|
.
(۳۴) نینداُچٹ جانا، نیندلینا، نیند حرام کرنا۔
نیندخوابیدگی کے عالم کوکہتے ہیں تھوڑی دیر کے لئے سوجانے کونیند لینا بھی کہا جاتا ہے اورنیند اُچٹ جانا توکوئی بھی آدمی بے آرامی محسوس کرتا ہے ۔ اگرکسی کے شوروفریاد سے نیند نہ آسکے تواُس کو نیند حرام کرنا کہا جاتا ہے ۔ ’’نیند میں ہونا‘‘ ’’آنکھوں میں غنودگی آنا‘‘ ہے یعنی نیند جیسی کیفیت عورتوںکی ایک لوری ہے۔
آجاری نیندیا‘ توآکیوں نہ جا میرے مُنے کی آنکھوں میں گھُل مِل جا
(۳۵) نیند کا ماتا ،نیند کا دکھیا۔
بہت کم سُننے میں آیا ہے لیکن’’ نیند کا ماتا‘‘ ہندی لوک گیتوں میں آتا رہا ہے انہی گیتوں کا ایک بول ہے۔ میری انکھیاں نیندکی ماتی‘ توسینے میں آوے میری آنکھیں نیند میں ڈوبی ہوئی ہیں اورآرزویہ ہے کہ میں سوجاؤں اورتومرے خواب میں آئے۔
(۳۶) نیوجمانا۔
’’نیو‘‘مکانوں کی دیواریں زمین کے اندر چُنی جاتی ہیں اِس کو ’’نیو ‘‘رکھنا بھی کہتے ہیں’’ نیو‘‘ جمانا بھی ’’نیو‘‘ قائم کرنا بھی اسی کے ساتھ’’نیو‘‘ کا پکا ہونا یا ’’نیو‘‘کا مضبوط ہونا بھی استعمال ہوتا ہے اگرنیوکمزور ہوتی ہے تومکان کی بُنیاد کمزور ہوتی ہے اوراُس کے درودیوار کمزور خیال کئے جاتے ہیں اِس معنی میں’’ نیو‘‘ اوراُس کی مضبوطی یا کمزوری ہماری سماجی حسَّیات کا ایک آثاثی پہلو ہے سوچ کی ایک بنیاد ہے۔
(۳۷) نئے سِرے سے جنم لینا۔
ہمارے معاشرے کے بنیادی تصورات میں ’’آواگون ‘‘کی وہ فلاسفی شامل رہتی ہے کہ ایک جنم کے بعد دوسرا جنم ہوا ہے اسی لئے ہم جنم جنم کے ساتھی بھی کہتے ہیں اورنئے جنم سے مُراد اس کی خطرناک صُورتِ حال اور جان لیوا بیماری کو بھی کہا جاتا ہے جس سے آدمی بچ جاتا ہے توگویا وہ نیا جنم لیا جاتا ہے۔ اسی لئے ’’مجئے جنم‘‘ آنابھی مصیبتوں سے چھُوٹ جانا ہے اِس سے ہم زندگی کے خطرات شدیدتکالیف اورسخت حالات سے گذرنے کے عمل کو سماجی رویوں کی روشنی میں دیکھ سکتے ہیں۔ کہ گویا زندگی میں آدمی کو موت تو ایک بار آتی ہے لیکن اپنے حالات معاملات اور حادثات کے اعتبار سے وہ بہت سے جنموں سے ایک ہی جنم میں گذر جاتا ہے۔ اسی لئے حالات کا بہتری کی طرف رُخ کرنا گویا نیا جنم پانا ہے۔ اس کو ہم ہندوستان کے دوبارہ جنم لینے یا ’’پُونرجنم‘‘ کے عقیدہ سے جوڑ سکتے ھیں اس لئے کہ جو قومیں دنیا میں’’ پونرجنم‘‘کے عقیدہ کو نہیں مانتی اُن کے ہاں یہ محاورہ بھی نہیں ہوسکتا مسلمانوں میں یہ ہندوستانی ماحول کی دین ہے۔
٭٭٭
|