|
ردیف’’ف‘‘
(۱) فاتحہ پڑھنا۔
جب کسی مرے ہوئے شخص کویادکیا جاتا ہے تودُعا کے ساتھ یا دکیا جاتا ہے ۔’’الحمد‘‘ جوسورہ فاتحہ کہلاتی ہے اورچاروں قل پڑھ کرمرنیوالے کی رُوح کو ثواب پہنچایا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں فاتحہ دینے کا بھی رواج ہے اورایسے موقع پربعض عزیزوں کو بُلایا بھی جاتا ہے۔اورفاتحہ کا کھاناپکتا ہے غریبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ لیکن سماج میں اس کا ایک دوسرا تصوربھی ابھرآیا اوروہ ہے اظہارِ بے تعلقی کرنا اورایک طرح سے لَعنت بھیجنا کہ اس پر فاتحہ پڑھ لو یعنی اس ذکر کو ختم کرلو اس سے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ مقدس معنی کس طرح سماجی رویہ کے ساتھ غیر متبرک معنی میںبدل جاتے ہیں صلواۃ بھی اسی کی ایک مثال ہے کہ اس کے معنی درُود وسلام کے ہیں لیکن ہمارے اپنے محاورے میںلعنت وملامت کے ہوگئے ہیں۔
(۲) فاختہ اُڑانا۔
فاختہ ایک پرندہ ہے جوآبادیوں میں رہتا ہے لیکن پالا نہیں جاتا آدمی اس سے بہت کم مانوس ہوتا ہے ہمارے ہاں کبوتر پالے بھی جاتے ہیں اوراُڑائے بھی جاتے ہیں شہرو ںقصبوں میں کبوتراُڑانے کا رواج عام ہے۔ فاختہ کوئی نہیں اڑاتا مگرخلیل خاں ایک فرضی کردار ہے جوحماقت کی باتیں کرتے ہیں اورحماقت کی باتوں میں ایک یہ بھی ہے کہ وہ فاختہ اڑاتے ہیں اس طرح سے فاختہ اُڑانا بے وقوفی کا عمل ہے اورمحاورے میں اسی کی طرف اشارہ ہوتا ہے ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس طرح کے محاورے خاص حاص کرداروں کے نمائندہ ہوتے ہیں۔
(۳) فارسی کی ٹانگ توڑنا۔
زبان کے معاملہ میں شہری آبادی کا ایک خاص رویہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے محاورے اورروزمرہ پر زوردیتے ہیں اوردوسروں کی بولی کو ٹکسال باہر قراردیتے ہیں ۔ میرتقی میرؔنے ایک موقع پر کہا تھا کہ میرؔکے کلام کے لئے جامع مسجد کی سیڑھیاں ہیں یا محاورۂ اہلِ دہلی ہے۔ انشاؔء اللہ خاں نے دہلی کے کچھ خاص محلے کی زبان کو مستند قراردیا ہے اس سے زبان کے معاملہ میں اہلِ دہلی کی رائے اورترجیحات کا پتہ چلتا ہے فارسی والے بھی ایسا ہی سوچتے تھے اورخاص طور پر ہم اردُو والوں میں غالبؔ کویہ دیکھتے ہیں کہ وہ ہندوستان کے فارسی والوں کو بُرا سمجھتے ہیں اوراہلِ زبان کے مقابلے میں بہت کم تردرجہ دیتے ہیں یہی وہ ماحول ہے جب عام فارسی جاننے والوںکے لئے کہا جاتا ہے کہ وہ فارسی کی ٹانگ توڑتے ہیں۔
(۴) فارغ خِطی لکھوانا۔
اِس کو عام لوگ اپنے لب ولہجہ میں فارخطی بھی کہتے ہیں اوریہ ایسی دستاویز ی تحریر کو کہا جاتا ہے جس کے ذریعہ کسی کو آزاد کردیا جاتاہے۔ وہ چاہے قرض کی ادائیگی سے متعلق ہویا نکاح وشادی بیاہ کے بارے میں۔اِس سے مُراد یہ ہوتی ہے کہ ُاس کی ذمہ داری اب کوئی نہیں رہی ہے اِسی کوفارغ خطی لکھنا کہتے ہیں۔
|