|
.
(۴) قافیہ تنگ ہونا، یاقافیہ بندی کرنا۔ یہ محاورہ شاعری کی اِصطلاح ہے
اور ُاس کے معنی یہ ہیں کہ شعر میں قافیہ ردیف کی پابندی کی جارہی ہے اب شعراچھا ہے
یا نہیں یہ الگ بات ہے اسی طرح قافیہ تنگ ہونا ایسے قافیہ کے استعمال کو کہتے ہیں
جس کے قافیہ بہت مشکل ہوں یانہ ملتے ہوں جیسے شاخ شاخ کا قافیہ مشکل سے ملتا ہے
اورمشکل ہی سے اُسے باندھا جاسکتا یہ ایسے موقع کو سماجی محاورے کے طورپر کہتے ہیں
کہ قافیہ تنگ ہے اورجب کوئی دوسرے آدمی کو ستاتا ہے توکہتے ہیں کہ اُس نے قافیہ تنگ
کررکھا ہے وہ بیچارہ کچھ کہہ نہیں پاتا۔ (۵) قائل معقول کرنا۔ اِس کے معنی یہ
ہیں کہ اپنی بات صرف منوائی نہ جائے اورغیرضروری طورپر زورنہ دیا جائے بلکہ دلیلیں
ثبوت وشواہد پیش کئے جائیں تاکہ دوسرا ذہنی طورپر اوردل سے مطمئن ہوجائے اوردل سے
کسی بات کو تسلیم کرلے ہمارے معاشرے کا یہ عام رویہ نہیں ہے اسی لئے اِس محاورے میں
اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے تاکہ خواہ مخواہ کی باتوں پرزور نہ دیا جائے۔
قائل معقول دونوں عربی لفظ ہیں لیکن اُردو میں محاور ے کے طورپر ذیل میں آیاہے۔
اوراِس سے اُردو زبان کی قوتِ آخذہ (جذب کرنے کی قوت) کا پتہ چلتا ہے۔ (۶) قبالے
لے ڈالنا ، قبالے لے لینا۔ ’’قبالا‘‘ دستاویز کوکہتے ہیں اورقبالا لکھوانے کے
معنی ہیں کسی زمین وجائداد مکان یادوکان کے کاغذ لکھوالینا اِس کومحاورے کے طورپر
قبالے لینا بھی کہتے ہیںجس کے معنی ہوتے ہیں قانونی طورپر قبضہ حاصل کرلینا مگراس
سے مرادلی جاتی ہے فریب دغا دھوکہ اورمکاری سے قبضہ حاصل کرنے کی کوشش کرنا اوریہیں
سے یہ سمجھ میں آتاہے کہ معاشرہ جب بددیانتی پر مائل ہوتا ہے توکیا کیا مکاریاں
اورجعل سازیاں کرتا ہے۔ (۷)قبرکھودنا۔ قبرکھودنا قبرتیارکرنے کوکہتے ہیں
جوقومیں اپنے مردوں کودفن کرتی ہیں انہی میں قبرتیار کرنے کا رواج بھی ہے لیکن
قبرکھودنا محاورے کے طورپر دوسرے معنی میں آتا ہے یعنی تباہی وبربادی کاسامان کرنا
وہ اپنے لئے ہوخاندان کے لئے ہو یا بہت سے لوگوں کے لئے ہو۔ طنز کے طورپر کہا
جاتاہے کہ اُس نے تواپنی یا اپنے خاندان کی قبرکھوددی یعنی اُن کے مفاد کوسخت نقصان
پہنچا اورتباہی کا سامان کردیا یہ محاورہ بھی معاشرے پر اس کی غلط روشوں اور
کارکردگیوں کے اعتبار سے ایک طنز یاطنز یہ تبصرہ کا درجہ رکھتاہے ۔ (۸) قبرکے
مُردے اُکھاڑنا۔ مسلمانوں کے ہاں ایک مرتبہ دفن کرنے کے بعد دوبارہ قبرنہیں
کھودی جاتی لیکن محاورتاً جب ہم قبرکے مردے اکھاڑنا کہتے ہیں تواس سے معاملات کو
سامنے لارہے ہیں بقول شخص خاندانی جھگڑے ساری عمربھی نہیں سمٹتے لیکن ہم اپنی
نفسیاتی مجبوریوں کے تحت یہ ضرور چاہتے ہیں کہ اُن پر پردے پڑے رہیں اورپچھلی باتوں
کو نہ دہرایا جائے اس میں خاندانی رشتوں پر چھائیاں پڑتی ہیںاسی لئے اس طرح کی
باتوں کونہ پسندیدہ طورپر کہاجاتا ہے کہ وہ توقبرکے مردے اُکھاڑتے ہیں یعنی پرانی
باتوں کو بار بار دہراتے ہیں۔ (۹) قبرمیں پاؤں لٹکائے بیٹھا، یاقبرکے کنارے ہونا۔
اُن دونوں محاوروں کے ایک ہی معنی ہیں یعنی موت سے قریب ہونا یا اُس عمر کو پہنچ
جانا جس کے بعد آدمی خود کو زندگی سے دوراورموت سے قریب سمجھتا ہے اسی لئے اپنے لئے
خود بھی کہتا ہے کہ ہم توقبرمیں پیر لٹکائے بیٹھے ہیں اوردوسرا بھی کبھی کبھی طنز کے طورپر کہتے ہیں کہ قبرمیں پیر لٹکائے بیٹھے ہیں
|