|
.
سے شکارہوسکے ۔ اسی لئے نرغے میں پھنسنا دشمنوں کے حلقہ میں گھرجانے کوکہا جاتا ہے اور اظہارِہمدردی کے طور پر بولا جاتا ہے کہ وہ بچارا خوامخواہ نرغے میں پھنس گیا مشکلات یا مصیبتوں میں گھِر گیا۔اس میں طرح طرح کے خطرات بھی شامل ہیں۔ محاورہ کسی صورتِ حال کو کس طرح اپنے اندرسمیٹتا ہے اِس کا اندازہ اس محاورے سے بھی ہوتاہے۔
(۱۶) نسبت ہوجانا، نسبتی بھائی۔
نسبت ہوجانا رشتہ ہونے کو کہتے ہیں اُس کے لئے نسبت ٹہرنا بھی کہا جاتا ہے اورجس کی نسبت کسی سے ٹہرجاتی ہے وہ اُس سے گویا منسوب ہوجاتی ہے لیکن عام طورپر یہ لفظ لڑکی یا عورت ہی کے لئے استعمال ہوتا ہے سسُرال کے رشتہ دار نسبتی بھائی بہن یا خالا ماموں یا پھوپھی اسی نسبت کے ساتھ یادکئے جاتے ہیں۔ جب اُن کا تعلق سسُرال سے ہوجائے تو برادرِ نسبتی یا خواہرِ نسبتی دلہن کے بھائی بہن کو کہتے ہیں۔ جسے ہماری عام زبان میں سالا یا سالی کہا جاتا ہے یہ گویا رشتوں کی وہ تقسیم ہے جوشادی کے ذریعہ قائم ہوتی ہے اورسماجی رشتو ںکے تعین اورمطالعہ میں اِس سے مددملتی ہے۔
(۱۷) نس پھڑکنا (رگ پھڑکنا)
’’نس ‘‘رگ کوکہتے ہیں ’’نس کٹنا ‘‘محاورہ اسی سے آیا ہے جس کے معنی ہیں کہ کوئی ایسی رگ کٹ جانا جس سے بُری طرح خون بہنے لگے۔ ’’نس نس میں سمانا‘‘ رگ رگ میں پیوست ہونا یا اُترجانا غالب کا یہ شعرہے۔ رگوں میں دوڑنے پھرنے کے ہم نہیں قائل جوآنکھ ہی سے نہ ٹپکے توپھر لہو کیا ہے یہاں رگ رگ سے مُراد نس نس ہی ہے’’ ناسوں میں کو ‘‘نکالنا بہت تکلیف دے کرکسی کو اُس کے عمل کی سزا دینا یہ بھی نس نس ہی سے تعلق رکھتا ہے’’ نس پھڑکنا ‘‘بھی محاورہ ہے۔ اورکسی کی یادآنے اورکسی بات کا احساس ہونے کو نس پھڑکنا کہتے ہیں’’ نس پرنس چڑھ جانا‘‘ رگ پٹھوں میں کوئی ایسی تکلیف ہوتی ہے جس کو ہم اچانک محسوس کرتے ہیں اوراُسے نس پر نس چڑھ جانے سے تعبیر کرتے ہیں یہ تکلیف اکثر پنڈلیوں میںہوتی ہے اورنروس سسٹم میں کوئی ایسی عارضی خرابی اِس کا سبب بنتی ہے جس کو فوری طورپر سمجھانہیں جاتا اسی سلسلہ میں اردو کا ایک شعرہے۔ رگ وپے میں جب اُترے زہرِ غم تب دیکھئے کیا ہو ابھی تونا تلخیٔ کام ودہن کی آزمائش ہے یہاں رگ وپے میں اترنے کے جومعنی ہیں وہی نس نس میں اُترنے کے بھی ہیں اِن محاوروں سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح بعض فقرہ اورالفاظ ایک خاص معنی کی پابندی کے ساتھ نئے معنی اختیار کرجاتے ہیں اوراسی سے محاورہ بنتا ہے۔
(۱۸) نشہ ہونا، نشہ پانی کرانا، نشہ کرنا، نشہ کا عادی ہونا۔
نشہ دراصل کیفیتِ خُمار کوکہتے ہیں جواکثر شراب پینے سے ہوتا ہے۔ محاورتاکسی بھی حالت میں اگرسرشاری کی کیفیت میسَّر آجائے تواُسے بھی نشہ ہونا کہتے ہیں۔’’نشہ پانی کرنا یا کروانا‘‘ نچلے شرابی کبابی طبقہ کا محاورہ ہے شراب اونچے طبقہ میں بھی پی جاتی ہے مگروہ لوگ اسے نشہ پانی کرنا نہیں کہتے نشہ کا عادی ہونا تقریباً روزشراب پینا ہے نشہ پانی کرنے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ محاورات میں بھی کہیں کہیں طبقاتی اندازِنظر کا فرق موجود ہے۔ اِس سے ہم زبان کے استعمال میں بھی طبقاتی سطح اور انداز نظر کے فرق کو سمجھ سکتے ہیں۔
(۱۹) نشاہرن ہونا ، نشے کے ڈورے ہونا، نشیلی آنکھیں
جب آنکھوں سے نشہ غائب ہوجاتا ہے اورذہن پر مستی وسرشاری کا غلبہ نہیں رہتا اورکسی خطرے کا احساس کرکے آدمی ہوش میں آجاتا ہے تواسے نشہ
|