kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

Kitaabghar Blog:
Kitaabghar launched a Blog for discussion of urdu books available online on kitaabghar.com or any other website. Readers can also share views and reviews of books of their choice and promote their favourite writers. This is not limited to urdu books.



.

 

 (۱۱) ناؤ خشکی میں نہیں چلتی۔
’’ناؤ‘‘ کشتی کوکہا جاتا ہے میرتقی ؔمیرنے اپنے ایک شعرمیں دونوں لفظوں کو ایک ساتھ استعمال کیا ہے ۔
؂ عشق کی ناؤ پارکیا ہووے
جویہ کشتی تِری تو بس ڈوبی
’’ناؤ‘‘پانی ہی میں چلتی ہے خشکی میں نہیں چلتی اسی کے ساتھ ناؤ لکڑی ہی کی ہوسکتی ہے لوہے یا کاغذکی نہیں اردوکا مشہور مصرعہ ہے۔
؂ ’’ناؤ‘‘ کاغذکی کبھی چلتی نہیں
چل کیسے سکتی ہے کہ کاغذ توپانی میں گل جاتا ہے ۔
(۱۲) ناؤ کس نے ڈبوئی خضرنے۔
حضرت خِضرپانی کے دیوتا جیسا کردار رکھتے ہیں اسی لئے اُن کا لباس سبز ہے اوروہ اکثر دریا کے کنارے ملتے ہیں آبِ حیات کے سرچشمہ تک اُن کی رسائی ہے۔ اب اگروہی ناؤ کے دریامیں ڈبونے پر آمادہ ہوجائیں تواِس کی فریاد کس سے کی جائے اسی لئے یہ محاورہ آتا ہے کہ یہ ناؤ کس نے ڈبوئی خِضرنے اب یہ شکایت ہوتوکس سے ہو یہ ایسا ہی مفہوم ہے جیسے کوئی کہے کہ جب کعبہ سے کفر اُٹھنے لگے تومُسلمانی کہاں رہے گی فارسی کامصرعہ ہے۔
؂ چَوکفر از کعبہ برخیز زد کُجاماندمُسلمانی
یہ گویا اُن اداروں اور اُن لوگوں پر طنز ہے جوکسی بات کے ذمہ دار ہوتے ہیں اورجس نے روشنی ورہنمائی کی توقع کی جاتی ہے مگران کا عمل توقع کے بالکل برخلاف ہوتا ہے تبھی توخِضرناؤ ڈبوتے ہیں ۔اورکعبہ سے کُفر اٹھتا ہے۔
(۱۳) نخاس کی گھوڑی ، نخاس والیاں۔
پہلے زمانہ میں جب گھوڑوں کی بڑی اہمیت تھی تو گھوڑوں کے بازار لگتے تھے عام طور پر پولیس فوج اوررئیسوں کی سواری کے لئے گھوڑے ہی خریدے جاتے تھے لیکن گھروں میں باندھنے کے لئے گھوڑیاں خریدتے تھے اورانہیںنخاس کی گھوڑی کہتے تھے جس کے معنی ایک طرح سے بازاری عورت کے بھی ہوتے تھے۔ بازاری عورتوں کو اگر گھرمیں ڈال لیا جاتا تھا تواِسے اچھی نظر سے دیکھا نہیں جاتا تھا اکثر بازاری عورتو ں سے گھروں کی پردہ نشین عورتیں پردہ کرتی تھیں ایسی عورتوں کا عمل دخل دیوان خانوں یا بیٹھکوں تک محدود ہوتا تھا۔ جو رئیس ان سے تعلق رکھتے تھے وہ انہیں اپنی حَرم سرا یازنان خانہ میں نہیں بلاتے تھے نخاس کی گھوڑی جیسا طنز عورتوں ہی کی طرف سے ہوتا ہوگا جس کے ذریعہ ہم آج بھی اِس سماج کے ذہنی عمل اور ردِ عمل کو سمجھ سکتے ہیں نخاس والیاں کے معنی بھی یہی ہے لکھنؤ کے ایک بازار کا نام ’’نخاسہ‘‘ ہے لیکن وہاں اب گھوڑے نہیں بکتے اورنہ بازاری عورتیں رہتی ہیں۔
(۱۴) نخرہ بگھارنا، نخرہ میں تُلنا۔
ہمارے سماجی رویوں میں ایک رویہ نخرہ کرنا بھی ہے یعنی خوامخواہ ناز دکھانا اوراپنی قدروقیمت کو بڑھانا ہے ہمارے معاشرہ میں اس طرح کا انداز آج بھی پا یا جاتا ہے کہ اولاد بیوی اورساس خوامخواہ نخرہ کرتی ہے۔ نخرہ میں کوئی معقولیت نہیںہوتی نازوادادکھانے کا بھی کوئی سلیقہ طریقہ نخرہ دکھانے میں شامل نہیں ہوتا یہ الگ بات ہے کہ یہ ہمارے سماج اورمزاج میں شامل رہتا ہے اوربیوقوف لوگ اس کا زیادہ سے زیادہ موقع بہ موقع اظہار کرتے ہیں اورخواہ مخواہ نخرے دکھاتے ہیں نخرہ میں تلنا کے معنی بھی یہی ہیں اس کا رواج زیادہ ترعورتوں کے باہمی معاملات میں ہوتا ہے۔
(۱۵) نرغے میں آجانا۔
خطرہ میں گھِرجانا یہ لفظ ’’نرکا ‘‘بھی کہلاتا ہے اورہانکاکے معنی میں آتا ہے یعنی جانوروں کو گھیرکر کسی ایسے مقام پر لانا جہاں ان کا آسانی

 

Go to Page:

*    *    *


Urdu Muhavrat ka Tehzibi Mutalea (Cultural study of Urdu Idioms) is a great book by Dr. Ishrat Jehan Hashmi, which discusses the role of culture and our society in the idioms and proverbs of Urdu / Hindi. Its an excellent effort and very hand for urdu learning students as well as those individuals who like to study the roots of our culture, language, society

Go to Page :

Download the PDF version for Offline Reading. (Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is needed for view and read these Digital PDF E-Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)