|
.
(۴۴) کوہِ قاف ،قاف سے قاف تک۔
پہاڑوں کا وہ سلسلہ جو قاف کی شکل میں پایا جاتا ہے پہاڑوں کا ہماری تاریخ تہذیب اورانسانی معاشرہ کے ارتقاء سے خاص خاص مراحل سے تعلق رکھتے ہیں کوہ قاف ،قاف کی شکل کے پہاڑی سلسلہ کو کہتے ہیں جس کی طرف اوپر اشارہ کیا گیا ہے۔ یہ شمالی ایران کا وہ علاقہ ہے جو آگے جاکر جنوب مشرقی روس سے مل جاتاہے اسی کا مشہور شہر آرمینا ہے اس پہاڑکو سونے کا پہاڑ بھی کہا گیا ہے اور کوہِ قاف کی یہ تعریف کی گئی ہے کہ وہ سونے کا ایک پہاڑ ہے جو تمام روئے زمین کو گھیرے ہوئے ہے۔ اسی معنی میں’’قاف تاقاف‘‘ کا مفہوم یہ ہوا کہ کوہِقاف کے ایک کنارے سے لیکر دوسرے کنارے تک جس میں ساری دنیا آجاتی ہے۔ کوہِقاف کی عورتیں بہت خوبصورت ہوتی ہیں یا سمجھی جاتی تھیں اسی لئے حسین عورتوں کو کوہِ قاف کی پریاں کہتے تھے اورہماری کہانی وداستانوں میں ان کا ذکر بطور خاص آتا تھا یہ گویا ایک وقت میں کوہِ قاف سے متعلق ہمارے تصورات تھے اوراس کی خوبصورت عورتوں کے بارے میں ہمارے خواب وخیال جس طرح ہندوی کلچرمیں اپسرائیںہوتی ہیں اسی طرح فارسی واردو میں روایتی حسن اورنسوانی کشش کو اورسماج کی ذہنی تصویروں کا مرقع ہماری نظرمیں پھرجاتا ہے۔
(۴۵) کوئی کسی کی قبرمیںنہیں جائے گا یا نہیں سوئے گا۔
قبرہماری تہذیب میںموت سے متعلق اپنے خیالات و سوالات کی ایک علامت ہے خاک لحد مزار سنگِ لحد لوحِ مزار کفن کا فوروغیرہ موت کی رسومات سے متعلق ہیںاور ہزاروں برس کی روایت کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہیں۔ احرامِ مصر بھی مقبرہ ہیں اورتاج محل بھی مقبرہ ہے بنیادی طورپر قبر کی روایت سے متعلق ہیں قبروں پرجاکر ہم پُھول چڑھا تے ہیں خوشبو دار چیز جلاتے ہیں ہمارا یہ بھی خیال ہے کہ فاتحہ درود مردے کوپہنچتی ہے قبرمیں جوراحت یا عذاب ہوتا ہے وہ مُردے کے اپنے اعمال کے مطابق ہوتا ہے یہیں سے یہ محاورے پیدا ہوا ہے کہ کوئی کسی کی قبرمیںنہ سوئے گا یعنی دنیا میں جو خود کریگا قبرمیں ثواب یا عذاب الہی کا نتیجہ ہوگا۔ ہرایک کے اپنے اعمال قبرمیں اس کے ساتھ ہوں گے یہ جو کہا جاتا ہے کہ اس کے اعمال اس کے ساتھ اورمیرے اعمال میرے ساتھ اُس سے مراد قبرہی ہے جہاں مسلمانوں کے عام عقیدہ کے مطابق انسان کا اعمال نامہ اس کے ساتھ ہوگا نیکی بھی اوربدی بھی۔
(۴۶) کوئی نہیں پوچھتا کہ تیرے منہ میں کتنے دانت ہیں۔
دانت انسان کے چہرہ مہرہ میں خاص کردار ادا کرتے ہیں اوراُن سے بہت سے محاورات وابستہ ہیں لیکن یہ محاوہ ایک خاص طرح کا سماجی محاورہ ہے کہ ہرآدمی ایک دوسرے سے بے تعلق ہے اورکوئی کسی کے ذاتی معاملہ یا مسئلہ سے کوئی دلچسپی نہیں رکھتا کہ یہ پوچھے کہ تیرے منہ میں کتنے دانت ہیں بہت سے مسائل غیرضروری بھی ہوتے ہیں انہیںکوئی دوسرا کیوںچھیڑے اورغیرضروری طور پردوسروں کے معاملات میں دخل دے۔
(۴۷) کھڑے گھاٹ دُھلوانا۔
دُھوبیوں کامحاورہ ہے اورایسے طبقہ کے لئے ہے جویہ کہتا ہے کہ میرے کپڑے ابھی دھودو مجھے کہیں جانا ہے ۔ جس کے یہ معنی ہیںکہ اس کے پاس اورکپڑے نہیں ہیں نئے کپڑوں کا توسوال ہی نہیں اس لئے کہ دھوبی کے گھرکے کپڑے بھی غنیمت ہوتے ہیں دُھلے ہوئے اورانہی کے لئے درمیانی طبقہ میں یہ کہا جاتا ہے کہ وہ دھوبی کے گھرکے ہیں اِس سے ہم یہ اندازہ کرسکتے ہیں کہ ہماری معاشرتی زندگی کس طرح ہمارے محاوروں میں جھلکتی ہے۔
|