|
.
اوراس سے ظاہر ہوتا ہے کہ محاورے عام ہیں لیکن بعض محاورے وہ بھی ہیں جوکسی خاص طبقے کی مذہبی تہذیبی یا کاروباری زندگی سے تعلق رکھتے ہیں۔
(۱۵) قرحہ پڑجانا۔
فنِ طب کی اصطلاح ہے اوراُس کے معنی ہوتے ہیں زخم پڑجانا جوایک صورت سے جسمانی تکلیف ہوتی ہے۔ (۱۶) قرعہ ڈالنا، قرعہ پڑنا، قرعہ پھینکنا۔ یہ چوسر کھیل سے متعلق ایک اصطلاحی لفظ ہے قرعہ دراصل پانسہ کو کہتے ہیں اورکھیلتے وقت پانسہ ہی پھینکا جاتا ہے اوراُس سے فال کے طورپر بھی کچھ باتیں اخذکی جاتی ہیں قرعہ اندازی جھگڑے معاملہ میں فیصلہ کرنا یا فیصلہ پرپہنچنا ممکن ہوجاتا ہے کہ اگرزیادہ امیدوار ہوں جس کے حق میں قرعہ نکل آتا ہے اسی کوحق دیدیا جاتا ہے یا اُس کا نمبرآجاتا ہے ۔
(۱۷) قرض اُتارنا، قرض لینا قرض اٹھانا، قرض دینا، قرضِ حسنہ وغیرہ۔
ہماری سوسائٹی میں شخصی طورپرقرض لینے کا رویہ عام ہے ۔ بنئے کا سودا تنا ہوتا ہے کہ اس سے قرض لیکر اوروہ بھی کسی چیز رہن رکھ کر اتنا ہوجاتا ہے کہ وہ چیز ہی بیچنی پڑتی ہے اورقرض ادا نہیں ہوتا ایسے عالم میں عزیز رشتہ داروں یا جان پہنچان کے لوگوں ہی سے قرض لیا جاتا ہے قرض اٹھانا۔ قرض دینا اسی سلسلہ کے محاورات ہیں۔ بعض لوگ یہ سوچ اور ذہن میں رکھ کر کسی کو قرض دیتے ہیں کہ یہ واپس نہیں بھی کرے گا توہم یہ سمجھ لیں گے کہ ہم نے اُس کی مددکی اس کو قرضِ حسنہ کہتے ہیں مگراِس کا رواج آج کی سوسائٹی میں بہت کم ہے اس لئے کہ قرض لینے والے کی نیت یہ ہوتی بھی نہیں کہ واقعتا قرض ادا کرے گا یا نہیں پس کہتا ہے کہ میرا ارادہ قرض ادا کرنے کا ہے بہرحال ہمارے سماجی تعلقات کوپرکھنے کا ایک پیمانہ قرض بھی ہے ۔
(۱۸) قرقی بٹھانا،قُرقی بھیجنا۔
جب کوئی شخص قرض ادا نہیں کرپاتا توقانونی چارہ جوئی کے ذریعہ ُاس کی زمین وجائداد سے اسے وصول کیا جاتا ہے سرکار اپنا قرض اسی طرح وصول کرتی ہے اور املاک کو قرق کروالیتی ہے۔ اسی سلسلے میں قرقی آنا، قرق ہونا، قرقی بیٹھنا وغیرہ محاورے استعمال ہوتے ہیں اوراس ذریعہ سے بھی ہم اپنے سماج کی اسڈی (Study)کرسکتے ہیں۔ ہمارے یہاں ایک لفظ نا دہندہ ہے (نہ دینے والا) یہ ایسے ہی لوگوں کے لئے کہا جاتا ہے جوقرض نہ دیں اُس کی واپسی کا خیال نہ رکھیں آخر لڑائی جھگڑے اورقرقی کی نوبت نہ آئے۔
(۱۹) قسمت اُلٹ جانا، قسمت بازی ، قسمت پھرنا، قسمت کا پھیر، قسمت کا دھنی، قسمت کا لکھا وغیرہ وغیرہ۔
قومیں تقدیر کو مانتی رہی ہیں اورتقدیر کے معنی ہوتے ہیں غیبی علم غیب کا فیصلہ غیبی قوت کی کارفرمائی اس کی وجہ سے ہماری سوسائٹی میںایک Super Strutcuerذہنی سطح پر ہمیشہ موجود رہتا ہے اورہم یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ آدمی کی عقل بھی ناقص ہے اوراُس کا کیا دھرا بھی کام نہیں آتا اورہوتا وہی ہے جو قدرت والا چاہتا ہے۔ حالات کی ناسازگاریوں اورشخصی طور پر نارسائیوں میں گھری ہوئی کوئی انسانی زندگی مجبورا یہی سوچتی ہے یا سوچ سکتی ہے مشرقی قوموں کی سطح عام طورسے یہی رہتی ہے کہ جوتقدیر کا لکھا ہوتا ہے وہی ہوتا ہے۔ اس کو مان کر چلنے میں سب سے بڑی برائی یہ ہے کہ آدمی پھر دوسرے کے عمل اورسلسلہ عمل وردعمل کو سمجھنے سے بھی قاصررہتا ہے اورپورے معاملہ کو تقدیر کے سپرد کرتا ہے اوراپنے مذہبی نظام فکر سے وابستہ کرلیتا ہے۔ قسمت کے کھیل، قسمت کا دھنی، قسمت کی یاوری بدقسمتی وغیرہ وغیرہ جومحاورے یا محاوراتی انداز کی ترکیبیں اردومیں رائج ہیں
|