|
.
(۵) بازاری ہزاری یا بازارکی مانگ ، بازاری عورت، بازارکی زبان، بازاری رویہ ، باز ار مندا ہونا۔
یہ سب بھی ہمارے محاورات کا حصہ ہیں اوراس سے پتہ چلتا ہے کہ بازار اس میں بکنے والی چیزیں بیچنے اور خریدنے والے لوگوں کا رویہ زبان اورانداز بیان ہمارے معاشرے کو کس طرح متاثرکرتا رہا ہے۔ بازاریوں بھی ہمارے معاشرتی اداروں میں سے ہے اورایک بڑا ادارہ ہے۔
(۶) بازی دینا یا کرنا، بازی کھانا، بازی لگانا یابدلنا، بازی لے جانا۔
یہ سب ایسے کھیلوں سے متعلق محاورے ہیں جومقابلہ کے لئے ہوتے ہیں اورکچھ نہ کچھ ’’بدکر کھیلے جاتے ہیں جوا‘‘ اسکی نمایاں مثال ہے۔ جوقمار بازی یا جوا کھیلنے ہی کی ایک صورت ہے یہ اور اس طرح تتربازی ہمارے معاشرے کی وہ کھیلنے کی روشیں ہیں جن کا ذکر ہماری زبان پر آتا ہے آج کرکٹ میں گیندبازی اوربلّے بازی بیت بازی ، بازی کے لفظ کے ساتھ کچھ دوسری معاشرتی روشوں کا اظہار ہے بیت بازی ایک اورطرح کا مقابلہ ہے۔
(۷) بازی ہارجانا۔
مقابلہ میںشکست کھاجانا، یعنی وہ بازی ہارگیا اوراس کے دعوے جھوٹے ثابت ہوئے۔ بازی لگانے کے معنی شرط لگانے کے بھی ہیں جان کی بازی لگانا بڑی سے بڑی قربانی دینے کے لیے تیار ہوجانا جس کوشش میں کامیابی نہ ملے اس کو بھی بازی ہارنے کا پہلوچھپا ہوتاہے۔
(۸) بال بال بچ گیا ، بال بال دشمن ہوگیا ہے ۔ بال بال گنج موتی پرونا، بال بال احسان مند ہے۔
بال بال کئی محاوروں کا بے حداہم جز ہے جیسے بال بال بند جانا یعنی قرض میں مبتلا ہونا اوربری طرح قرض میں گھر جانا جب کہ بال بال بچنے کے معنی خطرہ سے نکل آنے کے ہیں میرے اورنقصان کے درمیان بال برابر فرق رہ گیا اسی کو بال بال بچناکہتے ہیں بال بال گنج موتی پرونا گویا موتیوں سے بالوں کو آراستہ کرنا ہے یہ سجانے کے عمل کو آگے بڑھانا اوراس میں طرح طرح کے تکلفات برتنا ہے۔ بارہ ایران سولہ سنگھار میں یہ بھی داخل ہے کہ بال بال موتی پروئے جائیں بال بال احسان مند ہونا بھی بے حد احسان مند ہونے کوکہتے ہیں کچھ لوگ شریف ہوتے ہیں وہ کسی کے احسان کوبہت مانتے ہیں۔
(۹) بامن (برہمن) کی بیٹی کلمہ پڑھے یا بھرے۔
یعنی کسی اچھی چیز کو دیکھ کر بڑے سے بڑے آدمی کا تقوی ٹوٹ جاتا ہے برہمن کی لڑکی کلمہ پڑھنا یہی معنی رکھتا ہے۔
(۱۰) بانٹیا یا بانٹے۔
بانٹیا کی جمع بانٹیے ہے۔ اصل میں بانٹیے کے معنی ہیں حصّہ تقسیم کرنا حق دینا اسی لئے جس کا کوئی حق نہیںہوتا حصّہ نہیں ہوتا اُسے کہا جاتا ہے کہ تیراکیا ’’بانٹیا‘‘ اوراپنے حصے حق پر لگنے کارجحان ہمارے معاشرے میں بہت ہے۔ اورجس کا وہ حق وہ حصّہ نہیں سمجھتے اس سے کہتے ہیں کہ تمہارا کیا بانٹیا یعنی تم بولنے کا حق نہیں رکھتے یہ بندربانٹ محاورہ میں بھی شامل ہے کہ وہاں حق حصّے کی تقسیم بددیانتی کے ساتھ ہوتی ہے کہ وہ بھی ہمارے معاشرے کا ایک رویہ ہے۔
(۱۱) بانسوں اُچھلنا۔
بہت اونچائی تک چھلاّنگ لگانا یوں بھی بازی گر جب اوپر چھلاننگ لگاتے تھے تولچک دار بانس کے سہارے اُچھلتے تھے مطلب یہاں بڑھ چڑھ کر باتیں بنانے سے بھی ہیںجوسماج کا ایک عام رویہ ہے۔
|