|
.
(۵) غٹ پٹ ہوجانا۔
غٹ پٹ دراصل گٹ پٹ ہے جوخودایک محاورہ ہے اوریہ انگریزوں کی آمد کے زمانے میں رائج ہواتھا یعنی انگریزی کے بول ’’بولنا‘‘ اوراسی انداز کو اختیار کرنا’’ گٹ پٹ کرنا‘‘ کہلاتا تھا اس کو عوام نے غٹ پٹ بنالیا جبکہ ٹ اورغ ایک ساتھ نہیں آتے مگرہمارے ہاں پانی پینے کے ساتھ غٹ غٹ کرنا آتا ہے یہاں بھی یہی صورت ہے اوراسی امرکی طرف ایک اشارہ ہے کہ تلفظ کس طرح بدلتا ہے اورخاص طورپر ایسے الفاظ میں جو عوام کے درمیان پہنچتے ہیں اوروہ انہیں اپنے انداز سے استعمال کرتے ہیں۔
(۶) غدرمچانا۔
’’غدر مچنا ‘‘بھی اسی مفہوم میں شامل ہے غدر غداری کو کہتے ہیں لیکن اردو میں اس کا مفہوم کچھ اوربھی ہے اوروہی زیادہ درپیش نظر رہتاہے یعنی بدنظمی چھین جھپٹ اورکوئی انتظام نہ رہنا۔۱۸۵۷ء میںجویہاں کچھ ہفتوں کے لئے بدنظمی دیکھنے کو ملی تھی اورتاریخ کا ایک حصّہ بن گئی وہ ہماری زبان کے اس محاورے میں بدل گئی اب جب بھی یہ کہتے ہیں کہ اس گروہ یا اس گروہ نے بدنظمی بدانتظامی Lawless لالیس کو پیدا کردیا اس کو یہ کہتے ہیں کہ غدر پھیلا دیا غدر مچادیا ایسا۱۹۷۴ء میں بھی ہوا تھا اورتاریخ میں اس کی بہت مثالیں مل جاتی ہیں۔ محاوریں کچھ تاریخی واقعات سے متعلق ہیں کچھ سماجی رویوں سے کچھ خاص طرح کے اداروں سے جب محاوروں کی لفظیات اورپس منظر پر غورکیا جاتا ہے تب یہ سچائیاں سامنے آتی ہیں۔
(۷) غرض کا باؤلا، (اپنی غرض باؤلی ہوتی ہے)
ہمارے ہاں جوبھی سماجی صورت حال رہی ہے وہ ایک کے بعددوسرے پر اثرانداز ہوتی رہی اورانسانی بحیثیت ایک فرد اورایک خاندان کا رکن ہونے کی صورت میں خود غرضی اختیار کرتا رہا ۔ پیسے کا معاملہ ہو یاز مین جائداد کا یا حقوق وفرائض کا خود غرض افراد اپنی مقصد براری کے لئے دوسروں پر ذمہ داری ڈالنا چاہتے ہیں اورخود ذمہ داریوں سے بچنا چاہتے ہیں اوراس طرح کا رویہ اختیار کرتے ہیں کہ جیسے انہیں خود کچھ پتہ نہیں۔اِسی طرح جب کسی سے غرض وابستہ ہوتی ہے توصحیح وسفارش سے خوشامد درآمد سے یا پھر زور زبردستی سے اپنا کام نکالنا چاہتا ہے ۔اسی لئے کہا جاتا ہے کہ وہ باؤلا نہیں ہے بلکہ اپنی غرض کا باؤلا ہے اورجیسے بھی ہو اپنا کام نکالنا چاہتا ہے کہ اس کے افعال اس طرح اپنے مسائل کو حل کرتے ہیں اوربظاہر سیدھے سادھے مگر اپنی غرض کے پیچھے باؤلے بنارہنا چاہتے ہیں۔’’ غرض کہ یار‘‘ بھی یہی مفہوم رکھتا ہے۔
(۸) غرّہ بتانا ،غرّہ کرنا۔
ویسے توچاند رات کو غرّہ کہتے ہیں لیکن اُردو محاورات میں ’’غرّہ‘‘ بہ معنی غرور وتکبر بھی آتا ہے کہ وہ اپنے خاندان اپنی ملازمت یا اپنی تعلیم وشہرت پر بہت غرور کرتا ہے یا پھر غرہ بتاتا ہے جس کے معنی ہوتے ہیں اِدھر اُدھر کے بہانے کرنا۔ چاند ہوتا ہے تووہ غرّہ بتا تاہے مجھے یہ مصرعہ اسی محاورے کو پیش کرتا ہے اِس سے ہم اپنے معاشرے کے مزاج کو جان سکتے ہیں کہ عام طورپرلوگوں کا رویہ دوسروں کے ساتھ کیا رہتا ہے ۔
(۹) غسل کی حاجت ہونا۔
یہ ایک خاص طرح کا محاورہ اوراِس سے یہ مراد لیا جاتا ہے کہ مذہبی طورپر بدخواب ہونے یا عورت سے ہمبستر ہونے کے بعد غسل واجب ہوجاتا ہے اس طرح کا مسلہ دوسری قوموں میں بھی موجود ہوسکتا ہے لیکن مسلمانوں میں خاص طورپر اس کا اہتمام کیا جاتا ہے
|