|
.
(۴۰) کورا کورابر تن کورا رکھنا۔ کورا رہ جانا۔ کورا سر۔ کورے بال رکھنا۔ کورے استرے سے سرمُونڈنا ، کوڑا کرنا۔ کوڑا مارنا۔
کورا ایسی کسی شے یا برتن کو کہتے ہیں جس کا استعمال ابھی نہ کیا گیا ہو کہ وہ توابھی تک بالکل کوراہے جولوگ پڑھے لکھے یا عقل مند نہیںہوتے ان کو بھی کورا کہہ کر یاد کیا جاتا ہے کہ اس معاملہ میںبالکل ہی کورے ہیں دہلی میں کورا رکھنا بھی محاورہ ہے جس سے مراد ہے کسی شے کواٹھاکر رکھنا۔ کسی شے کا استعمال نہ کرنا اوراسے حفاظت سے رکھے رہنا کورا سراور کورے بال دہلی والوں کا خاص محاورہ ہے اور اس کے معنی ہوتے ہیں کہ سر میں تیل نہ لگانا سنگار پٹارکے بغیررہنا۔ جس کو اچھا خیال نہیں کیا جاتا کورے استرے سے سرمونڈنا یعنی بری طرح سرمونڈائی کرنا بیوقوف بنانا الٹے استرے سے حجامت بنانا یا کھنڈے استرے سے سرمونڈنا بھی قریب قریب اسی معنی میں آتا ہے۔ جہاں تک کورے برتن کی بات ہے ہمارے گھریلومعاشرے میں وہ تعریف کے لائق بات ہے نظیر اکبرالہ آبادی کی مشہور نظم ہے۔ واہ کیا بات کورے برتن کی کوڑا مارنا یا کوڑے لگانا سزا دینا اور کوڑوں سے مارنے کی طرف اشارہ کرتا ہے قبائلی زندگی اورقدیم عرب میں یہ سزا بہت عام تھی دہلی میں گھوڑے کو کوڑالگانا جس معنی میں آتا ہے اسی معنی میں کوڑے کرنا بھی آتا ہے۔
(۴۱) کوڑی کے تین تین بکنا۔ کوڑی کے کام کانہیں۔ کوڑیوں کے بھاؤ بھی مہنگاہے۔
کوڑی کے تین تین بکنا، بہت سستا ہونا، جس کی گویا کوئی قیمت ہی نہیں یعنی اس کی قیمت توایک کوڑی بھی نہیں ہے یہ اس میں بھی مہنگا ہے یہ بھی کسی شے کو انتہائی کم قیمت قرار دینا ہے مغربی یوپی میں کوڑی کوڑی کو ’’ڈ‘‘ سے لکھا جانا ہے دہل میں ’’ر‘‘ استعمال ہوتاہے۔
(۴۲) کولھوکابیل ، کولھوکاٹ کرموگری بنانا، کولھوکے بیل کی طرح پلِنا۔
کولھوں کا بیل آنکھیں بند کئے ایک ہی دائرہ میں چکر لگاتا رہتا ہے اسی لئے جہاں سے چلتا ہے وہیں کھڑا ہوتا ہے یعنی اس کے سفر کی کوئی منزل نہیں ہوتی اسی لئے مولانا حالیؔ نے ایک موقع پر کہا تھا یہ کولھوکے کچھ بیل سے کم نہیںہے۔جہاں سے چلے تھے وہیں کے وہیں ہیں۔ کولھوکاٹ کا موگری بنانا یہ دہلی کا محاورہ ہے اوراس کے معنی ہوتے ہیں کسی بڑی چیز کو قربان کرکے چھوٹی چیز حاصل کرنا جو بہرحال بیوقوفی کی علامت ہے اورنفع نقصان کو نہ سمجھنا ہے۔ اسی لئے اسے ایک گہرا طنز خیال کیا جاتا ہے۔
(۴۳) کولھومیں پلوادینا۔
بے حد شدید اورعبرت ناک سزا ہے پہلے زمانہ میں سزائیں بہت سخت تھیں مثلا ًسولی دینے کی سزا آنکھیں نکلوانے کی سزا بوٹیاں چیل کوؤں کو کھلانے کی سزا اسی طرح پہلے زمانہ میں زندہ انسانوں کو کولھوؤں میں ڈال دینے اور پھراُن چیزوں کی طرح جوکولھومیں ڈال کر پلوائی جاتی تھیں انسان کے وجود کو ریزہ ریزہ کردینے کی سزا یہ آج بھی محاورے کی صورت میںاپنے بے حد تکلیف دہ احساسات کے ساتھ زندہ ہے اورہماری تاریخ کے بہت المناک واقعات کی طرف اشارہ کرتی ہے اس سے ہم اندازہ کرسکتے ہیں کہ محاوروں میں کس طرح تاریخی حقائق کو آنیوالی نسلوں کے لئے محفوظ کردیا ہے ایک چھوٹا جملہ محاورے کی شکل میں تاریخ کا مرقع ہوتا ہے۔
|