|
ردیف ’’ک‘‘
(۱) کاٹ چھانٹ کرنا۔
کاٹناکم کرنا درست کرنا، تبدیلی کرنا جیسے معنی میں آتا ہے لیکن سماجی طورپر اُس کے مفہوم میں خاص طرح کی کتربیوت شامل رہتی یہ کہ آدمی بات کہتے وقت دانستہ طورپر اپنی طرف سے کوئی بات بڑھادی کوئی کم کردی کسی کا رخ بدل دیاخود لب ولہجہ میں تبدیلی آنے سے بھی بات کہیں سے کہیں پہنچ جاتی ہے اس پس منظر میں اگردیکھا جائے توکاٹ چھانٹ کے عمل میں ذہنی جذباتی اورسماجی رویہ شامل ہوجاتے ہیں۔
(۲) کاٹ کرنا۔ ہم عام طورسے گروہ بندی یا ذہنی گروہ بندی کا شکاررہتے ہیں جس کے حامی اس کی بے جا حمایت کرتے ہیں اورجس سے اختلاف ہوتا ہے اُس کی ناروا مخالفت (ناجائز) کرتے ہیں اسی کوکاٹ کرنا کہتے ہیں کہ وہ اس کی بات کی کاٹ کرتا ہے اس محاورے سے ہمارے تہذیبی رویوں کا پتہ چلتاہے کہ ہم سچائی اوراچھائی پراتنی نظرنہیں رکھتے جتنی ہماری طبیعت اپنے اورغریت کی طرف مائل رہتی ہے یہ سیاست میں توہوتا ہی ہماری گھریلو زندگی اورآئینی معاملات میں اس کو زیادہ دخل ہے۔
(۳) کاٹ کھانا، کاٹ کھانے کودوڑنا۔
کاٹ کھانا ڈنک مارنے کو بھی کہتے ہیں اوردانتوں سے کانٹنے یا زخم پہنچانے کوبھی ایک طرف بچھو یا سانپ کا کاٹنا ہے دوسری طرف کتے کا کاٹنا ہے یا اُن تجربوں کی روشنی میں سماجی طورپر دوسروں کے بُرے ردِ عمل یا رویہ کوبھی ہم کاٹ کھانا کہتے ہیں اورکاٹ کھانے کو دوڑتا ہے اس کے جارحانہ رویہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔سماج میں بہت لوگوں کا رویہ کچھ اسی طرح کا ہوتا یہ جسے معقول رویہ نہیں کہا جاسکتا محاورے میںاس کی طر ف اشارہ کرکے صورتِ حال کو ظاہر کیا جاتا ہے۔
(۴) کاٹو توخون نہیں یا لہونہیں (بدن میں)
انسان کی صحت وعافیت کا دارومدار جسمانی صحت وتندرستی پرہوتا ہے اورتندرستی لوگوں میں خون کے دوڑنے پھرنے کے عمل سے وابستہ ہے انسان کبھی کبھی خون کی کمی کا شکار ہوتا ہے اوراسی نسبت سے کمزوری کا بھی کبھی کبھار ایک دم سے کوئی بات ایسی ہوتی ہے کہ آدمی کا خُون خشک ہوجاتا ہے اوریہ محسوس ہوتا ہے کہ ڈرخوف دہشت انتہائی غمناک حالت کے باعث اس کے بدن میں خون نہیں رہا ایسے ہی موقع پر یہ کہتے ہیں کہ کاٹو تولہو نہیں بدن میں۔یہ گویا محاورے میں ایک طرح کا شاعرانہ اندازِفکر شامل کرنا ہے۔
(۵) کاٹھ کا الو، کاٹھ کا گھوڑا، کٹھ پتلی۔
الو ایک چکوتری کی نسل کاجا نورہوتاہے یہ عام طورپر دن میں نہیںنکلتا رات ہی کے وقت اپنے آشیانہ سے باہر آتا ہے منحوس سمجھا جاتا ہے معلوم نہیں کیوں بے وقوف بھی خیال کیا جاتا ہے۔ جبکہ ہندومایتھولوجی میں وہ لکشمی کی سواری بھی ہے اسی لئے جب کسی کو ہم بیوقوف سمجھتے ہیں تواسے الو کہتے ہیں
|