|
.
وہ سب اپنی نظام فکر کا نتیجہ ہیں جہاں تک تقدیری معاملات کو غیرضروری تعمیم سے گذارا گیا ہے۔ (Over simpleication)
(۲۰) قصائی کا پلاّ قصائی کے کھونٹے باندھنا، قصائی کی نظر دیکھنا۔
’’قصابی‘‘ مسلمانوں میں ایک قوم کا پیشہ ہے وہ جانور کاٹتی اور اُن کا گوشت بیچتی ہے ظاہر ہے کہ قصائی کی نظر یا اس کے گھرپر ہونا ایک مخالف دشمن یا قاتل کے قبضے میں ہونا ہے وہ اگردیکھے گا توسخت اورکرخت نظر سے دیکھے گا سلوک کرے گا توبرا سلوک کرے گا جوگائے یا بکری قصائی کے کھونٹے بندھی ہوگی اس کو توکٹ ہی جانا ہے ایسی صورت میں جوآدمی ہرطرح نقصان میں ہوتا ہے اورجسے کبھی بھی قتل کیا جاسکتا ہے اس کے لئے کہاجاتا ہے کہ وہ قصائی کے کھونٹے بندھا ہے اس سے معاشرے میں جوظالمانہ سلوک ہوتا ہے اورہوتا رہا ہے اس کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہوتا ہے۔
(۲۱) قصّہ پاک کرنا ،قصبہ پاک ہونا، قصہ مختصر ہونا۔قصّہ درقصہ ہونا
قصہ کہانی کا ہماری زندگی سے گہرا رشتہ ہے اوردیکھا جائے توہمارا پورا کلچر قصوں کہانیوں میں سمیٹا ہوا ہے کہانی مختصربھی ہوتی ہے قصّہ درقصہ بھی داستان درداستان بھی کہیں کہیں قصّہ کو مختصر کردیا جاتا ہے اورکہیں وہ رام کہا نی بن جاتی ہے اس سے ہم اندازہ کرسکتے ہیں کہ قصہ کا اپنے مختلف اسالیب کے ساتھ ہمارے ذہن ہماری زندگی اورہماری زبان سے کیا رشتہ ہے اسی کو ہم قصے کے بارے میں جومختلف محاورے ہیںان کے لفظ ومعنی میں بھی دیکھ سکتے ہیں۔ قصّہ پاک ہونایعنی بات ختم ہوئی قصہ سمٹ گیا جھگڑا ختم ہوا اوربات ایک طرف ہوگئی قصّہ کو تاہ کردیا گیا یا قصّہ کو تاہ ہوا۔
(۲۲) قضا ادا کرنا، قضا پڑھنا، قضا عنداللہ ، قضا وقدر ، قضائے الہی ، قضائے عمری۔
’’قضا‘‘ کا لفظ عربی ہے اوریہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ وہ ہماری زبان میں شامل ہے یا ہم قضا وقدر بولتے ہیں تواس سے تقدیر کا فیصلہ مراد لیتے ہیں ۔ جس سے انسان کے اپنے ارادے کاکوئی تعلق نہیں ہوتا۔ قضائے الہی سے رشتہ ہوتا ہے یعنی خدا کی مرضی وہ مرضی جس کا تعلق کسی کے دکھ بھرے واقعہ سے ہوجیسے موت حادثہ۔ قضائے عمری اُن نمازوں کو کہتے ہیں جوزندگی میں قضاہوئی ہوں اوررات کو آدمی ادا کرنا چاہتا ہو نماز کا وقت گذرجاتا ہے اورنماز ادا نہیں کی گئی ہوتواسے قضا ہونا کہتے ہیں روزوں کے ساتھ بھی یہی لفظ استعمال ہوتا ہے روزہ اگرنہیں رکھا گیا تواسے روزہ قضا ہونا کہتے ہیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان محاوروں کا رشتہ مسلمانوں کے مذہبی عقائد اوراعمال سے ہے۔ یعنی سماج کے ایک خاص طبقے سے ہے اوراس سے ہم اس نتیجہ پر پہنچتے ہیںکہ جوباتیں سماج کی نفسیات کا حصّہ بن جاتی ہیں وہ محاوروں میں بدل جاتی ہیں۔
(۲۳) قلعی کھل جانا ، قلعی کھولنا۔
ہمارے سماج میں بات کوچھپانا اوردوسرے ا نداز سے پیش کرنا جس میں نمودونمائش ہو اس کے ملمع کاری کہتے ہیں اسی کو قلعی کرنا سمجھ لیں اسی لئے جب بات کھل جاتی ہے اورمکّاری کا رویہ ظاہرہوجاتا ہے تواسے قلعی کھلنا کہتے ہیں اوراگرکوئی دوسرا آدمی بات کوکھولتا اورملمع کاری کو ظاہر کرتاہے توقلعی کھولنا یا قلعی اتارنا بھی کہا جاتا ہے یعنی اصل حقیقت کھول کرسامنے رکھ دینا ۔
(۲۴) قلم بنانا، قلم اُٹھاکر لکھنا، قلم پھیرنا، قلم چلانا، قلمدان دینا۔
تحریرنگارش تصویر حکومت کی نشانی ہے جب ہم’’ قلم رو‘‘ کہتے ہیں تواس سے مراد ہوتی ہے زیرِ حکم اورزیر حکومت اسی لئے قلم روہند کہلاتا ہے قلم مذہبی اورتہذیبی علامتوں میں سے بھی ہے کہ خدا نے قلم کے ذریعہ انسان کو تعلیم دی چنانچہ قرآن میں آیا ہے کہ ہم نے انسان کو قلم کے ذریعہ تعلیم دی اور وہ باتیں سکھلائیں جووہ نہیں جانتا تھا لوح محفوظ کا تصوربھی قلم ہی سے وابستہ ہے یعنی وہ مقدس تختی جس پرقدرت کے قلم نے تمام دنیا کی تقدیر لکھ دی جوازل سے ابدتک کے لئے ہے قرآن نے اپنے احکامات کے لئے کہا ہے کہ وہ لکھ دےئے گئے اس کا تعلق بھی قلم سے ہے۔
|