|
ردیف ’’ہ‘‘
(۱) ہاتھ اُٹھانا، ہاتھ لگنا، ہاتھ آنا، ہاتھ اونچا ہونا ہاتھ نیچا ہونا، ہاتھ کا سچّٰاہونا، ہاتھ دِکھانا، ہاتھ دیکھنا ہاتھ مارنا، ہاتھوں کے طوطے اُڑجانا۔ہاتھ کامیل ہونا، ہاتھ کا تنگ ہونا، ہاتھ کا سچا ہونا، ہاتھ سے خیرات زکوٰۃ کرنا، ہاتھ نہ مٹھی ہڑبڑاکے اٹھی۔
زندگی میں ہاتھ پیر جتنا کام آتے ہیں اتنا ہی ہاتھ پیروں کے استعمال سے متعلق ہمارے ہاں محاورات موجود ہیں جوہمارے معاشرے کی ذہنی اور تجرباتی سطح کی نمایندگی کرتے ہیں ہاتھ آنا ہاتھ لگنا حاصل ہونا ہے۔ ہاتھ ہونا قابوہونے کے معنی میں آتا ہے کہ آخر تمہارے بھی توہاتھ ہیں جب آدمی کسی کو کچھ دیتا ہے تو اُس کا ہاتھ اونچاہوتا ہے کہ وہ دینے والا ہے اور جب وہ لیتا ہے تو گویا اُس کا ہاتھ نیچا ہوتا ہے اس سے لین دین میں ایک طرح کی اونچ نیچ قائم ہوتی ہے مگر کسی بُرائی کے ساتھ نہیں۔ اپنے ہاتھ سے دیدینا گویا اپنی خوشی سے کسی کے لئے کچھ کردینا ہے مکاری سے کوئی بڑافائدہ حاصل کرنا ہاتھ مارنا کہلاتا ہے۔ سخت گھبرانا اورہاتھوں کے طوطے اڑجانا بہت گھبراہٹ طاری ہونا ہے۔ ہاتھ کامیل ہونا پیسے کے لئے کہا جاتا ہے یعنی پیسا اسے فال مارنا بھی کہتے ہیں۔ کچھ نہیں ہے اصل شے دوستی ہے وفاداری ہے خلوص ومحبت ہے اورجذبہ خدمت ہے ہاتھ کا سچا وہ ہے جومعاملات میں دیانت دار ہواورلین دین کا پکا ہو ہاتھ تنگ ہونے کے معنی ہیں پیسے کی کمی جس کی وجہ سے آدمی خرچ اخراجات کے معاملہ میں پریشان رہتا ہے۔ ہاتھ نہ مٹھی پر بڑاکے اٹھی اس کے معنی ہوتے ہیں کہ اُس میں طاقت وقوت بالکل نہیں لیکن بے اختیار لڑنے بھڑنے اورمرنے مارنے کو تیارہوجاتی ہے۔ اِس سے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ محاورے میں طنز بھی ہوتا ہے اورلطفِ گفتگوبھی ہوتا ہے اخلاقی تقاضہ بھی ہوتے ہیں اورسماجی زندگی کے وہ تجربہ بھی ہوتے ہیں جس میں سب کا حصہ ہوتا ہے۔ ہاتھ کنگن کوآرسی کیا ہے عورتوں کا محاورہ ہے اورآرسی کے معنی یہاں آئینہ کے ہیں کہ دلہنوں کے اسی نام کے زیور میں آئینہ لگا ہوتا ہے یہ محاورہ یا عورتوں سے متعلق دوسرے محاورے ہماری زبان کی اس فضاء کی طرف لے جاتے ہیں جوگھرآنگن کی فضا ہے اگر ان پہلوؤں کی طرف نظر رکھی جائے توزبان کا رنگارنگ دائرہ محاورات میں ریشم کے دھاگوں کی طرح لپٹے ہوئے نظر آتے ہیں۔
(۲) ہاتھ باندھے کھڑے رہنا۔
یہ دربار داری کے آداب میں شامل ہے اور بادشاہ کے دربارمیں حاضری دینے والے امیرووزیر سب ہی ہاتھ باندھے کھڑے رہتے ہیں یہ محاورہ بھی دراصل درباری آداب ہی سے تعلق رکھتا ہے اوراس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہماری سماجی زندگی کے مختلف رُخ ہیں جومحاورات میں اپنا عکس پیش کرتے ہیں۔
|