|
.
(۱۸)کچاکرنا، کچا ہونا، کچیا جانا۔
کچا کرنا شرمندہ کرنے کوکہا جاتا ہے اورکچا ہونا شرمندہ ہوجانے کوکہتے ہیں کہ میں اس کے سامنے بہت کچا ہوا اور اس سے ہماری زندگی اورذہن کا رشتہ محاورہ کی لسانی اورمعاشرتی اہمیت پر روشنی ڈالتا ہے اورزبان میں موقع ومحل کے لحاظ سے لفظ کس طرح اپنے معنی بدلتے ہیں اس پر محاورات کا استعمال اورلفظ ومعنی کا چناؤ غیرمعمولی طورپر اہم ہوجاتا ہے۔
(۱۹) کچہری لگانا، کچہری کے کتے
یہ محاورہ انگریزوں کے آنے کے بعد رائج ہوئے ہیں اس لئے کہ کچہری کا تصورانہوںنے ہم کودیا ہے کچہری میں وہ لوگ بھی ہوتے ہیں جو کم درجہ کے ہوتے ہیں اوررشوتیں لے لے کر اپنا کا م چلاتے ہیں یہی کچہری کے کتے کہلاتے ہیں کچہری کے چکر لگانا ان لوگوں کا کام ہوتا ہے۔ جوروز کسی نہ کسی سلسلہ سے کچہری میں آتے جاتے رہتے ہیں اوران میں جھوٹے گواہ بھی ہوتے ہیں مقدمہ باز بھی اورگئے گذرے وکیل بھی۔ کچہری لگانا گویا کچہری کا ساماحوال پیدا کرنا ہے اوراپنے گواہوں اوروکیلوں کوادھر ادھر منع کرنا ’’کچہری لگانا ہوا‘‘۔ ویسے یہ بندرکی حکایت سے ماخوذ محاورہ بھی ہوسکتا ہے۔
(۲۰) کرکری کرنا ، کرکرادینا۔
بے عزتی کرنا یا بے عزتی ہونا اس کے معنی عزت میں کمی آنے اور وقار باقی نہ رہنے کے ہیں کوئی چیز اگر ریت یا مٹی کی وجہ سے کچھ خراب ہوجاتی ہے تواسے کرکرا ہونا کہتے ہیں۔ کھانے پینے کی کوئی بھی شے ہوسکتی ہے۔ (۲۱) کروٹ بدلنا۔ اِدھر سے اُدھر کروٹ لینا ایک عام حرکت ہے لیکن محاورہ میں پہنچ کر اس کے معنی دوسرے ہوجاتے ہیں اوراس میں انقلاب رونما ہونے کا تصور آجاتا ہے اسی لئے انقلابِ زمانہ کو بھی کروٹ بدلنا کہتے ہیں۔
(۲۲) کشیدہ خاطررہنا یا ہونا، کشیدہ کاڑھنا۔
ایک گونہ ناراضگی کوبشکررنجی کہتے ہیں اوراگراس میں ایک طرح کا تناؤ یا کھچاؤ پیداہوجائے تواس کو کشیدہ خاطرکہتے ہیں یاپھرکشیدگی سے تعبیر کرتے ہیں قدکے ساتھ بھی کشیدہ آتا ہے وہاں اس سے مر اد لمبا قدہوتا ہے۔ اس کو کشیدہ کاری بھی کہتے ہیں اوریعنی پھول پتی کاڑھنا دہلی میں اس کا بہت رواج رہاہے۔
(۲۳) کفِ دست میدان ہونا، (چٹیل میدان)۔
جس میں جھاڑیاں ہریالی یا درخت بالکل نہ ہوں تواُسے کفِ دست دیدان ہونا کہتے ہیں یہ ایک طرح کا شاعرانہ اندازِبیان ہے کہ جسے ہتھیلی میں کچھ نہیں ہوتا ایسا ہی اس زمین کے ٹکڑے میں کوئی چیز نہیںہوتی بس دورتک میدان ہی میدا ن ہوتا ہے۔
(۲۴) کفرانِ نعمت، کفرتوڑنا، کفربکنا، کفرکاکلمہ بولنا۔
’’کفر ‘‘اسلام کے مقابلہ میں بے دینی اورگمراہی خیال کیا جاتا ہے اسی لئے مسلمانوں کے عام طبقہ میں کفر کا استعمال بے دینی اورلامذہبی کے معنی میں آتا ہے اوروہ ایسے کلمات کو جنہیں مذہب کے خلاف سمجھتے ہیں کفر کی باتیں کافرانہ خیالات’’ کفربکنا‘‘ اورکافر ہوجانا کہتے ہیں اگرآدمی خدا کی نعمت کا اچھے عمل کا اچھے خیالات کا قدردان نہیں ہوتا تواس کوکفرانِ نعمت کہا جاتا ہے۔ صوفیوں کے ہاں کفر کے معنی دوسرے کے ہیں۔
|