|
.
(۳۵) ہائے ہائے کرنا۔
افسوس کا اظہارکرنا، غالبؔ کا مصرعہ ہے روئیے زار‘ زار کیا‘ کیجئے ہائے ہائے کیوں اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہائے ہائے کرنا دکھ درد سے پریشان ہوکر اس پر اظہارِ افسوس کرنا ایک طرح سے آہ وشیون قائم کرنا جواظہارِ ملال ہوتا ہے۔آدمی اپنے رنج وغم دُکھ تکلیف اور مسرت و شادمانی کے جذبات کا اظہار صاف وسادہ صورت میں کم کرتا ہے اُس کے لئے کہیں آوازوں کا سہارا لیتا ہے اور کہیں الفاظ اور اُن کی ادائیگی کا جیسے واہ واہ کرنا جو اظہارِخوشی کے لئے ہوتا ہے اور ہائے ہائے افسوس وغم اور شدید دُکھ وتکلیف کے لئے ہوتا ہے۔
(۳۶) ہی ہی یا ٹھی ٹھی کرنا
لڑکیاں یا عورتیں بے طرح ہنستی ہیں اوراُن کی ہنسی کی آواز اچھی نہیں لگتی تواسے ’’ہی ہی کرنا‘‘یا ٹھی ٹھی کرنا کہتے ہیں ہنسی ٹھٹھا ہمارے یہاں محاورے کا حصّٰہ ہے اوراُس کے معنی ہنسی مذاق کے ہیں مگر ٹھٹھا کرنا زیادہ اورغیرضروری مذاق کرنے کوکہتے ہیں۔ جب کہ ٹھی ٹھی کرنا ہنسی کے عمل کی طرف ایک اشارہ ہے جس میں خاص آوازوں کے ذریعہ طریقۂ اظہار کو ایک خاص سلیقہ اور اُس کے پیدا کردہ سانچے میں ڈھالا جاتا ہے۔ اس سے ہم کسی انسان کے عمل اور اُس کے اچھے بُرے پہلو کو جو صورتِ حال کا نمایاں حصّٰہ ہوتا ہے۔ آوازوں یا لفظوں میں ڈھلتے ہوئے دیکھتے ھیں اور پھر وہ حقیقت‘ مصوّٰر ہو کر سامنے آتی ہے۔
٭٭٭
|