|
.
(۵) فاقہ مستی ہونا۔
ہندوستان میں غربت وافلاس بہت ہے مغلوں کے آخری دورمیں یہ صورتِ حال اوربھی زیادہ تکلیف دہ اورپریشان کُن رہی ہے اکثرخاندانوں میں فاقہ ہوتے تھے اورلوگ انہی کے عادی ہوجاتے تھے اوراسی حالت کوفاقہ مستی کہا جاتا ہے۔ ایک سطح پر عیشِ امروز سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
(۶) فردِ باطل ہونا ، یافرد باطِل قرار دیا جاتا۔
’’فرد‘‘دستاویزی تحریر کو بھی کہا جا تاہے اس میں صلح نامہ کی شرطیں بھی ہوسکتی ہیں اورکوئی ضروری حساب کتاب بھی اب یہ ظاہر ہے کہ معاشرے میں جو بددیانتی موجود ہے اُس کے باعث یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی جعلی دستاویز تیار کرلی جائے یا کسی صحیح تحریر کو فردباطل قرار دیا جائے یعنی جھوٹی دستاویز ۔ (۷)فرزندِنا خلف۔ ہمارے خاندانوں میں ماں با پ یا باپ داداکی وِراثت کے حق دار بیٹے ہوتے ہیں لڑکیاں اپنا حصہ لے سکتی ہیں لیکن ایسابھی دشوارہورہا ہے کہ وہ معاف کردیتی ہیں شادی بیاہ یا دوسرے خوشی کے موقعوں اپنا حق یا نیگ وصول کرتی ہیںجب کہ اصولی طورپر یہ حق اپنی جگہ پرقائم ہوتا اورنیگ کی حیثیت اخلاقی اوررسماً ہوتی ہے شرعی نہیں ۔
(۸)فرشتے خاں۔
سماج کاایک خاص کردار کوئی ایسا شخص بھی ہوسکتا ہے جواپنے آپ کو دوسروں کے مقابلہ میں زیادہ بڑی چیز رکھتا ہے یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ واسطے میں لوگ اپنے کئی رشتے دار عزیز یا پڑوسی کو اس طرح کاکردار ثابت کراناچاہتے ہیں کہ وہ تواپنے آپ کوبہت فرشتہ خواں سمجھتا ہے یہ کردار یااِس طرح کی مصنوعی کردارکے ایک خاص سطح پرنفسیاتی رویہ کی نشاندہی کرتی ہے۔
(۹)فرشتے دکھائی دینا۔
ویسے تو فرشتہ استعارے کے طورپر ایک نیک اوربھلے آدمی کوکہتے ہیں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی آدمی اپنے سادہ پن کی وجہ سے کسی بڑے آدمی کے بارے میں اچھا خیال رکھتا ہو توطنزکے طورپر یہ بھی کہاجاسکتا ہے کہ آ پ کو توسب ہی فرشتے دکھائی دیتے ہیں ۔ ہمارے ہاں اِس طرح کے خیالات بھی رائج رہے ہیں کہ موت سے پہلے فرشتے دکھائی دیتے ہیں یا قربانی کے جانور کوفرشتے چھُریاں دکھاتے رہتے ہیں اِس طرح کے خیالات اورتواہمات ہماری سماجی زندگی میں موقع بہ موقع کا رفرما نظرآتے ہیں۔
(۰۱)فرشتے کے پرجلنا۔
فرشتہ ایک غیبی مخلوق ہے ہم بہت سی ایسی مخلوقات کے قائل ہیں جن کا خارج میں کوئی وجود نہیں وہ غیبی قوتوں کی علامتیں ہیں جن کو ہم نے ایک وجود کے ساتھ مانا ہے اُن میں دیوی دیوتا بھی ہیں اورفرشتے بھی مسلمان یہود اورعیسائی قومیں چارایسے فرشتوں کی قائل ہیں جوخُداکے بہت مُقرب فرشتے ہیں اُن میں جبریلؑ ہیں جبریلؑ خدا کا پیغام لے کر انبیاء اوررسولؐ کے پاس آتے ہیں۔’’میکائیل رزق پہنچانے والا فرشتہ ہے‘‘عزرائیل موت کافرشتہ ہے اوراسرافیل قیامت کا۔ہم فرشتوں کا بہت احترام کرتے ہیں۔ اورحضرت کہہ اُن کو یاد کرتے ہیں۔ عرب جوفرشتوں کا تصور رکھتے ہیں اس میں پربھی لگے ہوتے ہیں یعنی وہ پرندوں کی طرح ’’پروں ‘‘کے ساتھ اُڑسکتے ہیں یہاں سے وہاں جاسکتے ہیں اسی لئے فرشتے اُن کے نزدیک بازوؤں والے ہیں۔ ہندوستان میں دیوی دیوتاؤں کے ’’پر‘‘نہیں ہیں اسی لئے فرشتوں کے پر گننا شاید یہا ںکا محاورہ بھی نہیں ۔بعد اس کے یہ کہ فلا ں آدمی تواتنا عقلمند اورغیر معمولی طورپر لائق ہے کہ جوفرشتے کسی کو نظرنہیں آتے یہ اُن کے ’پر‘گِن لیتا ہے یہ نظرداری اورخبرداری کی بہت ہی غیرمعمولی صُورت ہے
|