|
.
دہلی میں لال قلعہ کے لاہوری دروازہ کے سامنے ایک اورسنگین دیوار بنائی گئی ہے اس کو بھی گھونگھٹ کی دیوار کہتے ہیں اسی کانام’’ گھونگس‘‘ بھی پڑگیا تھا۔
(۲۹) گھی کے چراغ جلانا یا گھی کے چراغ جلنا ، گھی کے گھونٹ پینا۔
’’گھی ‘‘دیہات اورقصبات کی زندگی کا ایک غذائی حوالہ ہی نہیں بلکہ تہذیبی حوالہ بھی ہے گھی کو ایک زمانہ سے بڑی نعمت خیال کیا جاتا رہا ہے اور ہون میں بھی گھی آگ پرڈالا جاتا ہے اوریہ خیال کیا جاتا ہے کہ دیوتاؤں کو گھی پسند ہے اوراس کی خوشبو آگ میں جل کر ان کو پہنچتی ہے اس کی ایک اور صورت گھی کے چراغ جلانا بھی ہے جوانتہائی خوشی کی علامت ہے گھی کے چراغ جلنا بھی مسرتوں سے بھرے کسی خوشی کے موقع یا تقریب کا اظہارہے۔ گھی کبھی میسر آتا تھا توغریب آدمی کی زندگی میں یادگار موقع ہوتا تھا اسی لئے جب کوئی دل کو بہت خوش آنیوالی بات ہوتی تھی توکہتے تھے کہ اس کودیکھ کر اس کی بات سن کر میں نے گھی پی لیا۔ شکرانہ پرباریک شیریا بورے کے اوپر گھی ڈالا جاتا تھا۔ بیاہ برات کے موقع پر مہمانوں کو تواضع کے طورسے زیادہ سے زیادہ گھی پیش کیا جاتا تھا اسی لئے جوبہت اچھا آدمی ہوتا تھا اس کو بھی گھی سے نسبت دی جاتی تھی اورپیار محبت کے طورپر یہ کہا جاتا تھا کہ وہ توگھی ہے یا گھی کا ساگھونٹ ہے۔ گھی پر ہمارے یہاں بہت محاورے ہیں مثلاً سیدھی انگلیوں گھی نہیں نکلتا یا کھائیں گے توگھی سے نہیں توجائیں گے جی سے یا سارے مزے ایک گھی میںہیں گھی دودھ سب سے اچھی غذا سمجھی جاتی تھی اوریہ کہتے تھے کہ وہ توگھی دودھ پر پلاہے۔
(۳۰) گیا وقت پھرہاتھ نہیں آتا۔
یہ وقت کی قدر وقیمت کا احساس دلاتا ہے کہ جو وقت گذرگیا وہ گذرگیا جو وقت ضائع ہوا وہ کسی قیمت پر واپس نہیں آسکتا وقت ہم بہت استعمال کرتے ہیں جیسے اچھا وقت بُرا وقت مصیبت کا وقت خوشی کا وقت کوئی بھی وقت ہو اس کے اپنے معنی اوراپنی اہمیت ہوتی ہے میرحسنؔ کا یہ مشہور شعر وقت کی اہمیت کا احساس دلاتا ہے۔
سدا دور’ دورا دِکھا تا نہیں گیا وقت پھرہاتھ آتا نہیں
٭٭٭
|