|
.
دانت دکھانے کا محاورہ بھی برائی کے معنی میں آتا ہے کہ ذرا سی دیر میں دانت دکھادےئے۔ بتسی بند ہوجانا دوراپڑنا، اس میں ایک افسوس ناک صورت کی طرف اشارہ ہے کوئی طنز نہیںلیکن بتسی دکھانے میں ہے کہ ُاس کا منہ کھلا رہتا ہے اورمنہ کُھلا رہنا تمیز دار ی کے خلاف ہے۔
(۱۵) بجلی پڑے، ٹوٹے یا گرے۔
یہ عورتیں کے کوسنے ہیں اورعورتوں کی زبان میں گالیا ںاتنی شامل نہیں ہوتیں جتنے کوسنے شامل ہوتے ہیں یہ ہمارے معاشرے کا مزاج اورعورتوں کا اندازِنظر ہے آسمان پر بجلی چمکتی ہے۔ لیکن پہلے اس طرح کے قصّے بہت ہوتے تھے کہ ُاس پر بجلی گرگئی جس کے معنی یہ ہیںکہ اچانک وہ ایک المناک انجام سے دوچار ہوا عورتیں اپنے کوسنون میں اس طرح کے جملوں کوشامل رکھتی تھیں۔ جس میں نقصان پہنچنے موت آنے بیمار پڑنے اورگھرکے برباد ہونے کا مفہوم شامل رہے۔
(۱۶) بجرگ پڑنا۔
ہندوی محاورہ ہے۔ اور’’ویوگ‘‘ سے بنا ہے ۔جس کے معنی ہوتے ہیں۔ جدا ہوجانا یہ فراق آشنا ہونا۔ ہندوؤں میں عورت کا مرد سے جُدا ہوناویوگ کہلاتا ہے۔ وہی بجوگ ہے یعنی تیراشوہرتجھے چھوڑکر چلا جائے مرجائے یا کسی بھی وجہ سے دونوں کے درمیان جُدائی واقع ہوجائے جوبہت بڑا کوسنا ہوتا ہے۔ خاندانوں میں جب آپسی اختلافات بڑھ جاتے ہیں۔ تب بھی بجوگ پڑنا کہتے ہیں یہ بھی گویا خاندان کے لئے ایک تکلیف دہ بات ہوتی ہے ۔
(۱۷) بچن بدہونا، بچن دینا۔
وَچن سنسکرت کا لظ ہے جوہندوی میں بچن ہوگیا ہے اوراسی سے یہ محاورے بنے ہیں اپنی بات کا پابند ہونا اوراسے اُلٹ پلٹ نہ کرنا ایک طرح کا اخلاقی رویہ ہے بچن بدکہہ کر اسی کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے۔ وچن دینا وعدہ کرنا کہ ہم اِس کے پابند ہیں اورایسا کریں گے یہ اخلاقی رویہ ہے جوسماج کی بڑائی کو ظاہر کرتا ہے۔ اوراس برائی کو بھی کہ عام لوگ اپنی بات اور اپنے وعدہ کو نبھانے کے بجائے ذرا سی دیر میں بات بدل دیتے ہیں اورمسئلے کا رُخ پھیردیتے ہیں۔
(۱۸) بدلگام ہونا۔
بدتمیز ہونا ، سرکش ہونا، زبان کا قابو میںنہ رکھنا ، یہ گھوڑے کی مناسبت سے ہے لیکن اِس سے مراد انسان کی طبیعت اورکردار ہے کہ وہ کس حدتک اپنی زبان اپنی طبیعت اوراپنے عمل اور ردِعمل پر قابو رکھتا ہے۔ بدمزاج اوربدمزاجی بھی اسی ذیل میں آتا ہے بدذوقی، بدشوقی کی کمی صحیح مزاق کا فقدان بدکلامی وغیرہ اسی سلسلے کے محاورے ہیں ان میں طریقہ کارطرزِعمل طرزِ گفتگوکے اعتبارسے اِن محاورات کا موقع بہ موقع استعمال اور اِطلاق ہوتا ہے۔
(۱۹) بُرا وقت ،بُرے دن، بُری گھڑی۔
ہم سماجی طورپر یہ سمجھتے ہیں کہ آدمی بُرانہیںکرتا ۔ برائی کا سبب توبری گھڑی ہوتا ہے جس پر آدمی کو کوئی قابونہیں بُری ساعت بھی اسی کوکہتے ہیں اوروہی بُرے دن ہوتے ہیں۔ جب ایک لمبا دور کسی تکلیف مصیبت یا پریشانی کے عالم میں گزر۱ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ اللہ بُرا وقت نہ لائے بُرے دنوں سے بچائے یا کسی بچے کے لئے کہا جاتا ہے کہ وہ بری گھڑی کی پیدا ئش ہے بات وہی ہے کہ برائیوں کی ذمہ دار بُرے دن ہیں بُرا وقت ہے بُری ساعت ہے اُس سے معاشرتی طورپر ہماری سماجی سوچ کا اندازہ ہوتا ہے کہ ہم حالات کوکس طرح سمجھتے اورکس طرح انہیں Interpreteکرتے ہیں کسی بات کا مطلب نکالتے ہیں۔
|