|
.
(۲۴) مِصری کھلانا۔
مصری خاص طرح کی مٹھائی ہے برف جیسی شفاف ڈلیوں والی مٹھائی یہ خوشی کے موقع پر رسماً بھیجی بھی جاتی ہے اورکھِلائی بھی جاتی ہے اچھی باتوں کو مصری کی ڈلیاں بھی کہا جاتا ہے میٹھائی کھلانا یا مٹھائی باٹنا ہمارے معاشرے میں خوشی کا اظہار کرنا ہے۔
(۲۵) مطلع صاف ہوجانا۔
آسمان کے کنارے کو جہاں چاند نظرآتا ہے مطلع کہتے ہیں اگرمطلع غبار آلود یا ابرآلود ہوتاہے توچاند نظر نہیں آتا اورمطلع کے صاف ہونے کی صورت میں ہم نئے چاند کو صاف صاف دیکھ سکتے ہیں اسی لئے کہتے ہیں کہ مطلع صاف ہے غبار کا پردہ یا ابرکا ٹکڑا نہیں ہے یہ محاورہ خاص طورپر بھی استعمال ہوتا ہے اورایسے آدمی کے لئے کہا جاتا ہے جس کے ذہن میں کچھ نہیں ہوتا جودل سے محسوس نہیں کرتا اوردماغ سے سوچتا نہیں اس کے لئے کہا جا تا کہ وہاں تومطلع صاف ہے وہ بالکل خالی الذہن ہے۔
(۲۶) معرکے کا آدمی۔
معرکہ جنگ کو بھی کہتے ہیں کسی اور مقابلہ کو بھی اب جو آدمی مقابلہ کی سکت رکھتا ہے وہ معرکہ آدمی کہلاتا ہے اب یہ ظاہر ہے کہ جو آدمی معرکہ کاآدمی ہوگا وہ معمولی آدمی نہیں ہوسکتا غیرمعمولی آدمی کو بھی معرکہ کا آدمی کہا جاتا ہے۔
(۲۷) مغز کھانا، مغزچٹ کرجانا، مغز کو چڑھنا، مغزکے کیڑے جھڑنا یا مغزکی کیل نکلنا وغیرہ۔
ہمارے یہاں بعض لوگ غیرضروری باتیں کرنے کے عادی ہوتے ہیں اوراپنی باتوں سے دوسروں کو پریشان کرتے ہیں جس سے اُن کی سوچ بچار کی قوت کم ہوجاتی ہے یا ختم ہوجاتی ہے یہ وقتی طورپر ہوتا ہے اُسے محاورے کے طورپر کہتے ہیں کہ وہ توخواہ مخواہ مغز خالی کرنا یا مغز چٹ کرنا کہتے ہیں۔ جب کوئی دوا خوشبو یا بدبو بے طرح دماغ کو متاثر کرتی ہے تواُسے مغزکو چڑھنا کہتے ہیں۔ جوآدمی الٹی سیدھی اورغلط سلط باتیں کرتا ہے اُس کے لئے کہا جاتا ہے کہ اُس کے دماغ میں توکیڑا کاٹتا ہے اورجب کسی طریقہ سے اُس کی احمقانہ باتو ںکو سامنے لایا جاتا ہے اوراُس کے غلط رویہ کو کَنڈَم کیا جاتا ہے تواسے دماغ کے کیڑے جھاڑنا یا جھڑنا کہتے ہیں۔ ہماری داستانوں میں اس طرح کی کہانیاں ملتی ہیں کہ اس کے مغز میں کیل ٹھونک دی یہ ایک طرح کا استعاراتی بیان ہوتا ہے مغز میںکبھی کیل نہیں ٹھوکتی مگر کیل دینا بھی ایک عمل ہے اوراُسی کا ردِعمل کیل نکالنا ہے یہ دونوں کہانیوں اورداستانوں میں سامنے آنیوالے عمل ہیں جو ہماری سماجی فکروں کا ایک رُخ ہیں۔
(۲۸) ملاحظہ کا آدمی ملاحظہ والا۔
لحاظ ایک طرح کی رویہ کی خوبی ہے کہ آدمی ’’لحاظ پاس‘‘ رکھے یعنی معاملہ کرتے وقت آدمی کو یہ خیال رہنا چاہیے کہ یہ کون شخص ہے کس مزا ج کا ہے اورمعاملات میں کس طرح کی خوبصورتیاں برتنا چاہتا ہے اسی لئے ہم ایسے لوگوں کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ لحاظ پاس کاآدمی ہے اس کی آنکھوں میں لحاظ ہے یہاں تک کہ کہا جاتا ہے کہ قرض اُدھارتولحاظ والے آدمی ہی سے مل سکتا ہے اورجولوگ اُن باتوں کا لحاظ نہیں کرتے اُن کو بدلحاظ قرار دیا جاتا ہے اورکہا جاتا ہے کہ اُس کی آنکھ میں ذرا شرم لحاظ نہیں ہے اس معنی میں یہ محاورہ ہمارے سماجی رویوں کو ان کی نفسیات اورمعاملات کے ساتھ پیش کرتا ہے۔
(۲۹) منجھدار میں پڑا ہوا۔
منجھدار بہتے دریا یا ندی کا Mainدھارا ہوتا ہے جوزیادہ پُرقوت انداز سے بہتا ہے اوردریا کے چڑھاؤ اورپانی کے تیزبہاؤ کی وجہ سے جس میں ٹہر نا مشکل ہوتا ہے۔
|