۔ اس کو ظاہر داری برتنا کہتے ہیں۔ مولوی نذیراحمد نے اپنے ناول میں ظاہردار بیگ کا کردار کچھ اسی انداز سے تراشہ ہے کہ وہ بظاہر بہت کچھ ہے اورحقیقت میںکچھ بھی نہیں۔
٭٭٭
|