|
.
(۱۶) لفافہ کُھل جانا۔
خطوں کولفافہ میں بند کرکے بھیجا جاتا ہے خاص خاص طرح کے دعوت نامہ یا پیغامات بھی لفافوں میں بندکئے جاتے ہیں اب وہ بات چھپی ہوئی بات ہوجاتی ہے اورلفافہ کھل جانا بھید کا ظاہرہوجانا ہے کچھ تفصیلات کا معلوم ہوجانا وغیرہ۔
(۱۷) لقمان کوحکمت سِکھانا۔
لقمان ہمارے ہاں ایک علامتی کردار ہے اورعقل وحکمت کے لحاظ سے لقمان کی شخصیت ایک پیغمبرانہ کردار رکھتی ہے جس کا ذکرقدیم لٹریچر میں بھی آتا ہے اُردومیں لقمان کا ذکربھی انتہائی درجے پر پہنچنے ہوئے صاحبِ علم وحکمت ہی کے شخص کی حیثیت سے آتا ہے لیکن جس طرح کہتے ہیں کہ اُلٹی گنگاپہاڑکو جوناممکن بات ہے اسی طرح لقمان کوحکمت سکھانا بھی ایک ایسی ہی صورت ہے۔ سماج کی طرف سے بعض لوگوں کے عقل پر طنزہے کہ وہ تواپنے آپ کواتنا عقل مندسمجھتے ہیں کہ لقمان کو بھی حکمت سکھلادیں۔ یہ دیکھ کرحیرت ہوتی ہے کہ بہت سے کردارغیرقوموں اورغیرملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ اوراُن کا ذکر ہمارے محاوروں میں اس طرح آیا ہے جیسے وہ ہماری سماجی نفسیات کا حصّہ ہوں۔اس سے اردو زبان اوراردو والوں کے دائرہ وفکر وخیال کی وسعت کا پتہ چلتا ہے۔
(۱۸) لکیرپر فقیرہونا، لکیر کا فقیرہونا، لکیرپٹنا، لکیرکھینچنا۔
’’لکیر ‘‘خط یا لائن کو کہتے ہیں خط سیدھا بھی ہوسکتا ہے ٹیڑھا بھی مختصربھی اور طویل بھی اس سے ہم نے بہت سے تصورات لئے ہیں اُن میں خطو ط کی آہنی (ریلوے لائن) بھی ہے اورخطو طِ ہوائی بھی ہے (ائرلائن) خطو ط فکر بھی ہے یعنی سوچ کا انداز ۔ بچے لکیریں کھینچتے ہیں انہی کو گتنے بھی ہیں۔ اُن کے بعض کھیل بھی لکیروں سے متعلق ہیں اب انسان اگر ایک بات پرجم جاتا ہے تواسے لکیر کا فقیر کہتے ہیں یعنی ایک مرتبہ جو کچھ سوچ لیا اس سے الگ ہوکر سوچنا گوارا ہی نہیں کیا جبکہ زندگی بدلتی ہے زمانہ بدلتا ہے حالات وخیالات بدلتے ہیں اورسوالا ت بدلتے ہیں اگرانسان سوچنا ہی بند کردے اورلکیر کا فقیر ہو کررہ جائے توبدلتے ہوئے سماج اورماحول میں اِس کا حشر کیا ہوگا وہ لکیر پیٹتا رہ جائے گا۔
(۱۹) للوپتوکرنا
یہ دیہاتی انداز کا محاورہ ہے اوربہت عامیانہ سطح پر اس میں وہ زبان استعمال کی گئی ہے۔ جواب محاوروں میں تورہ گئی لیکن شہری زبان سے نکل گئی للو زبان کوکہتے ہیں اورللّوپٹوکے معنی ہیں خوشامدانہ زبان ولہجہ اس سے پتہ چلا کہ ہمارے محاورے زبان کی بہت نچلی سطح کو بھی چھوتے ہیں۔ اوراسے عام زبان کا حصّہ بنادیتے ہیں۔محاورے کی ہماری زبان کے لیے بڑی اہمیت ہے اوراُس میں ہماری زبان کے بہت سے Shates محفوظ ہوجاتے ہیں۔
(۲۰) لمبے سانس بھرنا۔
جب ’’آدمی دکھ‘‘ کے عالم میں گہرے گہرے سانس لیتا ہے تواسے لمبے لمبے سانس لینا کہتے ہیں اس سلسلہ کا ایک اورمحاورہ لمبے پڑنا بھی ہے یعنی چلے جانا تشبیہہ استعارہ مجاز اورکنایہ کے بہت سے ایسے پہلوہیں جوہماری عوامی زبان میں محاورے کے وسیلے سے آگئے ہیں اوراُن کا ہمیں احساس بھی نہیں ہوتا کہ زبان چاہے شاعری اورانشاء پردازی کی اعلیٰ سطح پر استعمال ہوناچاہئے عامیانہ محاوروں میں آئے اس کا اپنا جنس برابر کام کرتا رہتا ہے۔
(۲۱) لنگوٹی میں پھاگ کھیلنا۔
ہندوستان بہت غریب ملک رہا ہے یہاں تک کہ ان لوگوں کے پاس سترپوشی کے لئے کپڑے بھی نہیں ہوتے تھے یہاں تک کہ لنگوٹی وہ چھوٹے سا چھوٹا کپڑا ہوتا ہے جس سے وہ اپنی سترپوشی کرتے ہیں اس پر بھی ہمارے ملک والوں میں ایک رجحان یہ پایا جاتا ہے
|