|
.
ہرن ہونا کہتے ہیں کہ ذرا سی دیر میں سارا ’’نشہ ہرن‘‘ ہوگیا لیکن جن آنکھوں میں نشے کے ڈورے ہونا ایک شاعرانہ اندازِ نظررکھنے والا محاورہ ہے۔ اورآنکھوں میں نشے کی سُرخی کو گلابی ڈور ے یا نشے کے سُرخ ڈورے کہا جاتا ہے۔محاورے جب شاعرانہ انداز اختیار کرتے ہیں توان سے ایک نیا حسن پیدا ہوتا ہے۔
(۲۰) نصیب لڑنا ، نصیب کھُلنا، نصیبہ پھرنا، نصیب پھُوٹ جانا وغیرہ
قِسمت کے بارے میں ایک خاص محاورہ ہے جس کام کا انجام پانا یا جس سے مُراد کاپورا ہونا بظاہر ممکن نہ ہو وہ کا م اگر ہوجائے تواس کو قسمت کا لگنا یا نصیب کھُلناکہتے ہیں اوریہ ظاہر کرتے ہیں کہ اِس کے تونصیب کھل گئے قسمت لڑگئی نصیبہ پھرنا یا نصیب پھُوٹ جانا بھی اسی معنی میں آتا ہے۔
(۲۱) نظریا نظریں چُرانا، نظرڈالنا، نظر رکھنا ،نظرچڑھنایا نظرمیں چڑھنا، نظروں سے گِرانا، نظر کھاجانا، یا لگنا، نظرمیں پھرنا، نظریا نظر وں میں سمانا ، نظرمیں کانٹے کی طرح کھٹکنا یا چُبھنا وغیرہ۔
نظر کے بارے میں ہمارے یہاں بہت محاورات ہیں جو نظر کے تعلق سے ہمارے فکروخیال کے مختلف گوشوں کی نمایندگی کرتے ہیں جیسے نظر رکھنا کسی بات کا خواہش مندہونا نظرمیں رکھنا ذہن میں کسی خیال یا مسئلہ کو رکھنا کہ اس کو ہونا یا نہ ہونا چاہیے۔ نظر ہوجانا ہماری تواہم پرستی کی ایک علامت ہے کہ اس کو تونظر ہوگئی یا نظر لگ گئی یا پھراُن کی بُری نظربے حد نقصان پہنچاگئی یا کھاگئی نظر کھا گئی کے وہی معنی ھیں جو زنگ کھا گئی کے ھیں کسی شاعر نے خوب کہاہے۔ زمیں کھاگئی آسماں کیسے کیسے ’’نظر بچانا ‘‘ارادے کے ساتھ دوسرے کی طرف دیکھنے میں تکلف کرنا ہے۔ نظریں چرانا یا نظر چُرانا بھی اسی معنی میں آتا ہے ۔ نظر میں آنا یا نظرمیںچڑھنا ، پسند آنے کے معنی میں آتا ہے اوراُس کے مقابلہ میں نظر سے گِرنا یا گرجانا استعمال کرتے ہیں اِس کے علاوہ نظرمیں رہنا اورنظر میں پھرنا بھی آتا ہے یعنی خیال رہنا یا دآنا یا دکرنا۔نظریا نظروں میں سمانا اچھا لگنا اورپیارا ہونا ہے کہ وہ آج کل اُن کی نظروں میں سمارہے ہیں۔’’نظرنظر کی بات ہے‘‘ یعنی کون کس کی بات کو کس نقطہ نظر سے دیکھتا ہے اورکس کی نظر میں کس بات کے کیا معنی ہیں۔ نظرمیں کھٹکنا یا نظرمیں چُبھانا ناگوار ہونے کے معنی میں آتا ہے اب اگر دیکھا جائے توکسی بھی شخص یا شخصیت کے بارے میں کون کیا خیال رکھتا ہے پسند یا ناپسند کا معیار کیا ہے اورکس کے دل میں کس بات کی کیا قیمت ہے یا کس شخص کا کیا درجہ ہے یہ نازک سماجی رشتہ ہیںجن کا انسانی نفسیات سے گہرا تعلق ہے۔ اورسماجی ادبی شعور جو کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اُس کو محاورے کے ذریعہ سمجھا جاسکتا ہے۔
(۲۲) نقارخانے میں طوطی کی آواز کون سُنتا ہے۔
شورشرابہ اورہُلَّڑبازی میں کوئی اچھی بات کون سنتا ہے اسی کونقار خانے میں طوطی کی صدا کہا جاتا ہے۔ پہلے زمانہ میں شاہی محل میں بھی نقارخانہ ہوتا تھا اورپانچ وقت نوبت بجتی تھی چنانچہ لال قلعہ میں اب تک نوبت خانہ موجودہے جہاں اب تک نوبت بجتی ہوگی خوشی کے موقع پر ڈھول تاشے بجانے کا عام دستورتھا۔ یہاں تک کہ نازیوں کے جلوس کے ساتھ بھی یہ صورت رہتی تھی اور کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی تھی۔
(۲۳) نقش بدیواں ہونا، نقش برآب ہونا۔
دیوار پر بنی ہوئی کوئی بھی تصویر جواپنی خاموش زبان میں بہت کچھ کہتی نظرآتی ہے جوآدمی بچارا گھرمیں بالکل چپ رہتا ہے اسے بھی نقش بہ دیوار کہا جاتا ہے۔پانی پر ہزاروں شکلیں بنتی ہیں لہریں اٹھتی ہیں گِرداب بنتے ہیں ، بھنورپڑتے ہیں بلبلے اٹھتے ہیں اورلہریاں سجتی ہیں مگریہ تماشہ پلک جھپکنے میں ختم ہوجاتا ہے ہواکاایک جھونکا آیا توایک مرقع پانی میں سج گیا اور دوسرا جھونکا آیا توہر چیز مٹتی یا بدلتی چلی گئی اسی مشاہدہ نے آدمی کویہ سبق دیا
|