|
.
(۱۲) باؤباندھنا، باؤبندی، باؤ بھری کھال ، باؤبھڑکنا، باؤ پر آجانا (اوردفاع میں ہوابھرجانا) باؤٹا اڑانا، باؤ ڈنڈی پھرنا، یادہوائی پھرنا، باؤ کے گھوڑے پر سوارہونا، باؤلی دینا۔
باؤ فارسی میں ہوا کوکہتے ہیں اُسی کو ہندوی میں باؤ کہا جاتا ہے اورکہیں کہیں دونوں کو ایک ساتھ جمع بھی کردیاجاتاہے جیسے باد ہوائی پھرنا ہواؤں کی طرح آوارہ گردی کرنا لوگوں کے پاس جب کام نہیں ہوتا تووہ یونہی مٹرگشت کرتے پھرتے ہیں اس سے سماج میںبے کارلوگوں کے وقت ضائع کرنے کے مشغلوں کی طرف اشارہ کرنا ہوتاہے اُردو کا ایک شعر جو اسی مفہوم کو ظاہر کرتا ہے یہاں پیش کیا تا ہے۔ تیرے کوچہ میں یونہی ہے ہمیں دن سے رات کرنا کبھی اس سے بات کرنا کبھی اُس سے بات کرنا باؤ ہندی ہوا کوبند کرنے کا عمل ہے اورہوا بند ہونے والی چیز نہیں ہے بُلبلے کے خول میں ہوا بندہوتی ہے مگرکتنی دیر کے لئے یعنی یہ ایک بے اعتباری بات ہے۔سماج میں ا س طرح کی باؤ بندی ہوتی رہتی ہے اسی کی طرف اس مصرعہ میں اشارہ ہے باؤ بندی حباب کی سی ہے۔ یا یہ مصرعہ مٹھی میں ہوا کوتھا منا کیا وہ آدمی جوبلاوجہ موٹا ہوتا ہے اُس کے لئے کہا جاتا ہے کہ وہ توباؤ بھری کھال ہے۔ یہ ایک طرح کی بیماری ہے ۔لیکن اس کا اِطلاق انسانی رویوں پر بھی ہوتا ہے اوریہ سماج کا مطالعہ بن جاتا ہے اسی کے ذیل میں یہ محاورے بھی آتے ہیں باؤ بھڑکنا ، باؤڈنڈی پھرنا۔ وغیرہ۔
(۱۳) باہر کاہونا باہر کرکے ، باہرکرنا، باہر کی بو ، باہر کی پھرنے والی ، باہر والا، باہروالی۔
شہری لوگوں میں یہ رویہ ہوتا ہے۔ کہ وہ باہر کے لوگوں کوپسندنہیں کرتے نہ ان کی زبان کو پسند کرتے ہیں نہ ان کے طورطریقوں کو ان کے نزدیک وہ سب باہرکی باتیں ہیں اسی لئے وہ کسی کی بات کوباہرنہیں جانے دیتے اوریہ کہتے ہیں کہ یہ محاورہ اس طرح استعمال ہوتاہے کہ گھر سے نکلی کوٹھوں چڑھی یعنی کوئی بات اس گھرسے باہرنکلنی نہیںچاہیے۔ باہر کرنے کے معنی یہ ہیں کہ نکال کر باہر پھینک دینا اور فالتوںسمجھنا نفرت کا اظہار کرنا باہرکی بُویعنی باہر سے آنے والی روش کو اختیار کرنا یا اس کی خواہش کرنا یہ اوراس طرح کے محاورات شہری نفسیات کو سمجھنے میں بہت معاون ہوتے ہیں دہلی والے اپنی تہذیب اپنے رسم ورواج اوراپنے محاورے پر بہت ناز کرتے تھے اسی لئے وہ باہر کے لوگوں کی کسی بات کو اپنے لئے پسند نہیں کرتے تھے۔ اوران کے یہاں مردُم بیرونِ جات کا لفظ استعمال ہوتا تھا جس کے معنی ہوتے ہیں کہ لوگ اسی لئے ان کی زبانوں پر اس طرح کے فقرہ آتے تھے کہ تم تودلی کی ہو باہر کی نہیںہو۔ باہرپھرنے والی عورت ان کے خیال سے عزت کے لائق نہیں ہوتی تھی ایک خاص طبقہ پردہ پر بہت زور دیتا تھا وہ دہلی سے باہر بھی تھا مگر ایک خاص طبقہ تھا سب نہیں جوباہرکی پھرنے والی عورت کوبھی براسمجھتا تھا اوراس پر طنز کرتا تھا ۔اگردوقدم بھی چلنا ہوتا تھا۔ تو ڈولی استعمال ہوتی تھی۔ اور تانگے میں سفر کیا جاتا تھا توپردے باندھے جاتے تھے اورعورتیں اپنے گھر کے دروازے سے نکل کر تانگے یا ڈولی تک پردہ کرواکے جاتی تھیں اسی لئے باہر پھرنے والی بہت بری نظر سے دیکھی جاتی تھی۔
(۱۴) بیتی بجنا، بیتی بند ہوجانا، بیتی دکھانا۔
دانت منہ میں رہتے ہوئے بھی بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ ہنسنا ہو یا بولنا ہر
ایک میں ایک تمیز داری اور آداب شناسی کی ضرورت ہوتی ہے بہت کھل کر ہنسنا پسند نہیں
کیا جاتاتھا ۔اسی لئے ٹھٹھے مارنایا لگانا اچھے معنی میں استعمال نہیں ہوتا یہاں تک
کہ دانت دکھانے کو بھی عورت کے لئے پسند نہیں کیا جاتاتھا۔ یہ اس وقت کے معاشرتی
آداب تھے۔ کھاتے وقت دانتوں کا بجنا بھی بہت بُرا سمجھا جاتا تھا۔دانتوں کا سوتے
میں رگڑنا بھی منحوس سمجھا جاتا ہے۔
|