kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

Kitaabghar Blog:
Kitaabghar launched a Blog for discussion of urdu books available online on kitaabghar.com or any other website. Readers can also share views and reviews of books of their choice and promote their favourite writers. This is not limited to urdu books.



.

 

  کہ رُوح اپنے بدن یا مادّی وجود کی طرف واپس آتی ہے۔ قدیم زمانے کی قبروں میں اس طرح کے نشانات رکھے جاتے تھے جن سے یہ پتہ چل سکے کہ یہ فلاں شخص کی قبر ہے۔ اب تو یہ بات دنیاوی طور پر شناخت کے لیے ہوتی ہے اور کتبے لگائے جاتے ہیں۔ قدیم زمانے میں یہ رُوح کی شناخت کے لیے ہوتا تھا کہ وہ پہچان جائے۔ اب یہ گویا محاورہ بن گیا ہے کہ رُوح بھٹکتی پھرے گی۔ خاص طور پر محبت کرنے والے کی روح کے لیے ایسا سوچا جاتا ہے۔ میرؔ نے اپنی مثنوی ’’دریائے عشق‘‘ اور ’’شعلۂ عشق‘‘ میںاسی کا ذکرکیا ہے۔ بعد کے شعراء کے ہاں بھی اس کا بیان ملتا ہے اور اِس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ زندگی ہی میں نہیں، مرنے کے بعد بھی میرا شوق، میرا تعلقِ خاطر قائم رہے گا اور میری رُوح تیرے یا اپنے محبوب کی فراق میں بھٹکتی رہے گی۔
(۴۲) اَرے ترے کرنا (ابے تبے کرنا)۔
اَرے ترے کرنا یا ابے تبے کرنا کے معنی ہیں بد تہذیبی سے پیش آنا ۔ یا بہت بے تکلًفی سے بات کرنا۔تہذیب و شائستگی کے آداب میں گفتگو کا طریقہ سلیقہ بہت کام کرتا ہے اور ہمیشہ اس کا ایک اہم رول ہوتا ہے کہ کس سے گفتگو کی جائے تو کس طرح کی جائے۔ لب و لہجے کا اُتار چڑھاؤ کیا ہو، موقع اور محل کے لحاظ سے الفاظ و فقرے کس اسلوب اور کس انداز میں پیش کیے جائیں۔ بات صرف لفظوں کے معنی کی نہیں ہوتی، کہنے کے انداز کی بھی ہوتی ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کہنے والا کون ہے اور سننے والا اس کے مقابلہ میں کیا درجہ رکھتا ہے؛ برابر کا ہے، چھوٹا ہے، بڑا ہے۔ اس وقت موقع ومحل کے اعتبار سے اس کے ساتھ سوال و جواب کا یا تبصرے اور تجزیے کا کیا انداز اختیار کیا جائے۔ یہ سب باتیں بڑی اہمیت رکھتی ہیں اور گفتگو کے وقت اپنا خاص کردار ادا کرتی ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو یہ سمجھا جائے کہ بات کرنے والا نہ زبان جانتا ہے، نہ آداب اور شائستگی سے واقف ہے۔ بے تکلفی اپنی جگہ پر، لیکن لفظوں کے استعمال میں احتیاط بہت ضروری ہے۔ ہم دوسروں سے برداشت کی توقع رکھتے ہیں۔ یہ توقع اسی وقت صحیح ہو سکتی ہے جب کہ گفتگو کرنے والا لب و لہجے اور الفاظ کے استعمال میں احتیاط برتے۔ ہمارے محاورات میں ایسے بہت سے محاورے ہیں جو گفتگو کے آداب پر روشنی ڈالتے ہیں۔ بیہودہ گفتگو کو اُول فول بکنا کہتے ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ گڑ نہ دے، گڑ جیسی بات کہہ دے، یعنی میٹھا انداز اختیار کر لے۔ اسی لیے زبانِ شیریں کی بات کی جاتی ہے اور یہ کہا جاتا ہے کہ تیرے منھ میں گھی شکّر۔
(۴۳) اُڑا لینا ، یا اُڑا دینا ، اُڑنا۔
اُڑنا پرندوں کا عمل ہے۔ اِدھر سے اُدھر آنا جانا ، ایک شاخ سے اُچھل کر دوسری شاخ پر بیٹھ جانا، داناچُگنے کے لیے یہاں سے وہاں اوروہاں سے یہاں آنا، پروں ہی کی مدد سے ہی تو ہوتا ہے۔یہ عملِ محال کرشمہ اور کرامت کے طور پر پیروں کے ساتھ بھی استعمال کیا جاتا ہے کہ وہ ہوا میں اُڑتے ہیں اور خوشبو کی طرح اِدھر سے اُدھر اور اُدھر سے اِدھر پھیلتے رہتے ہیں، آتے جاتے ہیں۔آج کل توتقریریں ، تحریریں اور تصویریں بھی ہوا پر اُڑتی ہیں اور ٹیلی ویژن میں ہم دنیا بھر کے شہروں ، بیابانوں، جانوروں، انسانوں، سمندروں اور ہواؤں کی تصویریں دیکھ سکتے ہیں۔ اُڑنے کے معنی میں یہ سب آتا ہے۔ اُڑان بھرنا بھی ایک محاورہ ہے اور اُڑانے کے معنی میںخلیل خاں کا فاختہ اُڑانا اور مریدوں کا پیروں کو اُڑانا بھی شامل ہے، کہ پیِر نہیں اُڑتے،مرید اُڑاتے ہیں۔ خبر اُڑانے کو بھی ہمارے ہاں بطورِمحاورہ استعمال کیا جاتا ہے۔
؂ اُڑتی سی اک خبر ہے زبانی طیور کی
بات اڑا دینا بھی یا’ باتوں باتوں میں اڑا دینا‘،’ چٹکیوں میں اُڑادینا‘ بھی ہمارے محاورات کا حصّہ ہے۔ ’بے پر کی اُڑانا‘،’ گُل چھرّے اُڑانا‘،’ طوطا مینا اُڑانا‘۔ اس سے اُڑنے اور اُڑانے کے عمل سے ہماری زبان اور ہمارے ذہن کی وابستگیوں کا پتہ چلتا ہے۔’ اُڑادینا‘، خاک دُھول کی طرح اُڑادینا ہے۔ اور کسی چیز کا اُڑالینا بھی جیسے ، ’اس نے یہ بات اڑالی‘،’اس نے ساری کتاب ہی اڑالی‘۔ اس معنی میں’ اُڑنا‘ یا ’اُڑادینا‘ یا’ اُڑا لینا‘ بہت سے محاورات کی بنیاد ہے۔ جن محاوروں کو ہم کسی ایک تصور ، ایک تصویر، ایک خیال یا ایک عمل سے نسبت دے کر محتلف صورتوں یا سمتوں میں پھیلا سکتے ہیں،

 

Go to Page:

*    *    *


Urdu Muhavrat ka Tehzibi Mutalea (Cultural study of Urdu Idioms) is a great book by Dr. Ishrat Jehan Hashmi, which discusses the role of culture and our society in the idioms and proverbs of Urdu / Hindi. Its an excellent effort and very hand for urdu learning students as well as those individuals who like to study the roots of our culture, language, society

Go to Page :

Download the PDF version for Offline Reading. (Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is needed for view and read these Digital PDF E-Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)