|
.
جن میں پڑنا آدمی کے لئے ناخوشگوار ی بلکہ نا گواری بڑھتی ہے۔ اس سے پتہ چلا کہ زبان کے استعمال اورسماجی سطح پر جوکسی معاشرہ کی نفسیاتی سطح ہوتی ہے الفاظ کیا کیا معنی اختیار کرتے ہیں اوربات کہا ںسے کہاں پہنچ جاتی ہے گلے منڈھنا بہت کچھ اسی معنی میں آتا ہے گلے میں زنجیرپڑنا ایک طرح سے پھنس جانے کے معنی میں آتا ہے اس لئے کہ جانور کو اس کے گلے میں رسی ڈال کر کھونٹے سے باندھا جاتا ہے زنجیر اس کے بعد کی بات ہے اوراس سے زیادہ سخت اور بری بات ہے اور زنجیر کرنا بھی محاورہ ہے اورگلے ہاتھوں یا پیروں میں زنجیر باندھنے کو کہتے ہیں میر ؔکا شعر ہے۔
بہار آئی دوانہ کی خبرلو اُسے زنجیرکرنا ہے توکرلو
(۱۲) گنج شہیداں ، گنج قادوں ،گنجے کوخدا ناخن نہ دے۔
گنج اُردو زبان میں کئی معنوں میں استعمال ہوتا ہے خزانہ کے معنی میں بستی یا محلے کے معنی میں اورسر کے بال اڑجانے کے معنی میں عام طورسے جب کسی کو گنجا کہتے ہیں تواس سے مراد اس کے سرکے بال اڑنے کی طرف اشارہ کرنا مقصودہوتا ہے۔ گنجے کو خدا ناخن نہ دے اس کے معنی یہ ہیں کہ کسی عیب دار آدمی کو اگر کوئی قوت حاصل ہوگئی کوئی موقع ہاتھ آگیا تووہ اپنا ہی نقصان کرے گا گنج شہیداں اس جگہ کوکہتے ہیں جہاں کسی جنگ میں شہیدہونیوالے بہت سے لوگ دفن کردےئے جاتے ہیں۔ گنج قارون، قارون ایک کلاسیکی کردار ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مصر کے کسی بادشاہ کا وزیر مالیات تھااوراتنا مالدار تھا کہ ُاس کا خزانہ اونٹوں پر لدکر جاتا تھا اورکہا تویہ بھی جاتا ہے کہ اس کی چابیاں اتنی تھیں کہ وہ اونٹوں پر لد کر جاتی تھیں یہ مبالغہ ہے اورداستانی انداز میں پیش کیا گیا ہے لیکن قدیم زمانہ کے بادشاہوں کے ساتھ ان کے خزانوں کا بھی ذکر آتا ہے جیسے خسرو پرویز کے لئے کہا جاتا ہے کہ اس کے پاس سات خزانہ تھے ایک کانام گنج شائیگاں تھا دوسرے کانام گنج رائیگاں وغیرہ اس سے یہ پتہ چلا کہ محاورے ہماری روایتوں کو محفوظ کرتے ہیں اورمحاورات میں ڈھل کر یہ روایتیں ہمارے سماجی حافظہ کاحصّہ بن جاتے ہیں۔
(۱۳) گنگاجمنی، گنگانہانا۔
گنگاہندوستان کا مقدس دریاہے ممکن ہے دارڑوں کے زمانہ میں بھی اِسے مقدس خیال کیا جاتا ہولیکن آریاؤں کے دورمیں تورفتہ رفتہ اُس کی پوجاہونے لگی اوراس کوہرمہر گنگے کہا جانے لگا اس سے نگاہ کے ساتھ پاکیزگی اورمذہبی تقدس وابستہ ہوگیا اور اسی لئے گنگا کا پانی اس تقدس کی ایک علامت بن گیا ۔ اسی لئے پھول گنگا میں پھینکیں جاتے ہیں اوربھجن پیش کئے جاتے ہیں ۔ گنگامیں نہانے کا مطلب یہ سمجھا جاتا ہے کہ آدمی کا بدن اوراُس کی روح پاک ہوگئی توجب بڑے کام سمٹ جاتے ہیں تومحاورے کے طورپر کہا جا تا ہے کہ تم توگنگا نہالئے یعنی ساری الجھنوں اور ذمہ داریوں سے فارغ ہوگئے اب ہر طرح پاک صاف ہیں اورآزاد ہیں۔ الہ آباد کے قریب وہ مقام ہے جس کوپریاگ کہتے ہیں جہاں گنگا اورجمنا دونوں ایک الگ ندیاں مل جاتی ہیں اوربہت دُورتک پانیوں کے دھارے ایک دوسرے کے ساتھ چلتے ہیں۔ اوردونوں کے الگ الگ رنگ پہچانے جاتے ہیں اسی کو ہم نے ایک محاورے میں بدل دیا اورگنگا جمنی تہذیب کہاجوہندوستان کی ایک تہذیبی خصوصیت بن گئی اردو کوبھی اس کے ملے جلے کردار کی وجہ سے گنگاجمنی زبان کہتے ہیں۔
(۱۴) گوشت سے ناخن کاجُدا کرنا یا گوشت سے ناخن جُدا ہونا۔
گوشت سے ناخن کاجدا کرنا یا ہونا اُردو میں عام طورپر بہت مشکل اور ناممکن بات کوکہتے ہیں غالب ؔکے ایک شعرمیں اسی کی طرف اشارہ ملتا ہے۔
|