kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

Kitaabghar Blog:
Kitaabghar launched a Blog for discussion of urdu books available online on kitaabghar.com or any other website. Readers can also share views and reviews of books of their choice and promote their favourite writers. This is not limited to urdu books.



.

 

 ؂ ہوتی آئی ہے کہ اچھوں کو براکہتے ہیں
یعنی اپنی سوچ کا عمل یہاں بھی موجود نہیںہے صدیوں کا سفر آنکھ بند کرکے روایت کی لکیر پر ہوتا رہا ہے آخراچھوں کوکیوں براکہا جاتا رہا ہے یہ کتنا بڑا سوالیہ نشان ہے مگر ہرآدمی نے روایت کا سہار لیا خود سوچا نہیں اوریہی انسانی معاشرے کی بہت بڑی کمزوری نارسائی اورناکامی ہے کہ اُس نے ایک بار کسی بات کو مان کر پھر اُس پر کبھی نہیں سوچا۔ اورTradition Boundروایت پرستی پرہمیشہ فخرکیا۔
(۷۶) آگے کا اُٹھاکرکھانے والا ،یاآگے کا اُٹھاکے کھانا۔
آگے کااُٹھاکھاکرنا یہی محاورہ دوسرے الفاظ میں بھی ملتا ہے ’’اوپر کا پڑا کھانا‘‘ اورہمارے معاشرے کی شدید کمزوریوں کی طرف اِشارہ کرتا ہے یعنی بغیر محنت کے یابغیر حق کے کھانا جو مل گیا جسے مل گیا جہاں سے مل گیا اُس سے پیٹ کی آگ بجھالی یا اپنی کوئی بھی معاشرتی ضرورت پوری کرنا ہے معاشرے کی یاسوسائٹی کی اِس مجموعی عادت کو اِس محاورے میں پیش کیا گیا ہے جس میں ایک گہرا طنز موجودہے۔
(۷۷) آگے ڈالنا۔
اِس کے معنی سامنے رکھنا بھی ہے اوربیوہ کی مدد کرنا بھی ہے۔ ہندوؤں میں دُستور ہے کہ کسی بیوہ عورت کے گذارے کے خیال سے اُس کے عزیز رشتہ دار اُٹھاونی یا تیرہویں کے دن حسبِ مقدور کچھ روپیہ دیتے ہیں۔
اِس کے یہ معنی ہیں کہ ہماری رسمیں زندگی اوردُنیاوی معاملات سے بھی رشتہ رکھتی ہیں ضرورت اِس امر کی ہے کہ اُن کے معنی اورمقصد پر نظر رکھی جائے۔
(۷۸) آگے کوکان ہونا۔
یہاں کانوں کے آگے یا پیچھے ہونے سے مُراد نہیں ہے بلکہ آئندہ کے لئے ذہن کے ہوشیاری ہونے سے مراد ہے کہ اب جوکچھ ہم نے سنا ہے دیکھا ہے اس سے ہم نتیجہ اخذ کریں ہمارے معاشرے کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ ہم لوگ آئندہ کے لئے احتیاط اوراخذ نتائج کے عمل سے اکثرمحروم رہتے ہیں۔
(۷۹) آگے ہاتھ پیچھے پات۔
پات پیڑکے پتہ کوکہتے ہیں ایسا غریب آدمی جس کے پاس تن ڈھانکنے کے لئے بھی کچھ نہ ہویہ محاورہ اُس کے لئے ہوتا ہے ہندوستان میں سادھوسنت اور خاص طورپر پر جین مت کو ماننے والے منی ننگے رہتے ہیں۔ جوغربت کے باعث نہیں ہوتا یونان میں بعض دیوتاؤں یا قدیم انسانوں کے پرائیوٹ حصّہ جسم کو انجیرکے پتے سے ڈھکتے تھے۔ وہ ایک فنکارانہ رویہ تھا غربت وہاں بھی شریک نہیں تھی مگرہمارے معاشرے میں غُربت واِفلاس کو بھی اس پس منظر میں خصوصیت سے شامل کیا گیاہے۔
غُربت پرہمارے یہاں بہت محاورے ہیں اُن میں ایک محاورہ یہ بھی ہے کہ اُس کے گھڑے پر پیالہ بھی نہیں ہے یاننگی کیا نہائے کیا نچوڑے بھوکا ننگا فقیرجیسے محاورے ہمارے معاشرے کی غربت کوظاہرکرتی ہے۔
(۸۰) اُلٹا توا ہونا، بے حدکالا ہونا۔
ہندوستان میں سانولا رنگ توہوتا ہی تھا اُس کی تعریف بھی کی جاتی تھی۔ لیکن زیادہ کالے رنگ کوناپسند بھی کیا جاتا رہا ہے اسی لئے اُلٹا توا ہونا بہ حیثیت محاورے کے ہمارے ہاں رائج ہوا کہ وہ آدمی کیا ہے اُلٹا توا ہے۔ اس سے ہم یہ بھی اندازہ کرسکتے ہیں کہ یہ ُان لوگوں نے بطورمحاورہ رائج کیا جو جونسبتاً اچھے رنگ والے ہوتے تھے۔

 

Go to Page:

*    *    *


Urdu Muhavrat ka Tehzibi Mutalea (Cultural study of Urdu Idioms) is a great book by Dr. Ishrat Jehan Hashmi, which discusses the role of culture and our society in the idioms and proverbs of Urdu / Hindi. Its an excellent effort and very hand for urdu learning students as well as those individuals who like to study the roots of our culture, language, society

Go to Page :

Download the PDF version for Offline Reading. (Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is needed for view and read these Digital PDF E-Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)